اے ایم یو:بین الاقوامی یوم مادری زبان پر مختلف پروگرام

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 23-02-2022
اے ایم یو:بین الاقوامی یوم مادری زبان پر مختلف پروگرام
اے ایم یو:بین الاقوامی یوم مادری زبان پر مختلف پروگرام

 

 

آواز دی وائس، علی گڑھ

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے مختلف شعبوں میں بین الاقوامی یومِ مادری زبان پر کئی پروگراموں کا اہتمام کیا گیا۔ شعبہ کمپیوٹر سائنس کی جانب سے منعقدہ آن لائن تقریری مقابلہ بعنوان ”مادری زبان کے فروغ میں آئی سی ٹی کا کردار“ میں بی ایس سی کمپیوٹر ایپلی کیشنز کے طالب علم امان طارق نے اوّل انعام حاصل کیا، جب کہ احمد رضا شبلی نے دوئم اور اریبہ خان نے حوصلہ افزائی انعام حاصل کیا۔

فاتحین کو مبارکباد دیتے ہوئے پروفیسر عاصم ظفر (چیئرمین، شعبہ کمپیوٹر سائنس) نے مادری زبانوں کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا اور اس میں انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹکنالوجی کے کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے فاتحین میں اسناد بھی تقسیم کئے۔

فیکلٹی ممبران ڈاکٹر شفیق العابدین، ڈاکٹر صالحہ زبیر اور ڈاکٹر محمد ساجد نے بھی اظہار خیال کیا۔ مقابلہ کی جیوری میں ڈاکٹر صالحہ زبیر، ڈاکٹر فیصل انور اور ڈاکٹر محمد ساجد شامل تھے۔ ڈاکٹر محمد ندیم، عائشہ عبداللہ اور فائزہ زبیر تقریب کے کوآرڈنیٹر تھے۔

دوسری طرف شعبہ طبیعیات میں منعقدہ پروگرام میں پروفیسر بی پی سنگھ (صدر شعبہ) نے کہا، ”عالمی یوم مادری زبان منانے کا خیال سب سے پہلے بنگلہ دیش سے آیا۔ اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم یونیسکو کی جنرل کانفرنس نے نومبر 1999 میں یہ فیصلہ کیا کہ 21/ فروری کو مادری زبانوں کا بین الاقوامی یوم منایا جائے گا۔

پروفیسر سنگھ بنگلہ دیش کی بنگالی زبان کی تحریک اور مادری زبانوں میں سائنسی اور تکنیکی ابلاغ کو فروغ دینے میں ماہرین تعلیم کے کردار پر خطاب کر رہے تھے۔ پروفیسر ایثار اے رضوی نے مختلف مادری زبانوں کے فروغ اور تحفظ کی ضرورت پر اظہار خیال کیا۔ ڈاکٹر سدھیر کے گپتا نے مختلف مادری زبانوں کی ابتدا پر گفتگو کی۔

ڈاکٹر عباس علی نے مادری زبانوں میں ترسیل و ابلاغ کے دلچسپ پہلو بیان کئے۔ ڈاکٹر ایس ایس زیڈ اشرف اور ڈاکٹر نور عالم نے اس موقع پر نظمیں پیش کیں۔ اس موقع پر ڈاکٹر جئے پرکاش نے مادری زبانوں میں مؤثر سائنسی ابلاغ کے چیلنجوں پر قابو پانے کے طریقے کی وضاحت کی۔

حسیب اعظمی نے ثقافتی تنوع اور کثیر لسانیت پر تبادلہ خیال کیا، جب کہ مسٹر فیصل نے سبھی زبانوں کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا۔ شعبہ کامرس میں منعقدہ پروگرام میں پروفیسر نواب علی خان (صدر شعبہ) نے کہا کہ زبانیں صرف رابطے کا ذریعہ نہیں ہیں بلکہ یہ وسیع ثقافتی اور فکری ورثے کی نمائندگی کرتی ہیں۔

پروگرام کوآرڈینیٹر ڈاکٹر نغمہ اظہرنے متنوع ثقافتوں کو سمجھنے کے لئے مادری زبانوں کی اہمیت پر زور دیا، جب کہ ڈاکٹر اسلم خان نے بھی لسانی اور ثقافتی تنوع کو فروغ دینے پر بات کی۔ ڈاکٹر زیڈ اے ڈینٹل کالج کے اورل و میکزیلوفیشیئل سرجری شعبہ میں مادری زبانوں پر مضمون نویسی مقابلہ منعقد کیا گیا جس میں رام داس، ڈاکٹر ایل انوپریہ، ڈاکٹر مریموتھو،، ڈاکٹر محمد ارمان خاں اور محترمہ عدیلہ ماجد کو فاتح قرار دیا گیا۔

صدر شعبہ پروفیسر جی ایس ہاشمی نے مادری زبانوں کی اہمیت پر گفتگو کی۔پروگرام کی نظامت کے فرائض شعبہ کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عافیہ عنبرین نے انجام دئے۔

شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس میں منعقدہ پروگرام میں ملک کے ثقافتی و لسانی تنوع کا ذکر کرتے ہوئے مادری زبانوں کے تحفظ و فروغ پر زور دیا گیا۔اس موقع پر شعبہ کے طلبہ نے بنگلہ، پہاڑی، کشمیری، ہندی، اردو وغیرہ میں اپنی تخلیقات پیش کیں۔ صدر شعبہ پروفیسر نشاط فاطمہ نے کہاکہ مادری زبانوں میں تعلیم و تدریس اور تحقیق آسان ہوتی ہے۔

اس کی اہمیت سے کسی کو انکار نہیں ہوسکتا۔ شعبہ کے طالب علموں میں سے سنبل انصاری، منزّہ مشتاق، تُہین احمد، رومانہ نازی اور سلمان راٹھورنے کشمیری، اردو، بنگلہ اور پہاڑی زبانوں میں تقریریں کیں، اشعار پیش کئے اور نغمے سنائے۔ شعبہ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر مزمل مشتاق نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔

احمدی اسکول میں بین الاقوامی یوم مادری زبان پر منعقدہ مضمون نویسی کے مقابلے میں سہیل (آٹھویں جماعت)، بھارتی یادو (پانچویں جماعت) اور الفیہ (چوتھی جماعت) نے بالترتیب اوّل، دوئم و سوئم انعام حاصل کیا۔

اسکول ٹیچر ایم پی سنگھ مقابلہ کے جج تھے۔ دیگر ثقافتی سرگرمیوں میں موسیقی کے استاد سراج الدین شیخ نے بنگلہ اور بھوجپوری کے نغمے پیش کئے، اور اسکول کے طلبہ شوکت، پریتی کماری اور ابھیشیک نے کشمیری، راجستھانی اور ہندی لوک گیت سنائے۔

اسکول پرنسپل ڈاکٹر نائلہ راشد نے بچپن کی تعلیم میں مادری زبان کی اہمیت کو بیان کیا۔ اسکول ٹیچر ارم فاطمہ اور ببلو قریشی نے بھی مادری زبانوں کی اہمیت پر تقاریر کیں۔ ایس احتشام اکبر نے شکریہ ادا کیا۔ دوسری طرف عبداللہ اسکول میں مادری زبانوں کے یوم پر مضمون نویسی اور پوسٹر سازی کے مقابلے منعقد کئے گئے۔

اسکول سپرنٹنڈنٹ عمرہ ظہیر نے کثیر لسانیت کے چیلنجوں میں ٹکنالوجی کے استعمال پر زور دیا۔