حسن خان : سنسکرت گرو

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 02-10-2021
حسن خان : سنسکرت گرو
حسن خان : سنسکرت گرو

 

 

آواز دی وائس:سنسکرت قدیم ترین زبانوں میں سے ایک ہے، ہندی اور اردو کے اندر بے شمار الفاظ سنسکرت زبان سے مستعار لیے گئے ہیں۔ سنسکرت کو 'دیوبھاشا' یعنی دیوتاوں کی زبان کہا جاتا ہے، ہندوں کی مقدس مذہبی کتابوں کی تعلیم بھی اسی زبان میں دی گئی ہے۔

ریاست اترپردیش کے سنسکرت سنتھان کی جانب سنسکرت زبان کو گھر گھر پہنچانے کی مہم جاری ہے، اس کے لیے ریاستی حکومت کی جانب سے ہر طرح سے تعاون کیا جا رہا ہے۔ 

سنسکرت سنستھان جے اساتذہ کرام وابستہ ہیں، ان میں ایک اہم نام حسن خان ہے۔ ضلع بندیلکھنڈ کے مہوبا گاوں سے تعلق رکھنے والے حسن خان سنسکرت زبان کے شیدائی ہیں، وہ اس کی ترویج و اشاعت کے لیے ہر وقت کوشاں رہتے ہیں۔

اب وہ سنسکرت سنستھان سے جڑ کرانہوں نےآن لائن سنسکرت کی تعلیم دینی شروع کی ہے، اس سے بے شمارسنسکرت کے طلباودیگرافراد استفادہ کر رہے ہیں۔ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ دیوتاؤں کی زبان  سیکھنے کے سلسلے میں لوگوں میں جوش و خروش پایا جا رہا ہے۔

سنسکرت سنستھان کی جانب سے ہر مہینے 20 دن یعنی 20 گھنٹے تعلیم دی جاتی ہے۔ 

تقریباً 25 سال پہلے جب حسن خان پانچویں جماعت کے طالب علم تھے، اپنے دوستوں کے ساتھ اپنے گاوں مہوبا کے مقامی ہنومان مندر میں گھنٹوں گزارا کرتے تھے ۔ وہاں وہ  رامائن کے شلوک یاد کرتے تھے۔اسی زمانے میں انہوں نے سنسکرت کی بہت سی چیزیں یاد کر لیں تھیں۔ 

اس کے بعد انہوں نے زندگی کے اگلے مرحلے میں سنسکرت زبان میں نہ صرف تعلیم حآصل کی بلکہ اسی زبان میں پی ایچ ڈی بھی مکمل کیا ہے۔

اب یہ عجیب اتفاق ہے کہ حسن خان اب خود دیتاوں کی زبان کو عام لوگوں کی زبان بنانے کام مل گیا ہے۔

سنسکرت سنستھان سے تین درجن سے زائد  اساتذہ کرام وابستہ ہیں، جن کا اہم کام طلبا و دیگر افراد میں سنسکرت کی تعلیم دینی ہے، حسن خان بھی انہیں اساتذہ میں سے ایک ہیں۔

 اتر پردیش سنسکرت سنستھان کی جانب سے سنسکرت کی ترویج و اشاعت کے لیے مختلف قسم کی کوشیشیں کی جا رہی ہیں، تاکہ سنسکرت جیسی ایک مشکل، قدیم اور امتیازی زبان کے افسانے کو توڑا جا سکے۔

 چار سال پہلے یوپی حکومت نے سرکاری اسکول میں سنسکرت کو مقبول بنانے کے لیے ایک پروگرام شروع کیا تھا۔  اس سلسلے میں گذشتہ دو برسوں کے اندرریاست بھر میں خصوصی کیمپوں کا اہتمام کیا گیا ، جس کے نتیجے میں نہ صرف 12000  پرائمری اساتذہ بلکہ طلباء کو بھی سنسکرت سیکھنےاوربولنے میں مدد ملی۔

سنسکرت سنستھان کے سربراہ وچسپتی مشرا کہتے ہیں کہ ہمارا اگلا منصوبہ تمام ترقیاتی بلاکس میں سنسکرت کے مراکز قائم کرنا اور ہر بلاک میں کم از کم ایک ہزار افراد کو روانی سےسنسکرت زبان میں بات کرنے کی ٹرینگ دینی تھی۔

وہ کہتے ہیں کہ کوویڈ-19 وبائی مرض ایک بڑی رکاوٹ کے طور پر آیا۔ چوں کہ وبائی مرض ختم ہونے کے کوئی آثار نہیں دکھتے ہیں، اس لیے  سنسکرت سنستھان نے آن لائن میڈیم کا سہارا لیا ہے۔

اس مہینے کے پہلے ہفتے میں 20 دن کی مدت (روزانہ ایک گھنٹہ) کی مفت آن لائن سنسکرت بولنے والی کلاسوں کا منصوبہ بنایا گیا اور شروع کیا گیا۔ خواہش مند طلبا سے کہا گیا کہ وہ سیل فون نمبر 9522340003 پر ایک مس کال کریں۔

انہوں نے بتایا کہ ہمیں 45 ہزار مس کالز موصول ہوئیں۔ وہ تمام لوگ جنہوں نے کالیں کیں وہ خود بخود ہمارے مفت آن لائن کورس کے لیے اندراج کے لیے فارم وصول کرتے ہیں جو صبح سے شام تک ایک گھنٹے کی سلاٹ میں کیے جاتے ہیں۔ اب تک 8،500 سے زائد افراد پہلے سے ہی اندراج کرچکے ہیں۔

اس ادارے سے وابستہ ہونے والوں میں60 فیصد طلباء ہیں(کلاس پنجم کے طلباء سے لے کر پی ایچ ڈی اسکالرز تک)، باقی پیشہ ور افراد ہیں ، جن میں ڈاکٹر، انجینئر، صحافی، سافٹ وئیر انجینئر، وکیل ، اساتذہ اور یہاں تک کہ کھلاڑی بھی شامل ہیں۔غیر طلباء میں، تقریبا 30 فیصد خواتین ہیں، ان میں سے اکثر گھریلو خواتین ہیں۔

جب کہ ان 8،500 سے زیادہ طلبہ میں زیادہ سے زیادہ (25 فیصد سے زیادہ) یوپی سے ہیں ، مہاراشٹر کے شرکاء یوپی کے بعد دوسرے نمبر پر ہیں۔ مدھیہ پردیش ، گجرات ، کرناٹک ، پنجاب ، بہار ، دہلی ، اتراکھنڈ اور تلنگانہ وغیرہ کے افراد بھی اس میں شامل ہیں۔ 

 حالانکہ موجودہ دورانیہ صرف 20 دنوں کا ہے، لیکن سنستھان اس کی پیروی کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے جو کہ سنسکرت ویاکرن (گرائمر) کو بھی گہرائی سے سمجھنا چاہتے ہیں۔ 

نیز اس کامیابی نے سنستھان کو اس طرح کے کورسوں کی منصوبہ بندی کرنے کی ترغیب دی ہے جیسے کہ پالی اور پراکرت زبانوں میں کامیابی ملی تھی۔

 سنستان سے وابستہ ہونے والے افراد پہلے سے ہی ہی پرجوش ہیں۔ مثلاً اس پروگرام میں شامل ہونے والے شانتنو گانگولی کہتے ہیں کہ  بچپن سے سنسکرت اور بنگالی نہیں انگریزی اور ہندی کے بعد میری تیسری زبان رہی ہے۔  میں نے چنئی میں اپنے اسکول کی تعلیم حاصل کی جہاں میں نے دیوناگری رسم الخط میں سنسکرت سیکھی۔

انہوں نے کہا کہ کورس نے مجھے ایک موقع دیا ہے کہ اسکول کے دنوں میں حاصل کردہ اپنے سنسکرت علم کی تجدید کروں۔ میں دیو بھاشا میں مزید کورسز کرنے کا بے تابی سے انتظار کر رہا ہوں اور اگر میری خدمات مغربی بنگال میں اسی طرح کے کورسز چلانے کے لیے استعمال کی جائیں تو  مجھے خوشی ہوگی۔ 

ورچوئل کلاس روم میں گنگولی کے بیچ میٹ میں یو پی کے قومی سطح کے رائفل شوٹر انوپ سنگھ شامل ہیں۔

 انوپ سنگھ بھی پرجوش دکھائی دے رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ  میں نے پہلے کبھی سنسکرت نہیں پڑھی۔ مفت آن لائن پلیٹ فارم نے مجھے ایک بہتر موقع دیا ہے کہ میں یہ زبان سیکھ لوں۔