خواتین کے ساتھ انصاف کرنے کی ضرورت ہے: جماعت اسلامی ہند

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 08-03-2022
خواتین کے ساتھ انصاف کرنے کی ضرورت ہے: جماعت اسلامی ہند
خواتین کے ساتھ انصاف کرنے کی ضرورت ہے: جماعت اسلامی ہند

 

 

آواز دی وائس،نئی دہلی

”کیا خواتین کے حقوق، مساوات تک ہی محدودہیں یا انہیں اس سے زیادہ کی بھی ضرورت ہے؟“

ان سوالات پر ’یو م خواتین‘کے پیش نظرجماعت اسلامی ہند کے شعبہ خواتین کی جانب سے منعقدہ پینل ڈسکشن میں تبادلہ خیال کیا گیا۔بڑی تعداد میں موجود مقررین کے بیچ اس مباحثے میں خواتین کو مادی مساوات کے ساتھ انہیں عزت و احترام اور وقار جیسے تصورات بھی موضوع بحث رہے۔

پروگرام کا آغاز ناظرہ درویش کے خطبہ استقبالیہ اور عطیہ صدیقہ سکریٹری شعبہ خواتین جماعت اسلامی کے تعارفی کلمات کے ساتھ کیا گیا۔

انہوں نے مساوات سے بالاتر ہوکر عدل کی طرف قدم بڑھانے کی ضرورت پر بات کی۔اس پینل ڈسکشن میں پروفیسر پورنیما پٹنم شیٹی، ماہر تعلیم نور مہوش، قانون کی طالبہ جیا دویدی، سماجی کارکن ڈاکٹر صوفیہ فاطمہ، ماہر امراض نفسیات ڈاکٹر اے رام لاتھ، اور ماہر نفسیات نشا سدھو شریک تھیں۔

مباحثے میں مقررین نے نہایت جذباتی اسلوب میں یہ واضح کیا کہ کس طرح خاندانوں میں چھوٹی عمر سے ہی لڑکے اورلڑکیوں کے درمیان فرق قائم ہوجاتا ہے اور کس طرح ’نسوانیت‘ عام بول چال میں توہین سمجھی جاتی ہے۔

اس موقع پر صنفی فرق اور عدم مساوات کی دیگر نوعیتوں کے بارے میں مزید اعدادو شمار اور حقائق پیش کئے گئے۔ سماجی سرگرمیوں کے شعبے سے تعلق رکھنے والی مقررین نے بتایا کہ خواتین کے ساتھ زمینی سطح پر جو ناانصافیاں ہورہی ہیں انہیں بیان کرنا بہت مشکل ہے۔

مباحثے میں تمام مقررین نے مشترکہ طور پر یہ کہا کہ خواتین کو غیر معمولی چیلنجز کا سامنا کرناپڑتاہے۔

ان کی جسمانی،ذہنی، جذباتی اور معاشرتی ضروریات بھی مختلف ہوتی ہیں، ان پر روشنی ڈالنے کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔ اس موقع پر قانونی پہلوپر بھی بات ہوئی۔

جماعت اسلامی ہند ویمن وِنگ کی سکریٹری محترمہ رحمت النساء صاحبہ نے مقررین کی آراء اور مواقف کا خلاصہ پیش کیا اور پھر اس تصور کہ ”کیا خواتین یہ سب کرسکتی ہیں؟“ کو غلط ثابت کرنے کے ساتھ ساتھ دلائل سے بتایا کہ بہت سی چیزوں میں عورتیں وہ کام کررہی ہیں جو مرد بھی نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہا کہ خواتین کا مقابلہ مردوں سے نہیں ہے کیونکہ خالق نے انہیں ان کی شکل و ضروریات میں منفرد بنایا ہے۔

خواتین پر خود کو ثابت کرنے اور قبول کرانے کی جدو جہد کرنے کا دوہرا بوجھ ہے۔ان کی ان باتوں کی تمام مقررین نے تائید کی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ تعلیم کو مہد سے لحد تک برقرار رکھنے کی ضرورت تمام انسانوں کو ہے ۔ اس میں جنس کی کوئی تفریق نہیں ہے۔