جامعہ ملیہ : حجاب کیس کے فیصلے کے خلاف احتجاج،،پولیس کی تعیناتی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 25-03-2022
جامعہ ملیہ : حجاب کیس کے فیصلے کے خلاف احتجاج،،پولیس کی تعیناتی
جامعہ ملیہ : حجاب کیس کے فیصلے کے خلاف احتجاج،،پولیس کی تعیناتی

 

 

 آواز دی وائس : نئی دہلی

جامعہ ملیہ اسلامیہ ایک طویل مدت کے بعد ایک بار پھر مظاہرے اور نعرے بازی کے لیے سرخیوں میں آئی ۔جب جمعرات کو کیمپس فرنٹ آف انڈیا (سی ایف آئی) کے کارکنان اور جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلباء نے یونیورسٹی کے احاطے میں کرناٹک ہائی کورٹ کے تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پر پابندی عائد کرنے کے حکم کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاج کی اطلاع کے بعد یونیورسٹی کے باہر پولیس اور نیم فوجی دستوں کو تعینات کیا گیا تاکہ صورتحال پرامن رہے۔

یاد رہے کہ این آر سی کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ میں طویل احتجاج چلا تھا جو کورونا کی لہر کے سبب ختم ہوا تھا ۔

سی ایف آئی کے کارکنوں اور یونیورسٹی کے طلباء نے ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف احتجاج کیا، جس کی قیادت حجاب میں ملبوس مسلم طلباء کر رہی تھیں۔ یونیورسٹی کے گیٹ نمبر 7 پر احتجاج ہوا، نعرے بازی ہوئی۔ جن میں ’’بی جے پی ڈاون ڈاون‘‘ کا نعرہ بھی شامل تھا۔ طلباء نے کرناٹک کے کالجوں کے حجاب پہننے والی طالبات سے اظہار یکجہتی کیا۔ چند طلبہ کو کالج کے احاطے میں داخل ہونے سے روکنے کی خبریں بھی منظر عام پر آئی ہیں۔

awaz

 ایک حجاب پوش خاتون، یونیورسٹی کی فائنل ایئر کی طالبہ فوزیہ کو احتجاج کی اطلاع کے بعد صدر دروازے پر روک دیا گیا۔ اس کا کہنا ہے کہ  "مجھے نہیں معلوم کہ مجھے کیوں روکا جا رہا ہے۔ مجھے نشانہ بنایا جا رہا ہے، کہ میں ہی سب کچھ کر رہی ہوں،احتجاج کو منظم کر رہی ہوں۔ میں کسی تنظیم کا حصہ نہیں ہوں میں احتجاج کا حصہ بننے جا رہی ہوں لیکن مجھے پھر بھی روکا جا رہا ہے۔ مجھے ہراساں کیا جا رہا ہے اور تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، مجھے گیٹ کے باہر بیٹھنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

حجاب کا تنازع جنوری سے شروع ہوا تھا، جب کرناٹک کے اُڈپی میں ایک پری یونیورسٹی کالج کی طالبات کو کالج کے احاطے میں حجاب پہننے سے منع کر دیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی حکومت کے حجاب پر پابندی کو برقرار رکھنے کے سلسلے میں اپنا فیصلہ سنایا اور کہا کہ حجاب پہننا ایک ضروری مذہبی عمل نہیں ہے، جس کے بعد کرناٹک کے مختلف حصوں میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔