ووشو چیمپین ’’امان ‘‘ کا حیدرآباد سے ماسکو تک کا مثالی سفر

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 03-03-2022
ووشو چیمپین ’’امان ‘‘ کا حیدرآباد سے ماسکو تک کا مثالی سفر
ووشو چیمپین ’’امان ‘‘ کا حیدرآباد سے ماسکو تک کا مثالی سفر

 


شیخ محمد یونس،حیدرآباد

ریاست تلنگانہ کے ضلع نظام آباد کے ہونہار  جونیر نیشنل ووشو گولڈ میڈلسٹ شیخ امان پاشاہ نے نامساعد حالات اور مشکلات کے باوجود ماسکو میں منعقدہ ووشو اسٹار چمپئن شپ میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے اور وینچان ایونٹ میں سلور اور لانگ ویپن میں برانز میڈل حاصل کیا۔

 کنٹراکٹر پلمبنگ ورک شیخ انور پاشاہ کے فرزند شیخ امان پاشاہ عزم و حوصلہ کے پیکر ہیں۔انہوں نے ووشو مقابلوں میں اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ ثابت کردیا ہے کہ محنت و جستجو کے آگے مسائل کوئی معنی نہیں رکھتے۔شیخ امان پاشاہ نے محدود وسائل کے باوجود عالمی مقابلے  میں کامیابی کے ذریعہ ایک تاریخ رقم کی ہے۔ایک چھوٹے سے قصبے کے کھلاڑی نے اپنے فن کے ذریعہ ملک و قوم کا نام روشن کیا ہے۔

ووشو کے ا بھرتے کھلاڑی

 ہندوستان میں ووشو مقبول عام کھیل نہیں ہے تاہم شیخ امان پاشاہ نے اسی کھیل میں اپنا کیرئیر بنانے کا فیصلہ کیا اور پھر اپنی منزل مقصود کے حصول کیلئے دن رات محنت کی۔ان کی متواتر اور مسلسل پراکٹس کا نتیجہ ہے کہ آج وہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوچکے ہیں ۔شیخ امان پاشاہ ووشو کے ابھرتے ہوئے کھلاڑی ہیں اور ان کی کامیابی سے ووشو کھیل کو فروغ کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کو آگے بڑھنے کی تحریک اور ترغیب ملے گی۔شیخ امان پاشاہ نے کبھی بھی مسائل کی پرواہ نہیں کی بلکہ اپنے ہدف پر نظریں مرکوز کیں۔وہ ووشو کھیل میں عالمی سطح پر ملک کے غلبہ کے خواہاں ہیں۔

 خاندانی پس منظر

شیخ امان پاشاہ' ضلع نظام آباد کے احمد پورہ کالونی کے ساکن ہیں۔ان کے والد شیخ انور پاشاہ پلمبنگ ورک کے کنٹراکٹر ہیں۔جبکہ والدہ مہر النساء گھریلو خاتون ہیں۔امان پاشاہ متوسط گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہیں دو بہنیں ہیں ۔یہ خاندان کرایہ کے مکان میں مقیم ہے۔شیخ امان پاشاہ پنجاب یونیورسٹی چندی گڑھ میں بی اے سال دوم کے طالب علم ہیں۔انہوں نے اے ایچ ایم وی جونیر کالج نظام آباد سے انٹر میڈیٹ کی تکمیل کی اور کاکتیہ ہائی اسکول نظام آباد سے ایس ایس سی کامیاب کیا۔محمد امان پاشاہ سال 2015سے ووشو مقابلوں میں حصہ لے رہے ہیں اور قومی اور بین الاقوامی ایونٹس میں کارہائے نمایاں انجام دیئے ہیں۔

کم عمری میں متعدد خطاب

شیخ امان پاشاہ نے مختلف ووشومقابلوں میں اپنی صلاحیتوں اور فن کا بھر پور مظاہرہ کیا ہے اور کئی ٹائٹل اپنے نام کئے ہیں ۔انہوں نے سال 2021میں فریدہ آباد ہریانہ میں منعقدہ 19 ویں جونیر نیشنل ووشو چمپئن شپ میں شاندار مظاہرہ کیا اور گولڈ میڈل حاصل کیا۔

awazthevoice

شیخ امان پاشا کا استقبال

جب کہ پنجاب یونیورسٹی چندی گڑھ میں منعقدہ 18 ویں نیشنل اوشو چمپئن شپ میں برانز میڈل کے حقدار رہے۔علاوہ ازیں شیخ امان نے مختلف مقابلوں میں درجنوں تمغے حاصل کئے۔وہ صبح شام تربیت حاصل کرتے ہیں۔ان کی زندگی محنت شاقہ سے عبارت ہے۔

ایشین گیمز اور یوتھ او لمپکس ہدف

شیخ امان پاشاہ نے آواز دی وائس کے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو میں ان کی کامیابی والدین اور کوچ عبدالعمر کی کاوشوں کی مرہون منت ہے۔انہوں نے سلور اور برانز میڈل کے حصول پر بارگاہ ایزدی میں شکر بجا لایااور کہا کہ عالمی مقابلوں میں کامیابی کے باعث نہ صرف ان کے حوصلے بلند ہوئے ہیں بلکہ ان کی ذمہ داریوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔شیخ امان پاشاہ نے بتایا کہ مستقبل میں ایشین گیمس اور یوتھ اولمپک میں میڈلس کا حصول ان کا خواب ہے۔جسے شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے وہ کوئی کسر باقی نہیں رکھیں گے۔

محنت رائیگاں نہیں جاتی

کوچ ووشو اسوسی ایشن آف نظام آباد ڈسٹرکٹ عبدالعمر نے آواز دی وائس کے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شیح امان پاشاہ نے ثابت کردیا ہے کہ کبھی بھی محنت رائیگاں نہیں جاتی۔انہوں نے کہا کہ امان پاشاہ سے انہیں کافی توقعات وابستہ ہیں۔امان نے ماسکو کے مقابلوں میں میڈلس کے حصول کے ذریعہ عالمی سطح پر نظام آباد کا نام روشن کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومی سطح پر شیخ امان پاشاہ نے گولڈ میڈل حاصل کیا تھا اور اب عالمی مقابلوں میں میڈلس کے حصول کے ذریعہ نمایاں کارنامہ انجام دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ شیخ امان مستقبل میں عالمی سطح کے مقابلوں میں ضرور گولڈ میڈلس حاصل کریں گے۔

عبدالعمر نے کہا کہ وہ گزشتہ کئی برسوں سے نوجوان کھلاڑیوں کو ووشو کی تربیت فراہم کررہے ہیں۔عبدالعمر نے کہا کہ ان کے تربیت یافتہ شیخ امان پاشاہ عالمی سطح پر میڈلس حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی نہیں ہیں۔اس سے پہلے بھی ان کے زیر تربیت کھلاڑی صدام حسین' محمد ابراہیم' سید رحیم' عرفان و دیگر بھی انٹرنیشنل ووشو مقابلوں میں میڈلس حاصل کرچکے ہیں۔

مادر وطن میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں

کوچ عبدالعمر نے بتایا کہ امان پاشاہ ووشو میں Taolu ایونٹ کے ابھرتے ہوئے کھلاڑی ہیں۔امان پاشاہ ریاست تلنگانہ کے واحد کھلاڑی تھے جنہیں ماسکو چمپئن شپ کیلئے منتخب کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ امان پاشاہ کی کامیابی سے نوجوانوں کو تحریک ملے گی اور وہ بھی ووشو کھیل کی طرف راغب ہوں گے۔عبدالعمر نے کہا کہ مادر وطن میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ منظم منصوبہ بندی کے ساتھ نوجوانوں کو صحیح سمت میں تربیت فراہم کی جائے اور ان کی مخفی صلاحیتوں کو اجاگر کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ طلباء و طالبات حصول تعلیم کے ساتھ ساتھ کھیل کود کی سرگرمیوں میں بھی حصہ لیں اور ترقی کے منازل طئے کریں۔

ووشو گیم کی تاریخ

ووشو دراصل مارشل آرٹ کیلئے چینی اصطلاح ہے۔چینی مارشل آ رٹ کی تربیت کو قو میانےکی کوشش کے طور پر سال 1949میں ووشو کی اختراع عمل میں آئی۔ہندوستان میں ووشو ایونٹ کا سال 1989 سے آغاز عمل میں آیا۔۔اوشو ' ایشین گیمس ' World Combat گیمس ودیگر ملٹی اسپورٹس ایونٹس میں شامل ہے۔

انٹرنیشنل ووشو فیڈریشن (آئی ڈبلیو یو ایف)ہر دو سال میں ورلڈ ووشو چمپئن شپ کا انعقاد عمل میں لاتی ہے۔ووشو میں دوطرح کے ایونٹس Taolu اور Sanda ہوتے ہیں ۔Taolu میں کھلاڑی تلوار' بھالے ' اسٹکس  اور جمناسٹک طرز میں اپنے ہاتھوں سے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔جبکہ Sandaمیں دوکھلاڑیوں کے درمیان مقابلہ ہوتا ہے۔جو کہ کراٹے' باکسنگ' کنفو ' کک باکسنگ' جوڈو کی طرز پر مشتمل ہوتا ہے۔