بھوپال:آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین(اےآئی ایم آئی ایم)کے سربراہ اسدالدین اویسی نے راجستھان کے ادے پور میں ایک درزی کے وحشیانہ قتل کےواقعہ کی آج پھر مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اگر راجستھان پولیس محتاط رہتی، تو اس واقعہ کو روکا جا سکتا تھا۔
اویسی نےایک انٹرویو کے دوران یہ بات کہی۔ سوالوں کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ادے پور واقعہ یقینی طور پر دہشت گردی کا واقعہ ہے۔
کنہیا لال نامی شخص کو قتل کرنے کا ویڈیو وائرل ہوا تھا۔ یہ دہشت گردی نہیں تو اور کیا ہے؟
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پہلو خان اور اخلاق کے قتل بھی دہشت گردی کے واقعات تھے۔
اسدالدین اویسی جو مدھیہ پردیش میں شہری بلدیاتی انتخابات کے لئے پارٹی کی مہم کے سلسلے میں آئے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انہیں میڈیا سے معلوم ہوا ہے کہ درزی کنہیا لال کو مسلسل دھمکیاں مل رہی تھیں ۔اگر راجستھان پولیس چوکس رہتی اور کارروائی کرتی تو اس واقعہ سے بچا جا سکتا تھا۔
I strongly condemn the Udaipur incident... We hope the Rajasthan govt takes strict action. Had the police been more alert, this wouldn't have happened... Radicalisation is spreading... Nupur Sharma should be arrested; mere suspension was not enough: AIMIM chief Asaduddin Owaisi pic.twitter.com/t8WCPZjoX0
— ANI (@ANI) June 29, 2022
تلنگانہ پولیس کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کو دھمکیوں کے معاملے میں وہاں کی پولیس نے فوری کارروائی کی اور دھمکیاں دینے والوں کو گرفتار کرلیا۔
راجستھان میں بھی ایسا ہوتا تو شاید اس واقعہ کو روکا جا سکتا تھا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ راجستھان حکومت ملزمین کے خلاف سخت ترین کارروائی کرے گی۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے کہا کہ دو مجرموں نے ادے پور میں کنہیا لال کا قتل کیا اور ویڈیو بنایا۔
انہوں نے کل اس واقعہ کی فوری مذمت کی اور آج بھی اس کی مذمت کرتے ہیں اور ملزمان کے خلاف قانون کے تحت سخت ترین سزا کا مطالبہ کرتے ہیں۔