بنگلورو :
کرناٹک میں حجاب کا تنازع رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ کرناٹک کے ایک اسکول کی 58 طالبات کو جمعہ کو شیو موگا ضلع میں حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کرنے کے بعد معطل کر دیا گیا ہے۔
طالبات نے مطالبہ کیا کہ انہیں کلاس روم کے اندر حجاب پہننے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ حجاب ہمارا حق ہے، ہم مر جائیں گے لیکن حجاب نہیں چھوڑیں گے۔ جب تک معطلی کو منسوخ نہیں کیا جاتا، طالبات کو اسکول کے احاطے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔
اس دوران دیگر مظاہرین کے خلاف بھی امتناعی احکامات کی خلاف ورزی پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ پچھلے تین دنوں سے پولس اور تحصیلدار طلباء کو قواعد کے بارے میں جانکاری دے رہے ہیں۔
واضح ہوکہ بنگلور کی عدالت پہلے ہی واضح کرچکی ہے کہ حجاب پرحکم امتناعی کرناٹک کے تمام تعلیمی اداروں کے لئے نہیں ہے بلکہ یہ صرف ایک کالج کے لئے ہے، اس کے باوجود ریاست کے تعلیمی اداروں میں لڑکیوں کو حجاب سے روکا جارہا ہے۔ حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کررہی باحجاب طالبات کے خلاف ریاست کے ٹمکور میں پہلا ایف آئی آر درج کیا گیا ہے۔
ان پر الزام ہے کہ طالبات نے جمعہ کو امتناعی احکامات کی خلاف ورزی کی ہے۔ ٹمکور کے ایمپریس کالج کے پرنسپال نے ٹمکور سٹی پولس میں شکایت دج کرتے ہوئے کہا ہے کہ 15 سے 20 طالبات دو دنوں سے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کررہی ہیں ۔ یہاں طالبات حجاب کے ساتھ کالج کے کلاسس میں حاضری کی اجازت دینے کی مانگ کررہی تھیں۔ پرنسپال نے پولس تھانہ میں جو شکایت درج کی ہے اُس میں کسی طالبہ کا نام درج نہیں ہے۔
یاد رہے کہ وزیر داخلہ اراگا جنیندرا نے پہلے کہا تھا کہ طلباء کے تئیں اب کوئی نرم رویہ اختیار نہیں کیا جائے گا انہوں نے کالج انتظامیہ کو ہدایت دی تھی کہ عدالت کے عبوری احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی شروع کی جائے ۔
ساحل آن لائن کے مطابق ایک اور واقعہ میں بیجاپور ضلع کے انڈی کالج کے پرنسپل نے ایک طالب علم کو 'تلک' لگا کر کالج آنے پر اسے اندر جانے سے روکنے کی کوشش کی مگر بعد میں اسے کالج میں داخل ہونے کی اجازت دینی پڑی۔ ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق ماتھے پر تلک لگانے کی بنا پر اسے گیٹ پر روکا گیا اور تلک کو ہٹانے کے لئے کہا گیا، مگر طالب علم کالج پرنسپال سے الجھ پڑا اور تلک نکلنے سے انکار کردیا۔
ہندو تنظیموں کے لوگ کالج پہنچ گئے اور ہنگامہ کھڑا کردیا۔بعد میں پولس کی مداخلت کے بعد طالب علم کو کلاس کے اندر جانے کی اجازت دی گئی۔ اس دوران واقعے پر سخت ناراض سری رام سیناکے بانی پرمود متالک نے متعلقہ کالج کے پرنسپال کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا اور اس کارروائی کی مذمت کی ۔
گلبرگہ سے ملی اطلاع کے مطابق کانگریس لیڈر مکرم خان کے خلاف ان کے متنازعہ "ٹکڑا ٹکڑا" تبصرکے لیے آئی پی سی کی دفعہ 153 (اے)، 298، 295 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ 8 فروری کو خان نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ اگر کوئی حجاب کی مخالفت کرتا ہے تو وہ ٹکڑے ٹکڑے کر دیں گے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق انہوں نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ"حجاب ہمار اندرونی معاملہ ہے، ہم ہندو روایات میں مداخلت نہیں کریں گے، لیکن اگر آپ ہمارے مذہب پر سوال اٹھائیں گے تو ہم نہیں بخشیں گے " بتایا گیا ہےکہ ان کے اس طرح کے تبصرے پر ہندو تنظیموں نے شدید احتجاج کیا تھا اور کارروائی کا مطالبہ کیا تھا، جس پر جمعہ کو ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔