کشمیر: جماعت اسلامی کے300سے زائد اسکولوں کو بند کرنے کا حکم

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | 1 Years ago
 کشمیر: جماعت اسلامی کے300سے زائد اسکولوں کو بند کرنے کا حکم
کشمیر: جماعت اسلامی کے300سے زائد اسکولوں کو بند کرنے کا حکم

 

 

آواز دی وائس، سری نگر

جموں و کشمیر حکومت نے جماعت اسلامی کے حوالے سے بڑا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے کالعدم اسلامی تنظیم جماعت اسلامی سے منسلک فلاح عام ٹرسٹ کے زیر انتظام چلنے والے تعلیمی اداروں کو 15 دنوں کے اندر سیل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ نیزحکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ ایسے اداروں میں پڑھنے والے تمام طلباء کوسرکاری اسکولوں میں داخل کیا جائے گا۔ 

 جموں و کشمیر اسٹیٹ بورڈ آف اسکول ایجوکیشن نے فلاح عام ٹرسٹ کے تحت چلنے والے اداروں میں تعلیمی سرگرمیاں بند کرنے کے احکامات صادر کئے ہیں۔

بورڈ کا کہنا ہے کہ فلاح عام ٹرسٹ مبینہ طور پر کالعدم اسلامی تنظیم جماعت اسلامی سے وابستہ ہے۔

یاد رہے کہ مارچ 2019میں حکومت نے جموں وکشمیر میں جماعتِ اسلامی پر پابندی عائد کرتے ہوئے تنظیم کی املاک اور جائیدادوں کو ضبط کر لیا تھا۔

حکومت نے واضح طور پر کہا تھا کہ جماعتِ اسلامی کشمیر میں عسکری سرگرمیوں کو فروغ دینے کیلئے کام کر رہی ہے۔

جموں وکشمیر حکومت نے سال2019سے ہی وادی کشمیر سمیت، جموں اور دیگر علاقوں میں جماعتِ اسلامی کے اداروں ، ٹرسٹ ، اور ذیلی تنظیموں کے خلاف کاروائیاں شروع کیں تھیں، وہیں درجنوں افراد کی گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئیں تھیں۔

حال ہی میں تحقیقاتی ایجنسیوں نے جماعتِ اسلامی کے ساتھ کے وابستگی کے معاملات میں متعدد مقامات پر چھاپہ مار کاروائیاں انجام دیں تھیں اور کئی گرفتاریوں کے علاوہ اہم دستاویزات اور دیگر مجرمانہ مواد بھی برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

لیکن اب اس سلسلے میں جموں وکشمیر بورڈ نے جماعتِ اسلامی سے وابستگی کے الزامات میں فلاحِ عام ٹرسٹ کے زیرِ نگران چلنے والے تعلیمی اداروں میں تعلیمی سرگرمیاں معطل کرنے کے احکامات صادر کئے ہیں۔

یہ حکم جموں و کشمیر پولیس کی ریاستی تحقیقاتی ایجنسی ایس آئی اے کی طرف سے کی گئی تحقیقات کے پس منظر میں آیا ہے جس میں فلاحِ عام ٹرسٹ کے ذریعے بڑے پیمانے پر غیر قانونی کاموں، دھوکہ دہی، سرکاری زمینوں پر بڑے پیمانے پر تجاوزات کا الزام لگایا گیا ہے۔

حکام کے مطابق، فلاح عام ٹرسٹ کا تنظیم جماعت اسلامی کے ساتھ الحاق ہے جسے وزارت داخلہ نے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ کی دفعات کے تحت ممنوع قرار دیا ہے۔

عہدیداروں نے الزام لگایا کہ جماعتِ اسلامی زیادہ تر فلاح عام ٹرسٹ اسکولوں، مدارس، یتیم خانوں، مساجد کے منبروں اور دیگر خیراتی اداروں کے وسیع نیٹ ورک کے زریعے دھاندلیاں کر رہی ہے اور مزید کہا کہ اس طرح کے اداروں نے 2008، 2010 اور 2016 میں بڑے پیمانے پر ہونے والی بدامنی میں تباہ کن کردار ادا کیا جس سے بہت بڑی مصیبتیں آئیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ تقریباً تمام فلاحِ عام ٹرسٹ کے 300 سے زائد اسکول غیر قانونی طور پر حاصل کی گئی سرکاری اور کمیونٹی اراضی پر موجود پائے گئے ہیں جہاں زمین پر زبردستی، بندوق کی نوک پر قبضہ کیا گیا تھا اور ساتھ ہی محکمہ مال کے اہلکاروں کے ساتھ ملی بھگت سے ان زمینوں کو حاصل کیا گیا تھا وہیں دھوکہ دہی کے ذریعے محکمہ مال کے دستاویزات میں غلط اندراج کئے گئے تھے ۔

ایس آئی اے نے پہلے ہی اس معاملے میں ایف آئی آر درج کر رکھی ہے اور ایجنسی ان تمام دھوکہ دہی، غیر مجاز اداروں اور جعلسازیوں کا پتہ لگانے کے لیے ان تحقیقات کے دائرہ کار کو بڑھا رہی ہے جو دہشت گردوں کی ایماء پر پچھلے 30 سالوں میں کیے گئے ہیں۔