انور حسین :سگریٹ کے خالی پیکٹوں کو نئی شکل دینے کے ماہر

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 19-02-2022
 انور حسین کا انوکھا کارنامہ: سگریٹ کے خالی پیکٹ سے بنائی مختلف چیزیں
انور حسین کا انوکھا کارنامہ: سگریٹ کے خالی پیکٹ سے بنائی مختلف چیزیں

 

 

عارف اسلام/ گوہاٹی

اگرآپ اپنے اندر تخلیقی ذہن رکھتے ہیں تو آپ کبھی خالی بیٹھ نہیں سکتے،ہمیشہ کچھ نہ کچھ کرتے رہیں گے اور آپ ان چیزوں کو بھی استعمال میں لانے لگیں گے، جس کو بے کار اور بے فائدہ سمجھا جاتا ہے۔ ایسی ہی تخلیقی صلاحیت کے حامل نوجوان انور حسین ہیں۔ جن کی تخلیقی صلاحیتوں کا اعتراف انڈیا بک آف ریکارڈ نے بھی کیا ہے۔

اگر سگریٹ پینا صحت کے لیے نقصان دہ ہے تو پیلانیہ(Pelaniya)سگریٹ کے پیکٹ بھی ہمارے اردگرد کے ماحول کے لیےنقصان دہ ہیں۔ تاہم ریاست آسام کے ضلع کامروپ کے گاوں پوتھی ماری سے تعلق رکھنے والے انور حسین اس ضمن میں ایک استثناء لانے میں کامیاب رہے ہیں۔

انورحسین نے پیلانیہ سگریٹ کے خالی پیکٹ سے مختلف آرائشی اشیاء تیار کی ہیں۔ اس میں سگریٹ کے پیکٹ کی مدد سے انہوں نےایک ہوائی جہاز بنایا ہے۔ انور حسین کا نام سگریٹ کے پیکٹ سے بنائے گئے ہوائی جہاز کے لیے' انڈیا بک آف ریکارڈز'میں شامل کیا گیا ہے۔

عالمی سطح پر ماحولیاتی آلودگی سب سے بڑا مسئلہ بنتی جا رہی ہے۔ ملک کے مختلف حصوں میں سرکاری اور غیر سرکاری تنظیمیں اس کے لیے بیداری مہم چلا رہی ہیں۔ اس ضمن میں انور حسین نے بھی ماحولیاتی آلودگی سے بچنے کے لیے اپنے حصے کا کام کیا ہے۔

awazthevoice

انور حسین کا سگریٹ کے خالی پیکٹ سے بنایا ہوا ہوائی جہاز

آواز دی وائس کے ساتھ انٹرویو کے دوران انور حسین نے کہا کہ ہم نے سگریٹ کے خالی پیکٹ سے کچھ چیزیں بنانے کی کوشش کی تھی۔اس کے بعد میں مختلف چیزیں بناتا چلا گیا۔ اسی دوران میں نے تقریباً دو گھنٹے میں سگریٹ کے خالی پیکٹ سے ایک ہوائی جہاز بنا ڈالا۔

انہوں نے بتایا کہ سگریٹ کے خالی پیکٹ سے ہوائی جہاز بنانے میں، گلو(Glue) اور کاغذ کا بھی استعمال کیا گیا ہے۔

پورے ملک میں انورحسین کا نام سگریٹ کے خالی ڈبوں سے تخلیقی چیز بنانے والوں میں شمار ہونے لگا ہے۔ وہ دکانداروں کے پاس سے سگریٹ کے خالی پیکٹ جمع کرتے ہیں، پھر اس سے آرائشی چیزیں بناتے ہیں۔

انور ایک نوجوان ہیں۔ انہوں نے مدرسہ سے تعلیم حاصل کی ہے ۔ اس کے علاوہ انہوں نے رنگیا کالج( Rangiya College) سے عربی زبان میں گریجوشن کی ڈگری لی ہے۔ انور حسین کے والد کا انتقال بچپن میں ہی ہوگیا تھا۔ پھر ان کے خاندان کی معاشی حالت انتہائی خستہ ہوگئی۔

awazthevoice

انڈیا بک آف ریکارڈ کی سند

وہ اپنےخاندان کی بنیادی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے گاوں کے اندر ٹیوشن پڑھاتے ہیں۔ انور حسین کی کامیابی سے ان کے گاؤں کے لوگ اور اہل خانہ بے حد خوش ہیں۔

انہوں نے آواز دی وائس کو بتایا کہ نوجوانوں کو نوجوان نسل کے لیے تحریک کا ذریعہ بننا چاہئے۔

وہ کہتے ہیں کہ دیہی علاقوں کے نوجوانوں میں تعلیم سے عدم دلچسپی ہے۔ تعلیم کے علاوہ دیگر کاموں پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے؛ کرنے کے لیے بہت سے کام ہیں۔ اگر آپ کوئی کام کرنا جانتے ہیں کہ یہ کیسے کرنا ہے تو آپ کر سکتے ہیں۔ آپ کے اندر صرف استقامت اور صبر کی طاقت ہونی چاہئے کہ ہمیں یہ کام کرنا ہے۔