کورونا اور لاک ڈاون کے متاثرین کو کتنی راحت دیگا بجٹ؟

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 31-01-2021
علامتی تصویر
علامتی تصویر

 

نئی دہلی: کورونا کے بعد معیشت کو پٹری پر لانا کسی چیلنج سے کم نہیں. ایسے میں بجٹ کیسا ہوگا؟ اس سےعوام کو کتنی راحت ملے گی؟ یو سوالات سب کی زبان پر ہیں.  کووڈ، 19 عالمی وبا کے درمیان مالی سال 22۔2021 کے تاریخی بجٹ میں حکومت کے سامنے معیشت کو فوری طور پر فروغ دینے کے ساتھ ہی طویل مستقبل کے لئے مضبوطی عطا کرنے کا چیلنج ہوگا اور وزیر مالیات نرملا سیتا رمن ان دونوں کے درمیان کتنا توازن رکھ پاتی ہیں یہ دیکھا اہم ہوگا۔
حکومت کو کہنا ہے کہ وبا کا سب سے بڑا دور ختم ہوچکا ہے اور معیشت اب پٹری پر آرہی ہے۔ پارلیمنٹ میں گزشتہ ہفتے پیش ہوئے اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ موجودہ مالی سال میں مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) میں 7.7 فیصد کی گراوٹ رہے گی جبکہ اگلے مالی سال میں معیشت تیزی سے واپسی کرےگی اور جی ڈی پی میں 11 فیصد کا اضافہ کا اندازہ ہے۔
مودی حکومت جرأت مند فیصلوں کے لئے جانی جاتی ہے۔ گزشتہ ماہ بالواسطہ ٹیکس وصولی میں اضافے کے باوجود موجودہ مالی سال ٹیکس کی وصولی میں کمی طے ہے۔ حکومت اپنی سرمایہ کاری کا نشانہ پورا کرنے کے آس پاس بھی نہیں ہے۔ سال 21۔2020 کے بجٹ میں 2.14 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کا نشانہ رکھا گیا تھا جبکہ 19499 کروڑ روپے کی ہی سرمایہ کاری ہوپائی۔
ایسی صورتحال میں حکومت کے پاس محصول کے اضافے کے لئے ٹیکس اور ڈیوٹی میں اضافہ کرنے کا واحد آپشن ہے۔ دوسری طرف ، اس سے کاروبار اور مانگ کو فروغ دینے کی بھی اس سے توقع کی جارہی ہے۔ پیر کو پیش ہونے والے بجٹ میں عام لوگوں اور چھوٹے ٹیکس دہندگان پر ٹیکسوں کے بوجھ میں اضافے کا امکان نہیں ہے ، لیکن امیروں پر ٹیکس بڑھایا جاسکتا ہے۔ ساتھ ہی نئے چارجز عائد کرکے اور موجودہ چارجز میں اضافہ کرکے محصولات کی وصولی میں اضافے کے اقدامات بھی اٹھائے جاسکتے ہیں۔ بجٹ کے علاوہ بھی حکومت کو اشیار اور خدمات کے ٹیکس میں تبدیلی اور متبادل رہے گا
(ایجنسی ان پٹ کے ساتھ)