مسکان تنازعہ: کیا یہی مردانگی کی تعریف ہے: جاوید اختر

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 10-02-2022
مسکان تنازعہ: کیا یہی مردانگی کی تعریف ہے: جاوید اختر
مسکان تنازعہ: کیا یہی مردانگی کی تعریف ہے: جاوید اختر

 


آواز دی وائس، ممبئی

کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کا معاملہ تو طول پکڑ رہا ہے،اس تنازعہ کے دوران مسکان کے واقعہ نے آگ پر تیل کا کام  کیا ہے۔ لیکن  طالبہ مسکان خاں کو ہراساں کرنے والے ہجوم پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔

اب بالی ووڈ کے ممتاز نغمہ نگار اور دانشور جاوید اختر نے بھی اس واقعہ پر بے باک رائے کا اظہار کیا ہے۔ ٹوئٹر پر جاری کردہ پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ میں کبھی حجاب اور برقعہ کے حق میں نہیں رہا۔ میں اب بھی اس پر قائم ہوں لیکن لڑکیوں کو ہراساں کرنے اور اس میں ناکام رہنے والے بدمعاشوں کے جتھے کے لیے بھی میرے دل میں جگہ نہیں۔ کیا یہی ان کی مردانگی کی تعریف ہے۔

جاوید اختر نے اپنے پیغام میں حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کرنے والی طالبات کو ہراساں کرنے ہجوم کے رویے کو ’افسوسناک‘ قرار دیا۔

کرناٹک میں حجاب پر پابندی کے بعد مسلمان طالبات نے جہاں ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے وہیں مقامی سطح پر زعفرانی مفلر پہنے ہجوم کی جانب سے حجاب کی حمایت کرنے والی طالبات کے خلاف متعدد مقامات پر احتجاج کیا گیا ہے۔

کرناٹک کے علاقے مانڈیا میں پی ایس کالج میں زیر تعلیم مسکان خاں نامی طالبہ کو ہجوم کے ہراساں کرنے کی ایک ویڈیو چند روز قبل وائرل ہوئی تھی، جس میں تعلیمی ادارے کے باہر موجود ہجوم انہیں دیکھ کر نعرے لگاتا ہے۔

ویڈیو میں واضح ہے کہ ہجوم کی جانب سے روکے جانے اور نعرے لگانے کے بعد مسکان خان جواب میں ’اللہ اکبر‘ کے نعرے لگاتی دکھائی دیتی ہیں۔

مقامی کالج میں سیکنڈ ایئر کی طالبہ مسکان خاں نے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اسائنمنٹ جمع کرانے کالج پہنچی تھیں، جب بائیک کھڑی کر کے کالج کے اندر جانے لگیں تو وہاں موجود افراد نے ان کا راستہ روکا اور ان پر چیخے چلائے۔

 مسکان خاں سے پوچھا گیا کہ احتجاج کرنے والے کون تھے؟ تو جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہجوم میں دس فیصد لوگ ہی کالج کے طالب عالم ہوں گے، باقی سبھی باہر کے افراد تھے جنہیں وہ نہیں جانتیں۔

جمعرات کے روز کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب پر پابندی کے خلاف دی گئی درخواست کی سماعت بھی کی۔  میڈیا کی کچھ رپورٹس میں معاملے پر فیصلے کی توقع ظاہر کی گئی تھی مگر عدالت نے پیر کو اس کی آئندہ سماعت مقرر کر دی ہے۔