ہند۔ اسرائیل : تین سالہ زرعی پروگرام پر دستخط کئے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
ایک اہم معاہدہ
ایک اہم معاہدہ

 

 

 نئی دہلی: اسرائیل اور بھارت کے درمیان زراعت میں برھتی ہوائی شراکت داری کو فروغ دیتے ہوئے دونوں حکومتوں نے زراعت میں اپنے تعاون میں اضافہ کرنےپر اتفاق کیا ہے اور زرعی تعاون کو فروغ دینے کے واسطے ایک تین سالہ کام کے پروگرام کےمعاہدے پر دستخط کئےہیں۔ دونوں ملکوں نے مسلسل بڑھتی ہوئی دو طرفہ شراکت داری کی تصدیق کی اور دو طرفہ تعلقات میں زراعت اور پانی کے شعبے کی مرکزیت کو تسلیم کیا۔

بھارت اور اسرائیل ’’بھارت۔ اسرائیل زرعی پروجیکٹ مہارت کے مرکز ‘‘ اور ’’بھارت اسرائیلی معیاری گاؤں‘‘ نافذ کررہے ہیں ۔ ایم آئی ڈی ایچ ، زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت، حکومت ہند اور ایم اے ایس ایچ اے وی، جو کہ بین الاقوامی ترقیاتی تعاون کے لئے ایک اسرائیلی ایجنسی ہے، اسرائیل کے سب سے بڑے جی ٹو جی تعاون کی قیادت کررہی ہے، جس کے بھارت کی 12 ریاستوں میں 29 کام کرنے والے مہارت کے مراکز ہوں گے جو کہ مقامی حالات کے مطابق تیار کی گئی اسرائیلی زرعی ٹکنالوجی سے ایڈوانسڈ انٹینسیو ایگریکلچر فارمس تیار کرے گی۔

مہارت کے یہ مراکز معلومات حاصل کریں گے، بہترین طریقہ کار کا مظاہرہ کریں گے اور کسانوں کو تربیت دیں گے۔ ہر سال یہ مراکز 25 ملین سے زیادہ معیاری سبزیوں کی پود، 387 ہزار سے زیادہ معیاری پھلوں کے پودے تیار کریں گے اور باغبانی کے شعبے میں جدید ترین ٹکنالوجی کے بارے میں 1.2 لاکھ سے زیادہ کسانوں کو تربیت دیں گے۔

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر جناب نریندر تومر نے کہا کہ زراعت شعبے کو بھارت میں ہمیشہ ہی ترجیح دی جاتی رہی ہے۔ حکومت ہند کی زرعی پالیسیوں کی وجہ سے کسانوں کی زندگی اور زرعی شعبے میں ایک یقینی تبدیلی آئی ہے ۔ وزیراعظم جناب کا پختہ عزم کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنے کا ہے۔ جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ زرعی شعبے میں بھارت اور اسرائیل کے دو طرفہ تعلقات 1993 سے ہیں۔ یہ پانچواں آئی آئی اے پی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اب تک ہم نے چار ایکشن پلان مکمل کئے ہیں۔ کام کے اس نئے پروگرام سے کسانو برادری کے مفاد میں زراعت کے شعبے میں دونوں ملکوں کے درمیان دو طرفہ تعلقات اور باہمی تعاون کو مزید تقویت ملے گی۔ ان اسرائیل پر مبنی ایکشن پلان کے تحت قائم کئے گئے مہارت کے مراکز کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے میں اہم رول ادا کررہے ہیں۔ بھارت اور اسرائیل کے درمیان ٹکنالوجی کے تبادلے سے زراعت کے معیار اوراس کی پیداواری صلاحیت میں بہت زیادہ اضافہ ہوگا جس سے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا ۔

 زراعت ، کو آپریشن اور کسانوں کی بہبود کے محکمے کے سکریٹری جناب سنجے اگروال نے کہا ’’یہ بھارت۔ اسرائیل زرعی ایکشن پلان (آئی آئی اے پی) کے تحت قائم کئے گئے مہارت کے یہ مراکز زرعی شعبے کی کایاپ پلٹ کے مراکز بن گئے ہیں۔ نئے کام کے پروگرام کے دوران ہماری توجہ ان مہارت کے مراکز کے اطراف میں واقع گاؤوں کو آؤٹ ریچ کے بڑے پروگراموں کے ذریعہ معیاری گاؤوں میں تبدیل کرنے پر ہوگی‘‘۔

 سفیر ڈاکٹر ران ملکا نے کہا ’’تین سالہ کام کے پروگرام (23۔2021) سے ہماری بڑھتی ہوئی شراکت داری کی مضبوطی کی جھلک ملتی ہے اور اس سے مہارت کے مراکز اور معیاری گاؤوں، دونوں کے ذریعہ مقامی کسانوں کا فائدہ ہوگا‘‘۔

 کام کے پروگرام کا مقصد موجودہ مہارت کے مراکز فروغ دینا، نئے مراکز قائم کرنا، مہارت کے مراکز کی ویلیو چین میں اضافہ کرنا، مہارت کے مراکز کو خود کفیلی کے موڈ میں لانا اور نجی شعبے کی کمپنیوں اور کولیبریشن کی حوصلہ افزائی کرنا ہوگا۔

جہاں تک ’’بھارت۔اسرائیلی معیاری گاؤں‘‘ کا تعلق ہے، یہ ایک نیا خیال ہے، جس کا مقصد 8 ریاستوں میں 13 مہارت کے مراکز کے ساتھ ساتھ 75 گاؤوں کے اندر زراعت میں ایک ماڈل ایکو سسٹم تیار کرنا ہے۔ اس پروگرام کے ذریعہ کسانوں کی خالص آمدنی میں اضافہ اور بہتر روزگار کو فروغ دیا جائے گا۔ آئی آئی اے پی معیاروں کی بنیاد پر روایتی کھیتوں کو جدید انٹینسیو کھیتوں میں تبدیل کیا جائے گا ۔ اس کے لئے بڑے پیمانے پر اور اقتصادی پائیداری کے ساتھ مکمل ویلیو چین کا نظریہ اسرائیلی نئی ٹکنالوجی اور طریقہ کار کے ساتھ اختیار کیا جائے گا، جو کہ مقامی حالات کے مطابق تیار کئے جائیں گے۔ بھارت۔ اسرائیلی معیاری گاؤں (آئی آئی وی او ای) پروگرام کے ذریعہ (1)جدید زرعی بنیادی ڈھانچے، (2) دو صلاحیت سازی (3) مارکیٹ لنکج پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

 کا م کے پروگرام پر دستخط کئے جانے کی تقریب میں زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت جناب پرتوشم روپالا اور جناب کیلاش چودھری کے ساتھ اسرائیلی وزارت خارجہ اور بھارت کی وزارت خارجہ اور بھارت کی زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کے سینئر افسران نے بھی شرکت کی۔