اسلام ہر مذہب کو یکساں طور پر ترقی کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے: مولانا انیس الرحمان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 22-03-2021
آل انڈیا ملی کونسل کے نایب صدر مولانا انیس الرحمان قاسمی خطاب کے دوران
آل انڈیا ملی کونسل کے نایب صدر مولانا انیس الرحمان قاسمی خطاب کے دوران

 

 

عبد الحئی خان / نئی دہلی

تمام مذاھب میں جہاں تک مشترکہ اقدار کی بات ہے تو اسلام ہر مذہب کو اپنے دائرے میں رہتے ہوئے زندگی کے میدان میں یکساں طور پر ترقی کے مواقع فراہم کرتا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار آل انڈیا ملی کونسل کے نایب صدر مولانا انیس الرحمان قاسمی نے اسلامک فقہ اکیڈمی کے علمی مذاکرے "ہندوستانی مذاہب کے درمیان مشترکہ اقدار " کے موضوع پر کیا ۔

مولانا انیس الرحمن قاسمی نے مدلل انداز میں اس بات پر روشنی ڈالی ۔کہ جہاں تک مشترکہ اقدار کی بات ہے تو دنیاکے تمام مذاھب اوراصل مذھبی کتابوں میں انسانیت کا احترام  اور انسانی حقوق کے پاسداری کی بات کہی گٸی ہے ۔اوراسلامی نقطہ نظر سے توتکریم انسانیت ہی سماج اورمعاشرے کی ریڑھ کی ہڈی ہے ۔اس میں مرد عورت ۔بوڑھے جوان سب کوبرابر کامساویانہ حق دیاگیاہے ۔۔اورخاص طور سے اسلام مذھب ذات اورنسل کی بنیاد پر کسی قسم کی بھی تفریق ۔اورنسلی بھید بھاٶ اورڈسکریمنیشن کی حوصلہ شکنی کرتاہے ۔اسلام ہرمذھب کو اپنے داٸرے میں رہتے ہوۓ ۔زندگی کے میدان میں ۔یکساں طورپر ترقی کرنے کاموقعہ فراہم کرتاہے ۔

تعلیم کے میدان بھی ہرمذھب کے لوگوں سے تعلیم حاصل کرنےاور آگے بڑھنے کی حوصلہ افزاٸی کرتاہے ۔اسلام نے ہمیشہ اس کو اپنے بنیادی قانونی منشور ۔حفظ جان ۔حفط مال ۔حفظ دین حفظ عقل ۔اورحفظ نسل کے تحت رکھ کر ہر انسان کوزندگی کے میدان میں آگے بڑھنے کی رہنماٸی کی ہے ۔اور کہیں بھی اس میں مذھب اورعقیدے کی بنیادپر تفریق نہیں کی ہے ۔۔اور میں سمجھتاہوں کہ تقریبا دنیاکے تمام مذاھب اس میں مساویانہ فلسفہ رکھتے ہیں ۔

اسلام کے اس تکریمی پہلو کو قرانی آیات اور احادیث ۔اور خاص طورسے رسول اللہ ﷺ کے اہل نجران کو لکھے دستاویز میں دیکھا جاسکتاہے ۔جوبین الاقوامی تعلقات کے حدودوقیود میں جامع رہنماٸی ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ سوال ہمارے سامنے یہ ہے کہ ان مشترکہ اقدار کو سماج میں پروان کیسے چڑھایاجاۓ ۔جن ہماری نٸی نسل دورہوتی جارہی ہے ۔اس پر ہمیں توجہ دینی چاہٸے تاکہ ان مسلمہ اقدار کی بنیاد پر ہماراسماج استوار ہواور ہمارا ملک ترقی کرے۔۔

یہ بہت تشویش کی بات ہے کہ ہمارا برادرانہ ۔اوردوستانہ اقدار سے دورکر نفرت کی طرف بڑھ رہاہے ۔اس پر ہرمذھب کے مذھبی شخصیات کو مشترکہ منصوبہ بندی کرنی چاہٸے ۔ جناب موصوف کے عالمانہ محاضرے کے بعد ۔سوال وجواب کاسلسلہ شروع ہوا ۔جناب محاضرنے شرکا ٕ کے سوالوں کےتشفی بخش جوابات دیٸے ۔اسکے بعد جناب صدرجلسہ نے اپنا قیمتی صدارتی خطاب فرمایا ۔اور محاضرے کے اہم نکات کی تعریف کی۔

انھوں نے کہاکہ ۔اس میں کوٸی شک نہیں کہ یہ موضوع اہم ہے اور وقت کی اہم ضرورت ہے ۔مگر ہم کو ہر پہلو کوپیش نظررکھناچاہٸے اوراس بات کی کوشش ہونی چاہٸے کہ ۔کتاب وسنت اور دین کی صحیح تعلیمات دنیاتک پہونچیں اور موجودہ حالات کے سامنے ہم اتنابھی نہ چھکیں کہ کتاب وسنت کی بنیادی فکر سے دور چلے جاٸیں ۔ یہ بہت ضروری چیز ہے ہمارے لٸے ۔انھوں ۔اسلامک فقہ اکیڈمی اور اس کے ذمہ داران وکارکنان کا بھی اس اہم موضوع پر مجلس مذاکرہ منعقد کرنے پر شکریہ ادا کیا ۔اوراسطرح کے اہم علمی پروگرام کے انعقاد پر قلبی مسرت کااظہار کیا۔

اس مجلس کی صدارت مولانا ڈاکٹر عبدالقادر خان قاسمی نے کی ۔جبکہ نظامت کے فراٸض مفتی احمدنادر القاسمی نے انجام دٸے ۔اورآخر میں مفتی امتیازاحمد قاسمی نے مہمانوں کاشکریہ اداکیا ۔