ہندوستانی نژاد کملا ہیرس کے نائب صدر بننے پر صدربائیڈن کی مشکور ہوں : شائستہ عنبر

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 27-02-2021
 شائستہ عنبرامریکی دورے پر
شائستہ عنبرامریکی دورے پر

 

 

واشنگٹن: آل انڈیا مسلم ویمنز پرسنل لاء بورڈ کی صدر شائستہ عنبر نے امریکی صدر کے خواتین کے حوالے سے کئے گئے اقدات کی ستائش کی ہے۔

 صدر جو بائیڈن کو لکھے گئے اپنے خط میں محترمہ عنبر نے امریکی صدارتی انتخابات میں کامیابی پرصدر جو بائیڈن کو مبارکباد دی اور کہا کہ مجھے صدر کی حیثیت سے آپ کے پہلے ہفتہ کے دوران دستخط کئے ہوئے متعدد ایگزیکٹو آرڈرز کو دیکھ کر کافی مسرت ہوئی۔ 

محترمہ عنبر نے خواتین کے حوالے سے ان کے ایگزیکٹو آرڈرز کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ میں خاص طور پر خواتین کی صحت ، نسلی مساوات اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق آپ کے اقدامات کو قابل تحسین سمجھتی ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک ہندوستانی خاتون کی حیثیت سے آپ کے اس دانشمندانہ انتخاب کو دیکھ کر مجھے نفسیاتی طور پر تقویت ملی جس میں آپ نے محترمہ کملا ہیرس کو اپنا نائب مقرر کیا- محترمہ عنبر نے مزید کہا کہ مجھے یہ خوشی اس وجہ سے بھی ہو رہی ہے کیوں کہ اب ایک ہندوستانی نژاد خاتون دنیا کے ایک سب سے طاقتور دفتر میں آپ کے ہمراہ اپنی خدمات انجام دیں گی ۔

اپنے خط میں محترمہ عنبر نے اپنا تعارف کراتے ہوئے لکھا کہ میں شائستہ عنبر ، شمالی ہندوستان میں آل انڈیا مسلم ویمن پرسنل لاء بورڈ (اے آئی ایم ڈبلیو پی ایل بی) کی صدر ہوں۔ میں گذشتہ 25 سالوں سے ہندوستان میں اقلیتوں کے لئے کام کر رہی ہوں۔ محترمہ عنبر نے کہا کہ میں نے تین طلاق کے حوالے سے ہندوستان کی سپریم کورٹ میں قانونی جنگ بھی لڑی ۔ میں نے اس قانونی جنگ کے دوران طلاق نامے کو عام فہم بنانے کے لئے اس دستاویز کا اردو سے ہندی اور انگریزی میں ترجمہ بھی کیا اور شاید عدالت کی بینچ میں شامل کسی جج نے اس کے صحیح معنیٰ کو سمجھا ضرور ہوگا۔

محترمہ عنبر نے مزید لکھا کہ مجھے اس کے بعد 2018 میں اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے انٹرنیشنل ویمن آف کریج ایوارڈ کے لئے ہندوستان کی طرف سے نامزد ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ شمالی ہندوستان کے دفتر میں آپ کے معزز عملہ نے میری جدوجہد کو محسوس کیا۔ خط میں انہوں نے مزید کہا کہ میں ایمان اور استقامت کی عورت ہوں۔ ایک بار صرف اس وجہ سے کہ میں مرد نہیں ہوں، ایک مسجد میں مجھے نماز پڑھنے سے منع کیا گیا ۔ اس واقعہ نے مجھے ہندوستان کی ایسی پہلی مسجد اور کمیونٹی سنٹر کو کامیابی کے ساتھ تعمیر کرنے کی ترغیب دی جس کا نظم پوری طرح خواتین سمبھالتی ہیں - جو تمام صنفوں اور تمام عقائد کے ماننے والوں کے لئے کھلی ہے اور یہ مقدس مقام جو عنبر مسجد کے نام سے جانا جاتا ہےسو فیصد شمسی توانائی پر چلتا ہے۔