کرولی تشدد: ٹویٹر کے صارفین کر رہے ہیں فساد متاثرہ شخص کے لیے فنڈ اکٹھا

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 15-04-2022
کرولی تشدد: ٹویٹر کے صارفین کر رہے ہیں فساد متاثرہ شخص کے لیے فنڈ اکٹھا
کرولی تشدد: ٹویٹر کے صارفین کر رہے ہیں فساد متاثرہ شخص کے لیے فنڈ اکٹھا

 

 

آواز دی وائس، جے پور

ریاست راجستھان کے ضلع کرولی میں فرقہ وارانہ فسادات کے دوران جہاں کئی لوگوں کی جانیں گئیں وہیں بے شمار املاک تباہ وبرباد ہوگئے۔ پوری زندگی کی جمع پونجی چند ثانیے میں ختم ہوگئی۔ دکان اور جائداد والے فساد کے بعد سڑک پر آگئے۔

کرولی فسادات کے دوران جن افراد کی املاک تباہ و برباد ہوگئی، ان میں ایک شاکر وحیدخان ہیں، جن کے لیے ٹوئٹر صارفین فنڈ اکٹھا کر رہے ہیں۔

ایک ٹوئٹر صارف آصف مجتبیٰ نے نے کرولی تشدد میں اپنی واحد روزی روٹی کھونے والے شخص شاکر وحید خان کے لیے ٹویٹر پر فنڈ کی اپیل کی اور چند گھنٹے کے اندراس شخص کے لیے 3 لاکھ روپے سے زائد رقم جمع ہوگئے ہیں۔

آصف مجتبیٰ پیشے سےصحافی اورریسرچ اسکالر ہیں۔ انہوں نے ٹویٹ کیا کہ میں نے شاکر وحید خان سے بات کی۔ میں نے اس کے تین لاکھ روپئے سے زیادہ جمع کرلیے ہیں۔ ہم ان تک جلد یہ پوری رقم منتقل کر دیں گے۔ انہوں نے مزید الحمدللہ لکھا ہے۔ نیزانہوں نے عطیہ دہندگان کا شکریہ بھی ادا کیا ہے۔ 

 

 شاکر وحید خان اپنی دکان کھو بیٹھے ہیں۔ یہ ان کی خاندانی دکان ہے،جو گزشتہ 48 سال سے چل رہی تھی۔ اس کے بارے میں بات کرتے ہوئے وہ رو رہے رہے تھے۔

آصف لکھتے ہیں کہ شاکروحید خان مجھ سے اپنا درد اور تکلیف بیان کرتے ہوئےرو رہے تھے، وہ اپنے آنسوؤں پر قابو نہ رکھ سکے۔ وہ دکان ان کی معاش کا واحد ذریعہ تھی، جو فساد کی نذر ہوگئی۔ ان کے لیے فنڈ اکٹھا کی جا رہی ہے، فنڈ اکٹھا ہونے سے ان کی روزی روٹی قائم کرنے میں  تھوڑی سی مدد ملے گی۔

آصف نے مزید ٹویٹ کیا کہ کرولی فسادات میں کل 59 مسلم اداروں/کاروبار کو لوٹ کر جلا کر راکھ کر دیا گیا۔ ہمارے پاس مکمل فہرست ہے۔ 59 میں سے 15 چھوٹے کاروبار ہیں جنہیں ہم ایک دن میں بحال کر سکتے ہیں۔ ہم جلد ہی مشترکہ باتوں کو اٹھائیں گے۔

خیال رہے کہ آصف ایک مہم چلا رہے ہیں، جو تشدد کے متاثرین کے لیے چندہ اکٹھا کرنے میں مدد کر رہا ہے۔ یہ مہم مائلس ٹو اسمائل(Miles2Smile)کے ذریعے چلائی جا رہی ہے جو کہ ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے جس کا صدر دفتر نئی دہلی میں ہے۔

یہ تنظیم تشدد کے متاثرین کی امداد کے لیے کام کرتی رہی ہے۔