جھارکھنڈ:’بھوت میلہ‘ میں ہزاروں افراد کی شرکت

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 22-04-2022
جھارکھنڈ:’بھوت میلہ‘ میں ہزاروں افراد کی شرکت
جھارکھنڈ:’بھوت میلہ‘ میں ہزاروں افراد کی شرکت

 

 

پلامو:جھارکھنڈ کے پلامو ضلع میں، چلچلاتی دوپہر اور گرمی میں گائے کے گوبر سے لگائی گئی آگ میں کوئی چاول پھینک رہا تھا اور کوئی ناریل۔ ایک طرف وہاں کالے بکرے کو لال ٹیکہ لگایا جا رہا تھا تو دوسری طرف کبوتر میں کیل چبھوئی جا رہی تھی۔ تو کسی عورت کے جسم میں دھاگا باندھا جا رہا تھا۔

اسی وقت ایک پنڈت کچھ منتر پڑھتے ہوئے مرغی کو چاول کھلا رہا تھا۔ وہاں بیٹھی عورتیں کچھ چوزے پکڑے اپنی باری کا انتظار کر رہی تھیں۔ ان لوگوں کو لگ رہا تھا کہ کسی ’چڑیل‘ یا ’ڈائن‘ نے ان کے جسم پر قبضہ کر لیا ہے۔ اور یہ لوگ اس کے علاج کے لیے وہاں پہنچے تھے کیونکہ وہاں 'بھوت میلہ' لگا ہوا تھا۔

یہ میلہ اس ریاست کی پولیس اور انتظامیہ کے علم میں ہے جہاں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ سات برسوں میں ’چڑیل‘ یا ’ڈائن‘ بتا کر 231 افراد کو قتل کیا جا چکا ہے اور مرنے والوں میں زیادہ تر خواتین ہیں۔ یہ میلہ پچھلی کئی دہائیوں سے چیتی نوراتری کے موقع پر لگایا جاتا ہے۔

رانچی ضلع ہیڈکوارٹر سے 252 کلومیٹر دور پلامو ضلع کے حیدر نگر میں لگنے والے اس میلے میں ہر روز ہزاروں لوگ آتے جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ پولیس بھی اس تقریب کی نگرانی کے لیے تعینات تھی۔

پلامو کے ڈویژنل کمشنر جٹاشنکر چودھری کے مطابق انھیں پہلی بار یہ اطلاع ملی ہے۔ یہ میلہ پچھلی کچھ دہائیوں سے نوراتری کے موقع پر لگایا جا رہا ہے دوسری جانب رانچی انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائیکیٹری اینڈ الائیڈ سائنس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سبھاش سورین کا کہنا ہے کہ 21ویں صدی میں اس طرح کی تقریب کا انعقاد ہونا ہی نہیں چاہیے۔(ایجنسی)