ممبئی کا محرم: خیرسگالی اور بھائی چارے کا نمونہ

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 05-08-2022
ممبئی کا محرم: خیرسگالی اور بھائی چارے کا نمونہ
ممبئی کا محرم: خیرسگالی اور بھائی چارے کا نمونہ

 


 آواز دی وائس، نئی دہلی

ساری دنیا میں محرم کا تہوار الگ الگ طرح سے منایا جاتا ہے۔ ہندوستان کے صنعتی دارالحکومت ممبئی میں محرم منانے کا کچھ الگ ہی انداز ہے۔  رواں برس کورونا وائرس کے دو برسوں کے تعطل کے بعد محرم منایا جا ر ہا ہے۔ ممبئی کے  ڈونگری میں شیعہ مسلم، سنی مسلم، ہندو اور عیسائی ایک ساتھ حضرت امام حسین کی شہادت کی یاد منارہے ہیں۔

جنوبی ممبئی کے شیعہ مسلمان محرم کے دوران پرامن جلسے و جلوس کے لیے دیگر برادریوں کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں اور مختلف مذاہب کے لوگ بھی ان کی مدد کے لیے ہاتھ بٹاتے ہیں۔ ڈونگری میں واقع عمرکھڑی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی ایسی ہی ایک مثال ہے جہاں ہندو، عیسائی اور مسلمان تمام مذہبی تقریبات کے دوران ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔

اس علاقے میں شیعہ مسلمانوں کی ایک تنظیم آل انڈیا ادارہ تحفظ حسینیت ہے۔ اس کے جنرل سکریٹری حبیب ناصر ہیں۔انہوں نے ایک گفتگو کے ذیل میں کہا کہ یہاں عاشورہ کے موقع پراجتماعی جلوس نکالا جاتا ہے۔10محرم کےدن ڈونگری سے رائے روڈ تک امام حسین علیہ السلام کے ماننے والےلاکھوں سوگواراس جلوس میں شامل ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ سوگ کا دن ہے۔ اس موقع پرلوگوں سے کہتے ہیں کہ وہ آئیں اور اس یاد کو تازہ کریں جب کہ پیغمبر اسلام کے معصوم خاندانوں پر یزید نے ظلم کیا تھا۔ حبیب نے مزید کہا کہ یوم عاشورہ کے جلوس میں تقریباً 12 لاکھ سوگوار شرکت ہیں۔اس قسم کا اجتماعی جلوس گزشتہ سو سال سے یہ نکالا جا رہا ہے۔ اور یہ ہندوستان میں شیعہ مسلمانوں کے سب سے بڑے اجتماعات میں سے ایک ہے۔

ڈونگری کے اس جلوس میں تمام مذاہب و مسلک کے لوگ شامل ہوتے ہیں۔جس میں بابر علی امام باڑہ، زینبیہ امام باڑہ، باقریہ امام باڑہ، مغل مسجد،مسجد ایرانی، امامیہ مسجد، فوتوات، قیصر باغ امام آباد، وغیرہ  لوگ شریک ہوتے ہیں۔

حبیب بتاتے ہیں کہ محرم کےدوران تمام مذاہب سےتعلق رکھنے والےافراد کو امام حسین کے نام پر کھانا، پانی، شربت، جوس، مٹھائیاں، حلوا، پھل اور دیگر کھانے پینے کی اشیا دی جاتی ہیں۔ خیال رہے کہ امام حسین  اوران کے اہل خانہ کربلہ  میں تین دنوں سے بھوکے پیاسےتھے اور انہیں یزید کی فوج نے لڑنے پر مجبور کر دیا تھا۔

حبیب بتاتے ہیں کہ اس موقع پر ممبئی کا ماحول بھائی چارے والا ہو جاتا ہے۔یہ بھائی چارہ اور کامیابی ڈونگری اور جنوبی ممبئی کے کونے کونے میں نظر آتی ہے، خاص طور پر عمرکھڑی میں تو یہ عروج پر رہتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ  دنیا بھر میں یکم سے 10 محرم الحرام کو یوم عاشورہ منایا جاتا ہے۔ یہ حق و باطل، مظلوم اور ظالم کے درمیان معرکہ کی علامت ہے۔ یزید کی فوجوں نے کربلا میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے امام حسین اور ان کے اہل بیت  کو لڑنے کے لیے مجبور کیاتھا۔

ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں محرم بڑے اہتمام سے منایا جاتا ہے۔ شیعہ مسلمان یہاں پورے مہاراشٹر اور ڈونگری سے آتے ہیں۔ محرم کے دوران لاکھوں سوگوار جلوس نکالتے ہیں۔عمرکھڑی کےعلاقے میں ہندو بھی شیعہ مسلمانوں سے ہاتھ ملاتے ہیں۔وہ نوحہ خوانی کرتے ہیں اورامام حسین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

شہدائے کربلا کی یاد میں پیاسے لوگوں کے لیے سبیل یعنی پینے کے پانی کا نظم بھی کیا جاتا ہے۔ وہ علاقے میں آنے والوں کو مٹھائیاں اور دیگر حلوائیاں تقسیم کرتے ہیں۔ اس علاقے میں سینکڑوں وعظ کے پروگرام منعقد ہوتے ہیں۔ ایک مقامی باشندے منگیش پوار (52) نے کہا کہمیں عمرکھڑی میں 50 سال سے زیادہ عرصے سے مقیم ہوں اور محرم کے دوران ریاست بھر سے لوگ ڈونگری آتے ہیں۔عمرکھڑی میں بھی ہجوم ہے۔

 ہم بھی ان کے پروگرام میں اسی طرح شامل ہوتے ہیں جس طرح وہ ہمارے پروگراموں مثلاًگنیش اتسو اور ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر جینتی، مہاراشٹر ڈے اور دیگر مذہبی تہواروں کے دوران شامل ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری عمارت کے قریب واقع سبیل پر محرم کے دوران کھانا، پانی اور جوس کی تقسیم کی جاتی ہے، ہم اسے تقسیم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔

محکمہ پولیس اور دیگر انتظامی محکمے یکم تا دس محرم ہمہ وقت تعینات رہتے ہیں۔ اور پرامن جلوس کے لیے شیعہ اور سنی مسلم این جی اوز اور گروپوں کے ساتھ مل کر صفائی، امن و امان، نظم و ضبط، ٹریفک کی نقل و حرکت اور دیگر قانونی فرائض کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔اگرچہ محرم سے تقریباً 15 دن پہلے ہی اس کی تیاری شروع ہوتی ہے۔ محلے میں برسوں سے محرم کی تقریبات کوہوتا ہوا دیکھ کردیپک ناگوڈکر (50) نے کہا کہ یہ بھائی چارے کی ایک عظیم الشان مثال ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایک بار ایسا ہواکہ گنیش اتسو اور محرم ایک ساتھ شروع ہوئے تھے، ہمارے درمیان کوئی اختلاف نہیں تھا، ہم نے ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگی کی اور سب کچھ پرامن طریقے سے چلتا رہا۔ محرم کے دوران، ہم میڈیکل کیمپوں، ٹریفک میں آسانی اور ہر ممکن طریقے سے مدد کرتے ہیں۔اسی طرح جب ہمیں کسی مدد کی ضرورت ہوتی ہے تو ہمیں بھی اسی قسم کی مدد ملتی ہے۔

کئی سالوں سے، مختلف کمیونٹیز کے مقامی لوگ عمرکھڑی میں پرامن مذہبی پروگراموں کے لیے ایک دوسرے کی مدد کے لیے اکٹھے ہو رہے ہیں۔ اس علاقےکے ایک عیسائی باشندے72سالہ پیٹرفرنینڈس کہتے ہیںمجھے لگتا ہے کہ محرم انسانیت اور امن کا درس دیتا ہے۔ اس علاقے میں وہ شیعہ بہت زیادہ تعاون کرتے ہیں، ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں، یہی سبب ہے کہ ہم یہاں ایک دوسرے کے ساتھ مل کرامن سے رہتے ہیں۔

ایک مقامی شخص مکھوانہ(25سال) نے کہا کہ وہ حضرت امام حسین کے ماتم کے دوران شیعہ مسلمانوں میں شامل ہوتے ہیں اور مجلس بھی سنتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں بہت چھوٹا تھا جب میں نے پہلی بار امام حسین اور کربلا میں پیش آنے والے واقعات کو سنے تھے۔ میں محرم اور حضرت امام حسینؓ کے بارے میں مزید جاننا چاہتا تھا، چنانچہ میں حضرت امام حسینؓ کا خطبہ سننے کے لیے مجلس میں جانے لگا۔ اب میں گذشتہ دس سالوں سےعزاداری کر رہا ہوں۔