یوپی میں 'بلڈوزر' کے خلاف جمعیۃ علماء ہند سپریم کورٹ میں

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 14-06-2022
یوپی میں 'بلڈوزر' کے خلاف جمعیۃ علماء ہند سپریم کورٹ میں
یوپی میں 'بلڈوزر' کے خلاف جمعیۃ علماء ہند سپریم کورٹ میں

 

 

نیو دہلی :  اترپردیش میں مسلمانوں کی  پر چلنے والے غیر قانونی بلڈوزر کے خلاف جمعیۃ علما ہند سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔نوپور شرما اور نوین جندال کی جانب سے توہین رسول ﷺ کیئے جانے بعد کانپور شہر میں احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فساد پھوٹ پڑا تھا۔ ایک پریس ریلیز میں تنظیم نے کہا ہے کہ ایک جانب جہاں فساد میں مسلمانوں کی یک طرفہ گرفتاریاں ہوئیں وہیں دوسری جانب گذشتہ تین دنوں سے کانپور، پریاگ راج( الہ آباد) اور سہارنپور شہروں میں انتظامیہ نے مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہونچانا شروع کیا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے متعدد مکانات کو بلڈوزر کی مدد سے زمین دوز کردیا گیا۔

تنظیم نے اپنی درخواست میں کہا کہ کانپور میں تشدد کے بعد، "متعدد سرکاری افسران نے میڈیا میں کہا ہے کہ مشتبہ افراد / ملزمان کی جائیدادوں کو ضبط اور منہدم کردیا جائے گا۔ یہاں تک کہ ریاست کے وزیر اعلیٰ نے میڈیا میں کہا ہے کہ بلڈوزر کا استعمال کرتے ہوئے ملزمان کے گھروں کو مسمار کر دیا جائے گا۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (لا اینڈ آرڈر) مسٹر پرشانت کمار اور کانپور کے پولیس کمشنر مسٹر وجے سنگھ مینا نے بھی اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ملزمان کی جائیدادوں کو ضبط کر کے منہدم کر دیا جائے گا۔

داخل پٹیشن میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی مدعی بنے ہیں۔اس ضمن میں آج جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ آف انڈیا میں دو عبوری درخواستیں (انٹریم اپلیکشن ) داخل کی ہیں ،

یہ درخواستیں جہانگیر پوری، کھرگون معاملے میں سپریم کورٹ میں زیر سماعت پٹیشن میں داخل کی گئی ہیں، اس پٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے 21؍ اپریل 2022 کو ریاست اترپردیش سمیت مدھیہ پردیش، اتراکھنڈ ، گجرات اور دہلی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے بلڈوزر کے ذریعہ کی جانے والی انہدامی کارروائی پر جواب طلب کیا تھا۔

جمعیۃ علما ء ہند کی جانب سے داخل عبوری درخواست میں یہ تحریر کیا گیا ہیکہ سپریم کورٹ کی جانب سے ماضی میں انہدامی کارروائی پر نوٹس جاری کیئے جانے کے بعد بھی غیر قانونی طریقے سے انہدامی کارروائی کی جارہی ہے جس پر روک لگانا ضروری ہے۔

نیز ان افسران کے خلاف کارروائی کی جائے جنہوں نے قانون کی دھجیاں اڑاکر مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا ہے۔ عبوری عرضداشت میں تحریر کیا گیا ہیکہ قانون کے مطابق کسی بھی طرح کی انہدامی کارروائی شروع کیئے جانے سے قبل پندرہ دن کی نوٹس دینا ضروری ہے نیز اتر پردیش بلڈنگ ریگولیشن ایکٹ1958 ؍کی دفعہ 10؍ کے مطابق انہدامی کارروائی سے قبل فریق کو اپنی صفائی پیش کرنے کا مناسب موقع دینا چاہئے اسی طرح اتر پردیش اربن پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ ایکٹ 1973 کی دفعہ 27 کے تحت کسی بھی طرح کی انہدامی کارروائی سے قبل 15؍ دن کی نوٹس دینا ضروری ہے اسی کے ساتھ ساتھ اتھارٹی کے فیصلہ کے خلاف اپیل کا بھی حق ہے اس کے باوجود بلڈوز چلایا جارہا ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ "اس طرح کے قانونی اقدامات کو اپنانا ملک کےانصاف کے اصولوں کی واضح خلاف ورزی ہے، خاص طور پر جب یہ معزز عدالت موجودہ معاملے کی سماعت کر رہی ہے۔ عرضی میں سپریم کورٹ پر زور دیا گیا کہ وہ اتر پردیش کی حکومت کو ہدایت دے کہ "ضلع کانپور میں کسی بھی مجرم کی رہائشی یا تجارتی املاک کے خلاف کسی بھی مجرمانہ کارروائی میں اضافی قانونی تعزیری اقدام کے طور پر کوئی فوری کارروائی نہ کی جائے -کسی بھی نوعیت کی مشق قابل اطلاق قوانین کے مطابق سختی سے کی جانی چاہیے، اور متاثرہ افراد میں سے ہر ایک کو مناسب نوٹس اور سماعت کا موقع فراہم کرنے کے بعد ہو-

عرضداشت میں مزید تحریر کیا گیا ہیکہ اترپردیش حکومت نے قوانین کو بالائے طاق رکھ کر غیر قانونی طور پر انہدامی کارروائی شروع کردی ہے جس سے مسلمانوں میں خوف وہراس کا ماحول ہے لہذا عدالت اتر پردیش حکومت کو حکم جاری کرے کہ انہدامی کارروائی کو فوراً روکے اور اگر انہیں غیر قانونی عمارتو ں کو منہدم ہی کرنا ہے تو قانون کے مطابق کرے اور قانون کا تقاضہ ہیکہ پہلے نوٹس دی جائے اور اس کے بعد اپنی بات رکھنے کا موقع دیا جائے ۔

عرضداشت میں مزید تحریر کیا گیا ہیکہ کئی جگہوں پر ایک رات قبل نوٹس چسپاں کرکے دوسرے ہی دن سخت پولس بندوبست میں انہدامی کارروائی انجام دی گئی جس کی وجہ سے متاثرین عدالت سے رجوع بھی نہیں ہوسکے نیز ڈر و خوف کے اس ماحول میں متاثرین براہ راست عدالت سے رجوع ہونے سے قاصر رہے -

فی الحال سپریم کورٹ میں گرمیوں کی تعطیلات چل رہی ہیں ، جمعیۃ کے وکلاء صارم نوید اور کامران جاوید نے سپریم کورٹ رجسٹری سے درخواست کی ہیکہ معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کی پٹیشن تعطیلاتی بینچ کے روبرو جلد ازجلد سماعت کے لیئے پیش کی جا ئے۔

فضل الرحمٰن قاسمی پریس سیکریٹری جمعیہ علماء ہند