حجاب تنازعہ : عبوری حکم صرف ایک کالج کےلئے ہے۔عدالت

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 19-02-2022
حجاب تنازعہ : عبوری حکم صرف ایک کالج کےلئے ہے۔عدالت
حجاب تنازعہ : عبوری حکم صرف ایک کالج کےلئے ہے۔عدالت

 

 

بنگلورو: کرناٹک ہائی کورٹ کی سہ رکنی توسیعی بینچ نے گذشتہ ہفتہ دئے اپنے عبوری حکم کے تعلق سے واضح کیا کہ ہمارے حکم کا اطلاق صرف ان پی یو کالجوں پر ہوتا ہے جہاں سی ڈی سی (کالج ڈیولپمنٹ کونسل)ہے۔ اس کے سوا کسی بھی ڈگری کالج یا ہائی اسکول یا اقلیتی محکمہ کے زیر انتظام اسکولوں کے لئے نہیں ہے۔ اگر ان اسکولوں اور کالجوں میں باحجاب طالبات کو داخل ہونے سے روکا جاتاہے تو ایسے واقعات اور افراد یا محکمہ کے متعلق تفصیلات عدالت کےدھیان میں لائی جائے ۔ حجاب کے متعلق ہائی کورٹ میں جاری سماعت کے دوران چیف جسٹس ریتو راج اویستھی نے ان خیالات کا اظہار کیا۔

 واضح رہے کہ حجاب پر پابندی عائد کئےجانےکے بعد کرناٹکا ہائی کورٹ کی سہ رکنی بنچ چیف جسٹس کی قیادت میں سماعت کررہی ہے۔ سماعت کے دوران وکیل محمد طاہر نے ریاست بھر میں اساتذہ سمیت کئی کالجوں میں باحجاب طالبات کو غیر قانونی طورپر روکے جانے پر سوال اٹھاتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ کالج گیٹ کے قریب پولس تعینات کرتےہوئے طالبات پر دباؤ ڈالا جارہاہے ۔ اس وقت چیف جسٹس نے کہاکہ ہمارا حکم بالکل واضح ہے۔ جیسا آپ نے کہاہےاس طرح کے مسائل ہیں تو رپورٹ دیں اور میموبھیجیں۔ اقلیتی محکمہ کی طرف سے جاری کردہ حکم کی طرف دیکھنےکی بھی ضرورت نہیں ہے۔ اقلیتی محکمہ کا حکم عدالت کے عبوری حکم کے خلاف ہونا واضح ہے۔

وکیل محمد طاہر نے کہاکہ عبوری حکم انہی کالجوں پر اطلاق ہونے کی بات کہی گئی ہے جہاں سی ڈی سی ہے۔ اب حکومت نے سبھی اسکولوں ، ڈگری کالجوں پر بھی اپنا حکم لگایا ہے۔ جہاں یونیفارم ہے وہیں تک یہ حکم محدود نہیں کیاگیا ہے۔

وکیل محمد طاہر نےکہاکہ عدالت کے حکم سے مسلمان طبقے کو کئی مسائل کا سامناکرنا پڑرہاہے۔ ہر ایک محکمہ الگ الگ حکم نامہ جاری کررہاہے۔ جہاں مسلم طلبا ہیں ایسی اردو اسکولوں میں بھی عدالتی حکم کو نافذ کیاجارہاہے۔عدالت نے قانون اور نظام کو دیکھتے ہوئے حکم جاری کیاگیا تھا کہ پی یو کالجوں میں کوئی مسئلہ نہ ہونے پائے۔ لیکن اب وہی مسئلہ پیدا کررہاہے۔ مسلم عورتوں کے برقعہ ، حجاب نکالنے اور ڈرانے کے لئے پولس دستوں کو تعینات کیاجارہاہے ، ایڈوکیٹ طاہر نے یہ بھی کہا کہ صرف طالبات ہی نہیں اسکول اور کالج ٹیچروں سے بھی حجاب نکال کر کیمپس میں داخل ہونے کے لئے مجبور کیا جارہا ہے۔

 وکیل محمد طاہر کے اعتراضات پر ایڈوکیٹ جنرل نے کہاکہ انہیں چاہئے کہ وہ تفصیلات دیں۔ ہم یقین دہانی کراتے ہیں کہ عدالت کے عبوری حکم کی خلاف ورزی نہیں ہونے دیں گے۔ سرکاری وکیل نے وعدہ کیا کہ وہ عدالت کے حکم کی خلاف ورزی کرنےکا موقع نہیں دیں گے۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ ایسا کوئی مسئلہ ہےتو اس تعلق سے تحریری طورپر ہمیں بتائیں ۔ ہم ان کی مناسب رہنمائی کریں گے۔ ہائی کورٹ کے عبوری حکم کو نافذ کرنےکے ہم پابند ہیں۔

وکیل محمد طاہر نے حکومت سے رپورٹ دینے کی درخواست کی تو چیف جسٹس نے کہاکہ ’’ عرضی دو، ہم اس کو قبول کریں گے‘‘۔