حکومت اور کسانوں کو مذاکرات کا انتظار

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 31-01-2021
احتجاجی کسان
احتجاجی کسان

 

نئی دہلی

کسانوں کی تحریک کا اتوار 67 واں دن ہے۔ حکومت اور کسان یونین دونوں ہی کومذاکرات کا انتظارہے۔ حکومت اور احتجاجی کسان دونوں ہی تینوں زرعی قوانین پر بات چیت کو آگے بڑھانے کے لئے تیار ہیں۔ تاہم ، اس بارے میں تصویر واضح نہیں ہے کہ اگلی گفتگو کا ایجنڈا کیا ہوگا ، کیونکہ حکومت نے ڈیڑھ سال تک نئے زرعی قوانین پر عمل درآمد روکنے کی تجویز پیش کی ہے۔ اس کو کسان یونینوں نے پہلے ہی مسترد کردیا ہے اور اب تک کوئی نئی تجویز سامنے نہیں آئی ہے۔

حکومت نے بات چیت کو آگے بڑھانے کی یقینی دہانی بھی کرائی ہے۔ کل یکم فروری سے پارلیمنٹ میں جنرل بجٹ پیش ہوناہے۔اس سےقبل ہفتے کے روز ہونے والی ایک کل جماعتی مٹینگ میں ، وزیر اعظم نریندر مودی نے یقین دہانی کرائی تھی کہ حکومت زرعی قوانین کے معاملے پر کھلے ذہن سے غور کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا مؤقف ویسا ہی ہے جیسا کہ 22 جنوری کو تھا ، اور وزیر زراعت نے جو تجویز پیش کی وہ ابھی تک برقرار ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بات چیت کے لئے وزیر زراعت ، صرف ایک فون کال پر دستیاب ہیں۔واضح ہوکہ ماضی میں حکومت اور کسانوں کے بیچ جو مذاکرات ہوئے تھے ،ان کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا مگر امید کی جارہی ہے کہ آگے کوئی درمیان کا راستہ نکل سکے۔ کچھ لوگوں کو یہ بھی امید ہے کہ بجٹ میں کسانوں کے لئے کچھ خاص ہوگا،اس سے انھیں خوشی ملے گی اور آگے نرمی دکھائیں گے۔ ادھر کسانوں کے معاملے کو لے کر انا ہزارے بھی آج سے بھوک ہڑتال پر جانے والے تھے مگر ان سے بھاجپا کے کچھ نیتاؤں نے ملاقات کی اور اس سلسلے میں ایک کمیٹی بنانے کا بھروسہ دیا تو انا سے فی الحال بھوک ہڑتال کو ٹال دیا ہے.