ملک و ملت اور انسانیت کی اس نازک گھڑی میں خدمت خلق ہمارا فرض ہے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 27-04-2021
انسانیت کی خدمت کا عظیم موقع
انسانیت کی خدمت کا عظیم موقع

 

 

 ’’نئی دہلی ۔  اصغرعلی امام مہدی سلفی،امیر،مرکزی جمعیت اہلحدیث ہند نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک نازک دور سے گزر رہا ہے ۔اس میں ہر کسی کو آؑے آنا چاہیے ،ہر کسی کی مدد کرنی چاہیے ۔انہوں نے اپنے بیان میں بمزید کہا کہ  ۔۔ آج پوری دنیا میں عموما اور وطن عزیز میں خصوصا کوڈ 19 کی مہاماری و ہلاکت خیزی اورطبی وسائل کی قلت نے بحرانی کیفیت پیدا کردی ہے۔ اس نازک گھڑی میں بھی کچھ ناعاقبت اندیش لوگ کالا بازاری اور ذخیرہ اندوزی کرنے سے بھی باز نہیں آرہے ہیں ۔ جس کی وجہ سے ملک میں سماجی و معاشرتی اور انسانی تانے بانے بکھر رہے ہیں اور ہر طرف نفسی نفسی ، خوف و دہشت اور بے چینی کا عالم ہے۔ البتہ اس نا امیدی کے ماحول میں ایثار و قربانی ، تعاون و تکا فل ، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور انسانی خدمات کی مثالیں بھی سامنے آرہی ہیں۔ لوگ بلا تفریق مذہب حق انسانی جذبے سے آکسیجن کی فراہمی حتی کہ ضرورت پڑنے پر اپنے غیر مذہب بھائیوں کی بھی تجہیز و تکفین اور انتم سنسکار کا کام بھی انجام دے رہے ہیں جو بڑی ہی خوش آئند بات ہے۔

مصیبت کی اس گھڑی میں ضرورت ہے اس خالص انسانی جذبے کو وسیع بنانے پر فروغ دینے کی حقوق العباد کو اور زیادہ بڑے پیمانے ادا کر نے کی ، اس آڑے وقت میں بڑھ چڑھ کر ایک دوسرے کے کام آنے کی ، بلاتفریق مذہب و مسلک ضرورت مندوں کی زیادہ سے زیادہ مدد کرنے کی۔ خوف و دہشت کا شکار ہونے کے بجائے آپس میں اعتماد بحال کرنے اور وبا کے خلاف ہمت وحوصلہ جانے کی اور اس جذبہ ایثار وقربانی کی کمی وخوردنی وسائل آپ سے پہلے آپ سے زیادہ ضرورت مند لوگوں تک پہنچیں۔

ہدایات پر عمل کریں

ساتھ ہی حکومت کی ہدایات اورطبی و شرقی گائیڈ لائنز کا خیال رکھیں ، ساتھ ہی دوری برتیں اور ماسک ضرور استعمال کریں ۔ صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں ۔ مساجد میں بھی ان تمام حکومتی ،طبی اور شرعی ہدایات کا پاس ولحاظ رکھیں ۔ ادنی پیاری محسوس ہونے پر بہتر ہے کہ اپنی نمازوں کو اپنے گھروں میں ادا کریں۔ اپنی جان و اولاد کی طرح دوسروں کی جان بحت مصلیت اور ضرورت کا خیال رکھیں ۔ بچاؤ اور حفظان صحت کے اصولوں کی مکمل پاسداری کے ساتھ ویکسن اور دیگر ادویہ لیں اور احتیاطی تدابیر کو ہر حال میں بروئے کار لاتے رہیں، اور ان سب کے ساتھ ساتھ گناہوں کے کاموں سے بھی بچیں کہ اس طرح کی آفات و بلیات اور وبائیں رب کی نافرمانی اور معانی کی کثرت کی وجہ سے بھی لاحق ہوتی ہیں ۔ لہذا توبہ و استغفار اور اپنے رب کی طرف رجوع وانابت کرتے رہیں ۔ اللہ اور اس کے بندوں کے حقوق کی ادائیگی کو یقینی بنائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یقینا اس سے بلائیں ٹلیں گی ، انسانی بھائی چارے کو فروغ ملے گا، دوریاں ملیں گی، آپس میں ہمدردیاں بڑھیں گی ، قلب کو سکون اور قوت حاصل ہوگی اور یوں ہم اس مصیبت سے خود بھی نجات پائیں گے اور ملک و معاشرہ بھی محفوظ رہے گا۔ نیز یہ کہ اس انتہائی کمسپری کے عالم میں اپنے آپ کوئی طرح کمزور یاحقیر نہ سمجھیں ۔ رمضان کا یہ با برکت مہینہ بھی آپ کے جذ بہ انفاق وسخاوت کو جہیز کرنے میں یقینا معاون ثابت ہوگا

متاثر نہ ہوں 

سوشل میڈیا کے ذریعہ ان نامساعد حالات کا جس بھیانک طور پر ایک دوسرے سے شیئر اور تبادلہ ہورہا ہے اس سے ہرگز ہرگز متاثر نہ ہوں ۔ دل کو مضبوط کریں ۔ قضا و قدر پر یقین رکھیں ۔ مصیبت زدگان اور پریشان حال لوگوں کی خبر گیری کرنے کو اپنی سعادت اور اپنادینی و اخلاقی فریضہ سمجھیں خصوصا مریضوں کو دوائیں اور آکسیجن فراہم کرانے اور انہیں صحت کے مراکز تک پہنچانے میں اپنا بھر پور کردار ادا کریں۔ آپ کے گردو پیش میں کوئی انسان اپنی زندگی کے ایام پورے کر کے موت سے دو چار ہو جائے تو اسے اور اس کے کنبہ کو بے یارو مددگار ہرگز نہ چھوڑیں۔ اس کی تجہیز و تدفین با انتم سنسکاراور اس کے کنبہ کے ساتھ حسن سلوک کو اپنا انسانی فریضہ بھی انجام دیں۔ یہی اعمال صالہ نیکیاں اور انسانی خدمات آپ کو عنداللہ ماجور اور عند الناس مشکور قرار دیں گی اور اللہ تعالی اس بلا و با کو اپنی خاص رحمتوں سے آپ کے اعمال صالحہ اور اس انسانی جذبے کی برکت کے صلے میں دور فرما دے گا۔ ان شاء اللہ۔