امارت شرعیہ : امیر شریعت کی مختلف شعبہ جات کے ذمہ داروں سے ملاقات

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
 امیر شریعت کی مختلف شعبہ جات کے ذمہ داروں سے ملاقات
امیر شریعت کی مختلف شعبہ جات کے ذمہ داروں سے ملاقات

 

 

دارالقضاء، دارالافتاء، بیت المال اور دارالعلوم الاسلامیہ کی کارکردگیوں کا تفصیلی جائزہ

پٹنہ : امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی مدظلہ العالی نے آج نائب امیر شریعت اور قائم مقام ناظم امارت شرعیہ کے ہمراہ امارت شرعیہ میں مختلف شعبہ جات کے ذمہ داران وکارکنان سے تعارفی ملاقات کی اور الگ الگ شعبوں میں ہونے والے کاموں کا جائزہ لیا۔

ادار القضاءامارت شرعیہ کے ذمہ داران سے ملاقات پر قاضی انظار عالم قاسمی صاحب نے دارالقضاء کے تمام نائب اور معاون قضاۃ کا تعارف کرایا۔ حضرت امیر شریعت نے اِس موقع سے یہ معلوم کیا کہ ایسے کون سے امور ہیں جن کی ضرورت آپ دارالقضاء میں آپ محسوس کرتے ہیں؟ جس کے ذریعہ دارالقضاء کے نظام کو اور بہتر بنایا جاسکے۔

قاضی انظار عالم نے بتایا کہ چالیس پچاس سال یا اس سے پرانی جو فائلیں ہیں اُن کی اسکیننگ کا کام اور بہتر بنایا جاسکے۔ اسکیننگ کے ساتھ ساتھ یہ ضروری ہے کہ اِن فائلوں کو آن لائن کلاؤڈ پر محفوظ کیا جاسکے۔ مولانا سہیل اختر قاسمی نے کہا کہ اِس سلسلہ میں امیر شریعت سابع علیہ الرحمہ نے خدا بخش لائبریری کے ذمہ داروں سے بھی رابطہ کا حکم دیا تھا جس پر پہلے بھی کچھ کام ہوا تھا اور مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔

 یہ پوچھے جانے پر کہ سالانہ کتنے فیصلے ہم لوگ کرتے ہیں، قاضی صاحب نے کہا کہ ۳ سے چار ہزار کے قریب سالانہ فیصلے ہوتے ہیں، اِس پر حضرت امیر شریعت نے کہا کہ دارالقضاء کے نظام کے تحت تقریباً ڈھائی کروڑ مسلمان آباد ہیں، اُن کے درمیان ہم دارالقضاء کی اہمیت کو اگر بہتر طریقے سے پہنچانے میں کامیاب ہوتے ہیں تو یقینا ہم اس تعداد کو پہلے مرحلے میں دوگنا ضرور کرسکتے ہیں ۔

 امیر شریعت نے فرمایا کہ اگر ہم نے اپنے معاملات کو آسان نہیں بنایا تو مستقبل قریب میں خطرہ ہے کہ حکومت کے ذریعہ معاملات کو اتنا آسان کردیا جائے گا کہ لوگ دارالقضاء کے بجائے دیگر جگہوں میں جاکر اپنے معاملات کا تصفیہ کرانے میں بہتری محسوس کریں گے، جس سے دارالقضاء اور امارت کے وجود کو خطرہ پہنچے کا امکان ہے۔ لہٰذا ہمیں لوگوں کو دارالقضاء سے مضبوط طریقے سے جوڑنے کے لیے ضروری ہے کہ اِس کا نظام بہتر سے بہتر بنایا جائے اور زیادہ سے زیادہ لوگوں تک اِسے پہنچایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ کہ فیصلہ ایسے ہو کہ دونوں فریق یہ سمجھیں کہ ہم اپنے گھر میں آئے ہیں اور وہ مسکراکر امارت سے باہر نکلیں۔ اس موقع سے نائب امیر شریعت نے کہا کہ فیصلہ کے بعد ہر آنے والا یہ محسوس کرے کہ یہاں انصاف ہی انصاف ہے، نا انصافی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ عدل وانصاف سے بھری ہوئی جگہ وہ آیا ہے۔ وہ احساس کرے کہ قضاۃ نے جو فیصلہ کیا ہے میرے لیے اسی میں خیر ہے اس کو محسوس ہو کہ اگرچہ بظاہر میرے خلاف فیصلہ ہے لیکن میری آخرت کے لیے یہی بہتر ہے۔ اس کے علاوہ دارالافتاء کے ذمہ داران سے بات ہوئی اور فتاوی کو آن لائن اور لائیو لانے پر بھی مشورہ ہوا۔

 نائب قاضی مفتی وصی قاسمی نے بتایا کہ چوں کہ دارالقضاء آربیٹریشن ایکٹ کے تحت چلنے والا ادارہ ہے اس لیے ہماری کوشش ہوتی ہے زیادہ سے زیادہ معاملات آپسی اور باہمی رضا مندی سے طے پا جائیں اور الحمد للہ ایسے نوے فیصد معاملات ہوتے ہیں جو باہمی رضا مندی سے حل ہوجاتے ہین۔

 بیت المال کے ذمہ داران بیت المال نے اِس بات کی گذارش کی کہ آن لائن سسٹم کو بہتر اور تیز تر بنانے سے ہم لوگ بآسانی زیادہ کام کرسکیں گے۔ دارالعلوم الاسلامیہ کے ذمہ داران سے گفتگو کرتے ہوئے نصاب اور عمارت کی تجدید و تعمیر سے متعلق گفتگو ہوئی۔ حضرت امیر شریعت نے کہا کہ فی الحال تو یہ تعارفی ملاقات ہے، لیکن ہمیں یہ طے کرنا ہوگا کہ دارالقضاء، دارالافتاء، بیت المال ودیگر شعبہ جات کے کاموں کو عوام الناس تک زیادہ سے زیادہ پہنچایا جاسکے۔ اس موقع پر نائب امیر شریعت حضرت مولانا محمد شمشاد رحمانی قاسمی ، قائم مقام ناظم مولانا محمد شبلی القاسمی،مولانا انظار عالم قاسمی قاضی شریعت،مولانا وصی احمدقاسمی و مولانا سہیل اختر قاسمی نائبین قضاۃ، مفتی سعید الرحمن قاسمی مفتی امارت شرعیہ، مفتی احتکام الحق قاسمی صاحبان کے علاوہ دارالقضاء، دارالافتاء، بیت المال ودارالعلوم الاسلامیہ کے دیگر ذمہ داران وکارکنان موجود تھے۔