ہندوستانی فوج کبھی جمہوری حکومت میں مداخلت نہیں کرتی:عمران خان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 22-03-2022
ہندوستانی فوج کبھی جمہوری حکومت میں مداخلت نہیں کرتی:عمران خان
ہندوستانی فوج کبھی جمہوری حکومت میں مداخلت نہیں کرتی:عمران خان

 


اسلام آباد :پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اپنے "آقا" پاکستانی فوجی اسٹیبلشمنٹ سے ناراض اور مایوس ہیں کیونکہ اس نے ایک ایسے وقت میں انہیں ضمانت دینے سے انکار کر دیا ہے جب انہیں اپنی حکومت کے خلاف ایک اہم تحریک عدم اعتماد کا سامنا ہے۔ 2018 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے ان کا سب سے مشکل امتحان ہوگا۔

عمران خان نے اتوار کو ایک جلسہ عام میں پاکستانی فوج کا نام لیے بغیر کہا کہ میں ہندوستان کو سلام پیش کرتا ہوں، ہندوستان کی خارجہ پالیسی پاکستان سے بہتر ہے، وہ اپنے لوگوں کے لیے کام کرتے ہیں، ہندوستانی فوج کرپٹ نہیں ہے اور وہ کبھی بھی سویلین حکومت میں مداخلت نہیں کرتے۔

پاکستانی مبصرین خان کے اس بیان کو پاکستانی ملٹری اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کے طور پر دیکھتے ہیں جو ملک کی خارجہ پالیسی اور سویلین حکومت کو کنٹرول کرتی ہے۔ تین سال پہلے، یہ پاکستانی فوج یا ملٹری اسٹیبلشمنٹ تھی، جو عمران خان کے حق میں انتخابات میں دھاندلی کر کے "ہائبرڈ" حکومت کی سربراہی کر رہی تھی ۔ اب فوجی جرنیلوں کو احساس ہو گیا ہے کہ ان کا "پروجیکٹ عمران" بری طرح ناکام ہو گیا ہے اور انہوں نے اسے "ڈمپ" کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

فوج غیر جانبدار نہیں ہے.. یہ کبھی نہیں رہی. اگرچہ وہ غیر جانبدار ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن یہ فوج ہی ہے جو عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی مدد کر رہی ہے اور عمران خان اس حقیقت کو ہضم نہیں کر پا رہے ہیں کہ ان کے محسنوں نے انہیں دھوکہ دیا ہے"۔ پاکستانی نگہبان۔

 ایسی اطلاعات ہیں کہ عمران خان کو پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے معاملے کو مزید بڑھائے بغیر او آئی سی کے اجلاس کے بعد استعفیٰ دینے کا "مشورہ" دیا تھا۔

 جبکہ خان نے باجوہ سے ان کی "غیر جانبداری" کے بارے میں شکایت کی، بتایا جاتا ہے کہ آرمی چیف نے انہیں آئین پر عمل کرنے اور ذمہ داری سے کام کرنے کا مشورہ دیا ہے۔