خود کوخطرے میں ڈال کورونامریضوں کی مددکرنے والے ایمبولینس ڈرائیور حاجی قمر الدین

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
 ایمبولینس ڈرائیور حاجی قمر الدین کو امارت شرعیہ نے اعزاز پیش کیا
ایمبولینس ڈرائیور حاجی قمر الدین کو امارت شرعیہ نے اعزاز پیش کیا

 

 

امارت شرعیہ پٹنہ نے خدمات کو سراہا

سراج انور / پٹنہ

حاجی قمرالدین پیشے سے ڈرائیور ہیں اورامارت شرعیہ پٹنہ کے زیراہتمام مولانا سجاد میموریل ہسپتال کی ایمبولینس چلاتے ہیں۔ان کی عمر 77 سال ہے لیکن کورونا کی خطرناک لہر میں بھی اپنی زندگی کی پرواہ کئے بغیروہ اپنے فرائض کی ادائیگی میں مصروف رہے۔ انھوں نے 100 سے زائد افراد کو ان کی آخری منزل تک پہنچایا۔یہ جانتے ہوئے بھی کہ کورونا بوڑھے لوگوں پر زیادہ حملہ کرتا ہے۔

حاجی قمرالدین کو ان کی خدمات کےپیش نظرامارت شرعیہ نے اعزازسے نوازا۔حاجی قمر الدین کہتے ہیں ، "انہوں نے انسانیت کو بہت قریب سے مرتے دیکھا ہے۔" ڈاکٹروں کی خدمات کوبہت سراہا جاتا ہے۔ انھیں اعزازبھی دیاجاتاہے اور وہ بجا طور پر اس کے مستحق ہیں لیکن شایدپہلی بار کسی امبولنس ڈرائیورکو اس کی خدمات کے اعتراف میں اعزاز پیش کیاگیاہے۔ کوویڈ مریضوں کو اسپتال لانا،اسپتال سے ان کے گھر لے جانااور موت کی صورت میں قبرستان لے جانا کسی بڑے چیلنج سے کم نہیں۔

میڈیا میں خبریں آتی رہی ہیں کہ کئی لوگوں نے متوفی کی لاش کو اسپتال میں ہی چھوڑ دیا،بعض نے اپنے عزیزوں کی لاشوں کو جنگلوں ، جھاڑیوں اور ندیوں میں پھینک دیا لیکن حاجی قمر الدین نے اپنی خدمت کے سبب مرنے والوں کوعزت کے ساتھ ان کے آخری مقام تک پہنچایا۔ آواز دی وائس سے گفتگوکے دوران حاجی قمرالدین کہتے ہیں کہ یہ واقعہ پچھلے سال پیش آیا تھا۔ پٹنہ کے سبزی باغ علاقے کی جامن گلی میں امارت شرعیہ کی ایک ایمبولینس طلب کی گئی۔

مرنے والے شخص کا نام خورشید تھا۔ جب وہ ایمبولینس کے ساتھ وہاں پہنچے تو انھوں نے دیکھا کہ دو معصوم بچے میت کو غسل دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ باقی تماشائی بن کر دور کھڑے تھے۔ اس میت کو انھوں نے شاہ گنج قبرستان میں دفن کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس بار صورتحال زیادہ خوفناک ہے۔ میں نے اپنی زندگی میں ایسا خوفناک منظر کبھی نہیں دیکھا تھا۔

اس سال کے ایک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے ، وہ کہتے ہیں ، "ایک شخص کی موت پٹنہ کی بورنگ روڈ میں ہوئی۔ جب وہ لاش کو قبرستان لے جانے کے لئے وہاں پہنچے تو انھوں نے ایک تکلیف دہ منظر دیکھا۔ بیٹی اکیلی ہی کوشش کر رہی تھی کہ تابوت میں والد کے جنازے کو رکھے۔ ہم نے اس کی مدد کی۔ تابوت کو گاڑی میں ڈال کر قبرستان لے گئے۔ یہاں تک کہ لوگ جنازے سے دور ہی رہے۔ سب رشتے دار کھڑے تھے۔کسی طرح جنازے کو قبرستان میں اتارا گیا۔

اسی طرح پٹنہ کی ایک میت کو غسل بھی نصیب نہیں ہوا۔ کفن میں لپیٹ ، اسے اسپتال سے سیدھے چتکوہرا قبرستان بھیج دیا گیا۔ قبرستان تک جنازہ لینے جانے والا کوئی نہیں تھا۔ انھوں نے دو تین لوگوں کی مدد سے میث کو دفن کیا۔

واضح ہوکہ کورونا کی مشکل گھڑی میں مولانا سجاد میموریل عوام کی خدمت میں مصروف ہے۔ اسپتال کی تین امبولنس ہیں جن میں سے ایک حاجی قمرالدین چلاتے ہیں۔۔اسپتال نے ان کی خدمت کودیکھتے ہوئےانھیں اعزازپیش کیا۔ اس موقع پر اسپتال کے تمام ڈاکٹر اور عملہ موجود تھا۔ایگزیکٹو ناظم مولانا محمد شبلی القاسمی ، اسپتال کے سکریٹری مولانا سہیل احمد ندوی ، میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر سید نظیر احمد نے حاجی قمرالدین کو گلدستہ اور نقد انعام پیش کیا۔

ان کے علاوہ دو دیگر ڈرائیوروں حاجی وقار حسین اور امیر حسین کو بھی اعزاز سے نوازا گیا۔ مولانا شبلی القاسمی نے آواز دی وائس سے کہا کہ حاجی قمرالدین نے مریضوں کو جس طرح ہسپتال پہنچایااور لاشوں کی تدفین کرائی، ان کا جذبہ قابل تحسین ہے۔

حاجی قمرالدین کا کہنا ہے کہ مریضوں اور لاشوں کو اٹھاتے وقت وہ کئی بار تھک گئے ، دل کو خیال آیا کہ میں یہ کام چھوڑ دوں ، پھر اللہ کو یاد کر کے ، وہ لوگوں کی خدمت میں مصروف ہوگئے۔