عارف اسلام/ گوہاٹی
اگرآپ اپنے اندر تخلیقی ذہن رکھتے ہیں تو آپ کبھی خالی بیٹھ نہیں سکتے،ہمیشہ کچھ نہ کچھ کرتے رہیں گے اور آپ ان چیزوں کو بھی استعمال میں لانے لگیں گے، جس کو بے کار اور بے فائدہ سمجھا جاتا ہے۔ ایسی ہی تخلیقی صلاحیت کے حامل نوجوان انور حسین ہیں۔ جن کی تخلیقی صلاحیتوں کا اعتراف انڈیا بک آف ریکارڈ نے بھی کیا ہے۔
اگر سگریٹ پینا صحت کے لیے نقصان دہ ہے تو پیلانیہ(Pelaniya)سگریٹ کے پیکٹ بھی ہمارے اردگرد کے ماحول کے لیےنقصان دہ ہیں۔ تاہم ریاست آسام کے ضلع کامروپ کے گاوں پوتھی ماری سے تعلق رکھنے والے انور حسین اس ضمن میں ایک استثناء لانے میں کامیاب رہے ہیں۔
انورحسین نے پیلانیہ سگریٹ کے خالی پیکٹ سے مختلف آرائشی اشیاء تیار کی ہیں۔ اس میں سگریٹ کے پیکٹ کی مدد سے انہوں نےایک ہوائی جہاز بنایا ہے۔ انور حسین کا نام سگریٹ کے پیکٹ سے بنائے گئے ہوائی جہاز کے لیے' انڈیا بک آف ریکارڈز'میں شامل کیا گیا ہے۔
عالمی سطح پر ماحولیاتی آلودگی سب سے بڑا مسئلہ بنتی جا رہی ہے۔ ملک کے مختلف حصوں میں سرکاری اور غیر سرکاری تنظیمیں اس کے لیے بیداری مہم چلا رہی ہیں۔ اس ضمن میں انور حسین نے بھی ماحولیاتی آلودگی سے بچنے کے لیے اپنے حصے کا کام کیا ہے۔
انور حسین کا سگریٹ کے خالی پیکٹ سے بنایا ہوا ہوائی جہاز
آواز دی وائس کے ساتھ انٹرویو کے دوران انور حسین نے کہا کہ ہم نے سگریٹ کے خالی پیکٹ سے کچھ چیزیں بنانے کی کوشش کی تھی۔اس کے بعد میں مختلف چیزیں بناتا چلا گیا۔ اسی دوران میں نے تقریباً دو گھنٹے میں سگریٹ کے خالی پیکٹ سے ایک ہوائی جہاز بنا ڈالا۔
انہوں نے بتایا کہ سگریٹ کے خالی پیکٹ سے ہوائی جہاز بنانے میں، گلو(Glue) اور کاغذ کا بھی استعمال کیا گیا ہے۔
پورے ملک میں انورحسین کا نام سگریٹ کے خالی ڈبوں سے تخلیقی چیز بنانے والوں میں شمار ہونے لگا ہے۔ وہ دکانداروں کے پاس سے سگریٹ کے خالی پیکٹ جمع کرتے ہیں، پھر اس سے آرائشی چیزیں بناتے ہیں۔
انور ایک نوجوان ہیں۔ انہوں نے مدرسہ سے تعلیم حاصل کی ہے ۔ اس کے علاوہ انہوں نے رنگیا کالج( Rangiya College) سے عربی زبان میں گریجوشن کی ڈگری لی ہے۔ انور حسین کے والد کا انتقال بچپن میں ہی ہوگیا تھا۔ پھر ان کے خاندان کی معاشی حالت انتہائی خستہ ہوگئی۔
انڈیا بک آف ریکارڈ کی سند
وہ اپنےخاندان کی بنیادی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے گاوں کے اندر ٹیوشن پڑھاتے ہیں۔ انور حسین کی کامیابی سے ان کے گاؤں کے لوگ اور اہل خانہ بے حد خوش ہیں۔
انہوں نے آواز دی وائس کو بتایا کہ نوجوانوں کو نوجوان نسل کے لیے تحریک کا ذریعہ بننا چاہئے۔
وہ کہتے ہیں کہ دیہی علاقوں کے نوجوانوں میں تعلیم سے عدم دلچسپی ہے۔ تعلیم کے علاوہ دیگر کاموں پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے؛ کرنے کے لیے بہت سے کام ہیں۔ اگر آپ کوئی کام کرنا جانتے ہیں کہ یہ کیسے کرنا ہے تو آپ کر سکتے ہیں۔ آپ کے اندر صرف استقامت اور صبر کی طاقت ہونی چاہئے کہ ہمیں یہ کام کرنا ہے۔