مسلم مخالف شرپسندی پر حکومتیں فوری قابو پائیں۔جماعت اسلامی ہند

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 12-04-2022
مسلم مخالف شرپسندی پر حکومتیں فوری قابو پائیں۔جماعت اسلامی ہند
مسلم مخالف شرپسندی پر حکومتیں فوری قابو پائیں۔جماعت اسلامی ہند

 


آواز دی وائس : نئی دہلی

دو تین روز سے ملک کے متعدد مقامات پر مسلم مخالف تشدد کی پیہم وارداتیں سخت تشویشناک ہیں۔ ایک ہی دن کم سے کم آٹھ نو ریاستوں (مدھیہ پردیش، راجستھان، جھارکھنڈ، گجرات،بہار، اتر پردیش، چھتیس گڑھ، گوآ) سے پر تشدد واقعات کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔ ان سبھی مقامات پر ایک ہی پیٹرن نظر آتا ہے کہ پہلے تیوہار کی مناسبت سے جلوس نکالے گئے ان جلوسوں میں مخصوص جھنڈے لہرائے گئے، ہتھیاروں بالخصوص تلواروں اور چاقوؤں کا کھلے عام مظاہرہ کیا گیا، مسلمانوں اور اسلام کے خلاف اشتعال انگیر اور دلآزار نعرے لگائے گئے، بعض مساجد کو نقصان پہنچانے کی بھی کوشش کی گئی۔ چند مقامات پر مسلمانوں کی املاک اور تجارت کو بھی نقصان پہنچایا گیا، آتش زنی اور لوٹ مار کی وارداتیں بھی نوٹ کی گئیں۔

نائب امیر جماعت اسلامی ہند، انجینئر محمد سلیم نے کہا کہ "جماعت اسلامی ہند ان واقعات کی شدید مذمت کرتی ہے اور یہ سمجھتی ہے کہ یہ واقعات اس نفرت کی پیداوار ہیں جو پورے ملک میں عام کی جارہی ہے۔ زہریلی تقریروں کے لیے مشہور بعض سیاسی قائدین ان خونریزیوں کے لیے بھی ذمے دار ہیں۔ انہیں فوری گرفتار کیا جانا چاہیے۔

یہ سب واقعات ملک میں بدامنی اور نفرت کی بڑھتی ہوئی فضا کو ظاہر کرتے ہیں۔ زیادہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ اب بعض ریاستی حکومتیں اپنی کارکردگی کے ذریعے باشندگان ملک کے اس احساس کو پختہ کررہی ہیں کہ وہ ملک کے مخصوص عوام کی ہی سرکاریں ہیں جبکہ حکومتوں کو تمام شہریوں کے ساتھ منصفانہ برتاؤ کرنا چاہئے۔

ان کا یہ رویہ اشرار کی ہمتوں کو اور تقویت بخش رہاہے۔اکثر جگہوں سے رپورٹیں موصول ہورہی ہیں کہ پولیس خاطیوں کے خلاف کسی بھی قسم کی کاروائی کرنے کے بجائے مظلومین ہی کو نشانہ بنارہی ہے۔

بڑے پیمانے پر بے قصور مسلم نوجوان گرفتار کیے جارہے ہیں اور ان پر جھوٹے مقدمے قائم کیے جارہے ہیں ۔ مدھیہ پردیش میں تو ظلم کی انتہا ہے جہاں لوگوں کے گھروں کو بلڈوزروں کے ذریعے مسمار کیا جارہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ" یہ مسلسل واقعات حکومت اور انتظامیہ پر عوام کے اعتماد کو مجروح کررہے ہیں۔

مرکزی حکومت کی بھی ذمے داری ہے کہ وہ ان کا نوٹس لے اور ریاستی حکومتوں کو تشدد کے لیے ذمے دار عناصر نیز فرقہ وارانہ منافرت پیدا کرنے والی قوتوں کے خلاف بروقت اور سخت کاروائی کے لیے متوجہ کرے۔جو پولیس افسران تساہل اور جانب داری کا مظاہرہ کررہے ہیں ان کے خلاف بھی کاروائی ضروری ہے۔" 

انہوں نے کہا کہ"جماعت اسلامی ہند، ان تمام علاقوں میں امن و امان کے قیام کے لیے اول دن سے کوشاں ہے۔ جماعت کے ذمے داران ، ریاستی حکام اور پولیس سے ربط بنانے اور پر موثر کاروائی کے لیے دباو بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔

مدھیہ پردیش جہاں زیادہ شدید نقصانات ہوئے ہیں وہاں ایک مرکزی وفد بھی پہنچ رہا ہے۔ ان علاقوں میں سول سوسائٹی، مختلف مذاہب کے قائدین وغیرہ کے ساتھ مل کر امن و امان کے قیام کی کوشش ہورہی ہے۔

ظالموں کےخلاف قانونی چارہ جوئی اور مظلومین کی قانونی امداد کے لیے سعی کی جارہی ہے۔ آج امیر جماعت نے تمام متاثرہ حلقوں کے امراء کے ساتھ نشست کرکے حالات کا نیز ان حالات میں جماعت کے اقدامات کا جائزہ لیا اور متعلق امرائے حلقہ کو نیز مرکز کے متعلق شعبوں کو ضروری ہدایات دیں ۔ ان کے مطابق ، پریشان حال مظلومین کی فوری مدد، ظالموں اور فسادیوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی اور امن و امان کے قیام کے لیے مختلف کوششیں ہورہی ہیں۔"

انجینئر محمد سلیم صاحب نے کہا کہ"جماعت اسلامی ہند عامۃ المسلمین سے اپیل کرتی ہے کہ وہ ملک کی موجودہ صورت حال میں حکمت، دانائی، صبر اور انصاف جیسی اعلیٰ اقدار پر کاربند رہتے ہوئے ملک اور سماج کی تعمیر کا کام جاری رکھیں۔نہ کسی قسم کے اشتعال کے شکار ہوں اور نہ خوف و ہراس کے۔

نفسیاتی دباؤ میں مبتلا ہوئے بغیر حالات کا قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے مقابلہ کریں اور انصاف پسند حضرات کے تعاون سے حالات کو بہتر بنانے کی مسلسل کوشش کرتے رہیں۔ نفرت کا مقابلہ نفرت کے بجائے پیارو محبت بانٹ کر کریں۔یہی اسلامی تعلیمات ہیں اور یہی رحمۃ للعالمین ﷺ کا اسوہ بھی۔ اس ماہ مبارک میں ہم ملک میں حالات کی بہتری اور امن و امان کے لئے بار گاہ الٰہی میں دست دعا پھیلانے کا بھی خصوصی اھتمام کریں۔"

 جماعت اسلامی ہند ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین ، مختلف مذاہب کے مذہبی پیشواوں، سول سوسائٹی اور تمام باضمیر شہریوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ ان حالات میں اپنی ذمے داری محسوس کریں اور امن و امان کے قیام کے لیے اور نفرت ، زہریلی تقریروں اور تشدد کے اس سلسلے کو روکنے کے لیے فعال کردار ادا کریں۔