حیدرآباد:عالم دین کےجنازہ میں شریک عقیدت مندوں کوغیرمسلم افراد نے ٹھنڈا پانی پلایا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 11-04-2021
ایک مثالی خدمت
ایک مثالی خدمت

 

 

شیخ محمد یونس ۔ حیدرآباد

شہرحیدرآباد میں بھی آج گنگا جمنی تہذیب کی بہترین اور روشن مثال دیکھنے میں آئی۔جہاں ایک عالمی شہرت یافتہ عالم دین کے جلوس جنازہ میں شریک عقیدت مندوں کو غیر مسلم افراد نے ٹھنڈا پانی پلایا۔پانی کی بوتلیں تقسیم کیں،کیونکہ اب گرمی انتہا پر پہنچ رہی ہے۔غیر مسلم بھائیوں نے جنازے کے ساتھ چل رہے سوگواروں کو چلچلاتی دھوپ میں پانی مہیا کرایا ،جس نے شہر حیدرآباد کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو مزید طاقت بخشی۔کل ہی ایک مسلم خاتون کے ایک غیر مسلم شخص کی آخری رسوم ادا کرنے کی خبر آئی تھی۔

سرزمین دکن کے عالمی شہرت یافتہ عالم دین ' جامعہ نظامیہ حیدرآباد کے قابل فخر سپوت و صدر مفتی جامعہ نظامیہ ' صدرنشین مجلس اشاعت العلوم ' سابق چیف ایڈیٹر دائرة المعارف العثمانیہ حضرت علامہ مولانا الحاج مفتی محمد عظیم الدین صاحب کا سانحہ ارتحال ہوا۔ان کی نماز جنازہ مسجد انوار جامعہ نظامیہ شبلی گنج میں کل بعدنماز ظہر ادا کی گئی جس میں ہزاروں فرزندان توحید نے شرکت کی۔چلچلاتی دھوپ تھی ایسے میںپرمود کمار جین نامی شخص نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ جلوس جنازہ میں شریک افراد کےلئے ٹھنڈے پانی کا انتظام کرایا تھا۔جس کےلئے ہر کوئی ان کے جذبہ کو سلام کررہا ہے۔

مولانا مفتی محمد عظیم الدین،برصغیر کے صف اول کے علما میں شمار کئے جاتے تھے۔دینی علوم،بالخصوص فقہی امور میں حضرت محمد عظیم الدین کی مہارت سے عالم عرب کے ممتاز علما نے بھی استفادہ کیا۔مولانا مفتی عظیم الدین نے بحثیت صدر مفتی جامعہ نظامیہ کئی برسوں تک خدمات انجام دیں۔وہ تادم زیست صدر مفتی جامعہ نظامیہ کے عہدہ پر فائز رہے۔آپ نے زائد از 50ہزار فتاوی باضابطہ صادرکئے۔

awazurdu

 مولانا مفتی محمد عظیم الدین کے جنازے کا منظر

ان کی نگرانی و رہنمائی میں سینکڑوں کتابوں کی اشاعت عمل میں آئی،انہوں نے عالمی شہرت یافتہ ادارہ دائرۃ المعارف العثمانیہ میں تقریبا چار دہائیوں تک خدمات انجام دیں۔چیف ایڈیٹر کے عہدہ سے سال 2000میں سبکدوش ہوئے۔مفتی صاحب کی نگرانی میں ایڈیٹنگ کے بعد کئی مخطوطات کی اشاعت عمل میں آئی۔ان مخطوطات کو نہ صرف ہند وپاک بلکہ عرب ممالک میں بھی مقبولیت حاصل ہوئی۔

 وہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی حیدرآباد دکن کے رکن بھی تھے۔رمضان المبارک کا نظام الاوقات اور اوقات نماز کو عرصہ دراز سے مرتب کرکے جاری کرتے تھے۔آپ کے دست مبارک پر ہزاروں افراد مشرف بہ اسلام ہوئے۔ہندوستان میں عربی زبان کے فروغ میں نمایاں کردار اداکرنے پر آپ کو صدور جمہوریہ ہند ڈاکٹر شنکر دیال شرما اور پرنب مکرجی کے دور میں ایوارڈس عطاکئے گئے۔

علاوہ ازیں تلنگانہ حکومت کی جانب سے بھی باوقار ایوارڈ عطاکیاگیا۔آپ نے جامعہ نظامیہ کے دارالافتاء میں 60برسوں تک بے مثال خدمات انجام دیں۔آپ پابند شریعت تھے۔کسی کی بھی پرواہ کئے بغیر موقع بہ موقع بے باک فتاوی جاری کرتے رہے۔حق و بے باکی آپ کا شیوہ تھا۔اپنی زبان اور قلم کو قرآن وسنت کی ترجمانی کے لئے جرات کے ساتھ استعمال کیا۔

 حضرت کے تقوی و للہیت کی وجہ سے تمام مکاتب فکر کے علما آپ سے بے انتہا عقیدت رکھتے تھے۔آپ سچے عاشق رسولﷺ تھے۔ایک عالم کی موت فی الواقعی ایک عالم کی موت ہے۔آپ علم وحکمت کا ایک ایسا روشن چراغ تھے جس سے ہزاروں طلبا نے روشنی اور فیض حاصل کیا۔آپ کے جلوس جنازہ میں چلچلاتی ہوئی دھوپ کے باوجود ہزاروں فرزندان توحید نے شرکت کی۔جامعہ نظامیہ میں نماز جنازہ ادا کی گئی اور بارگاہ شجاعیہ عیدی بازار کے احاطہ میں بادیدہ نم سپردلحد کیاگیا۔