یوپی میں ہندو مہلوکین کی آخری رسومات ادا کرتے ہیں مسلمان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 29-04-2021
یوپی میں ہندو مہلوکین کی آخری رسومات ادا کرتے ہیں مسلمان
یوپی میں ہندو مہلوکین کی آخری رسومات ادا کرتے ہیں مسلمان

 

 

لکھنؤ

کووڈ بحران سے نمٹنے کے لئےامداد اور طبی ضروریات کی کمی کے درمیان ، مسلمان نوجوانوں کے ایک گروپ کی انٹرنیٹ پر خوب پذیرائی ہو رہی ہے۔ ان بے لوث افراد نے رمضان کے روزوں رکھتے ہوئے اتر پردیش کےلکھنؤ میں ہندو کووڈ متاثرین کی آخری رسومات ادا کیں۔

پی پی ای کٹس پہن کر ان جوانوں نے کووڈ کی جنگ ہارنے والوں کی آخری رسومات انجام دیں۔ ان نازک حالات میں جب دنیا ایک مہلک وائرس سے لڑ رہی ہے، مذہب سے اوپر اٹھ کر انسانیت کا پرچم بلند کرنے والوں کی یہ ناقابل فراموش کاوشیں ہم سب کے لئے مشعل راہ ہیں ۔

پرانے شہر کے مقبرا گول گنج علاقے میں رہائش پذیر ، ایک گرافک ڈیزائنر ، تینتیس سالہ امداد ایمان اور 22 افراد پر مشتمل ان کی ٹیم نے اب تک سات ہندو متاثرین کے آخری رسومات ادا کرنے میں مدد کی ہے۔ انہوں نے 30 مسلم متاثرین کی بھی تدفین کی ہے۔ ان متاثرین میں سے بیشتر کے کنبہ کے افراد ان کی آخری رسومات ادا کرنے کے لئے شہر میں موجود نہیں تھے۔

ایمان خود بتاتے ہیں کہ ان میں سے بیشتر افراد کے رشتے دار شہر میں موجود نہیں تھے۔ کچھ کیسز میں تو کنبے کے افراد خود بیمار تھے ، جبکہ ایک معاملے میں تو میت کے ہمسایہ نے ہمیں اس کی اطلاع دی ۔ غور طلب بات یہ ہے کہ ایمان نے کووڈ 19 تدفین ) کمیٹی کا آغاز گزشتہ سال ہی کیا تھا۔

ایمان مزید بتاتے ہیں کہ 21 اپریل کو ہمیں سیتا پور روڈ پر بھرت نگر سے فون آیا کہ تنہا رہائش پذیر ایک خاتون کووڈ کی وجہ سے فوت ہو گئیں ہیں اور لاش تین دن سے پڑی ہے۔ مزید یہ کہ کرایہ دار جو اوپر والی منزل پر رہتے تھے ، نے کہا کہ انہوں نے پچھلے تین دنوں سے نہ ہی ان کی آواز سنی اور بعد میں وہاں سے بدبو آنے لگی ۔

 انسانیت کی زندہ مثال ان وقت بھی دیکھنے کو ملی جب پریاگ راج میں ایک مسلمان شخص نے اپنے ہندو دوست کی آخری رسومات ادا کرنے کے لئے 400 کلومیٹر کا سفر طے کیا کیونکہ اس وائرس کے خوف کی وجہ سے مرنے والے کے رشتے دار نہیں آئے۔

الہ آباد ہائی کورٹ کے جوائنٹ رجسٹرار ہیم سنگھ تنہا رہتے تھے۔ ان کی ایک ہفتے قبل ہی کووڈ رپورٹ مثبت تجربہ آئی تھی ۔ اس نے اپنے دوست سراج کو فون کرکے کہا کہ وہ اسے کسی نجی اسپتال میں داخل کروا دے ۔ ہیم سنگھ کووڈ سے صحت یاب ہونے میں ناکام رہے اور اسپتال میں ہی دم توڑ دیا ۔ موت کے بعد ان کا کوئی رشتہ دار اس وائرس کے مرض کے خوف سے ان کی آخری رسومات ادا کرنے نہیں آیا۔ یہ سب کچھ اس وقت ہو رہا تھا جب اس کے دوست سراج نے ان کی تیمار داری کے لئے 400 کلومیٹر سفر کیا، اور آخر کار انہوں نے ہی ان کی آخری رسومات ادا کی ۔