الہ آباد: بدھ کو الہ آباد ہائی کورٹ نے ایک عجیب وغریب فیصلہ دیا۔ یہ فیصلہ ملک کی''گنگا جمنی تہذیب‘‘کی حفاظت کے لیے کیا گیا ہے جسے عدالت نے ملک کے لیے بہت اہم قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی کہا ہے کہ اس کے لیے صرف زبانی طور پر نہیں بلکہ عملی طور پر بھی سرگرم ہونا چاہیے ۔عدالت نے اس کے عملاً اظہار کے لیے ایک ملزم کو بلا تفریق ہر ایک کو شربت پلانے کی شرط پر ضمانت دے دی۔
الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اجے بھانوٹ کی بینچ نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثر کرنے والے ایک ملزم کو ضمانت دیتے ہوئے حکم دیا کہ وہ باہمی خیر سگالی اور ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے بلا تفریق مذہب و ملت ایک ہفتے تک لوگوں کو ٹھنڈا پانی اور شربت پلائے۔
اترپردیش کے حالیہ اسمبلی انتخابات کے نتائج آنے کے بعد ہونے والے گروہی تصادم میں ہاپوڑ قصبہ کے نواب نامی شخص کو پولیس نے -گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا تھا
Ganga Jamuni Tehzeeb soul force to be harnessed in conduct: HC asks accused to serve sherbet to people
— ANI Digital (@ani_digital) May 25, 2022
Read @ANI Story | https://t.co/qdHAlXGONj#GangaJamuniTehzeeb #UttarPradesh pic.twitter.com/36QHedPzU2
جسٹس اجے بھانوٹ نے ملزم کو ضمانت دیتے ہوئے کہا، ''گنگا جمنی محض رسم نہیں جس کا اظہار ہم اپنی بات چیت میں کرتے ہیں۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک روحانی قوت ہے، جس کا اظہار ہمیں اپنے کردار اور عمل سے کرنا چاہیے۔
گنگا جمنی تہذیب صرف اختلافات میں رواداری کامظاہرہ نہیں ہے بلکہ یہ تنوع کو دل سے قبول کرنے کا نام ہے۔‘‘ عدالت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ فرقہ وارانہ تشدد سے امن عامہ متاثر ہوتا ہے اور سماج میں خلیج پیدا ہوتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ سماج کے تمام طبقات اور تمام شہریوں کے درمیان اخوت اور بھائی چارے کو فروغ دینے اور امن کو یقینی بنانے کے لیے اپنی اپنی ذمہ داریاں ادا کرنی ہوں گی