لڑکیوں کا تعلیمی حصول آزمائش بن رہا ہے :جماعت اسلامی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
لڑکیوں کا تعلیمی حصول آزمائش بن رہا ہے :جماعت اسلامی
لڑکیوں کا تعلیمی حصول آزمائش بن رہا ہے :جماعت اسلامی

 

 

نئی دہلی: ” تعلیم کا حصول ہندوستان میں لڑکیوں اور پسماندہ معاشرے کے لئے آزمائشی رہا ہے۔’رائٹ ٹو ایجوکیشن‘ اور’سب کا وکاس‘ کے وعدے والے ملک میں جان بوجھ کر بنیاد پرستی کا ماحول بناکر مخصوص طبقے کو تعلیم سے محروم رکھنے کی کوشش افسوسناک ہے“۔

یہ باتیں جماعت اسلامی ہند کے شعبہ خواتین کی نیشنل سکریٹری  رحمت النساء نے جی آئی او سینٹرل کمیٹی کے زیر اہتمام ”ہندوستان میں لڑکیوں اور پسماندہ معاشرے کو تعلیم سے محروم رکھنے کی تاریخ“ کے عنوان سے ایک آن لائن پینل مباحثے میں کہی۔

اس موقع پر پروگرام کی کنوینر ڈاکٹر آمنہ خانم نے اپنے تعارفی خطاب میں رسومات اور ثقافت کے نام پر بہت سی برادریوں کو تعلیم سے محروم اور جہالت کے اندھیرے میں رکھنے کی تاریخ پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم کے تصور کو ہی غلط اور تنگ رکھا گیا ہے۔اگرچہ ’بیٹی پڑھاؤ‘ جیسے نعرے بہت لگائے جاتے ہیں لیکن زمین پر کام بہت کم ہوا ہے۔

منسٹری آف کلچر آئی آئی ٹی ریسرچ اسسٹنٹ  زینب راشد نے کہا کہ لڑکیوں کو تعلیم سے محروم رکھنے کی لمبی تاریخ میں حجاب کا موجودہ ہنگامہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اس صورت حال سے نمٹنے کے لئے تاریخ اور پسماندہ طبقات کی خواتین کے ساتھ دوہرے رویے کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔

awaz

حجاب کے مسئلے پر آن لائن تبادلہ خیال


بحیثیت صحافی چندرانی بنرجی نے بے روزگاری، پرائمری تعلیم یا ہندوستان میں صحت کے نظام کی صورتحال پر پیدا ہونے والے سوالات کو نظر انداز کرکے حجاب پر میڈیا میں ہونے والی سنسنی خیز بحثوں پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے ساتھ ساتھ ہم بحیثیت معاشرہ خواتین کے لئے کھڑے ہونے میں ناکام رہے ہیں جبکہ یہ ایک صحت مند معاشرے کی تعمیر کا لازمی حصہ ہیں۔ 

ای ایف ایل یو (سینٹرل یونیورسٹی فار انگلش اینڈ فارن لنگویجز)کی ماہر تعلیم اور محقق ڈاکٹر سوجانیا تمالا پاکولا نے تعلیم تک خواتین کی رسائی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم ذات پات کے نظام میں مضبوطی سے سرایت کرگئی ہے۔

 ڈاکٹر امبیڈکر اور ایلاویہ کی قربانی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تعلیم ذات پات کی بنیاد پر جاری نہیں رہنی چاہئے۔ ریاستی سکریٹری کیرالہ پردیش مہیلا کانگریس شیبا رام چندرن نے خواتین کی صورت حال اور ان کی تاریخ کے بارے میں جاننے کی اخلاقی ذمہ داری ہر فرد پر ہونے کی بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک مشہور مجاہد آزادی جو تراوینکور کی جھانسی رانی کے نام سے مشہور ہیں، اس بات کی دلیل ہیں کہ خواتین تبدیلی لانے اور چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کی کلید ہیں۔

 انہوں نے ان پسماندہ خواتین کی تاریخ کے بارے میں بھی بات کی جنہوں نے تعلیم کی راہ میں ذات پات کے نام پر ہونے والے تشدد کی ہمت و حوصلے سے مزاحمت کی۔ گلبرگہ کی محی نشاط نے لڑکیوں کی اعلیٰ تعلیم میں تیزی سے داخل ہونے اور معاشرے کی تعمیر میں حصہ لینے کے تئیں بڑھتی ہوئی بیداری کو اجاگر کیا۔

انہوں نے کرناٹک کی موجودہ صورت حال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کس طرح تعلیمی ادارے میدان جنگ بن گئے ہیں۔معذوروں کے حقوق کی ایک کارکن ڈاکٹر ایشوریہ راج لکشمی نے کہا کہ دلت، پسماندہ اور مسیحی معذور خواتین کے ساتھ زیادہ امتیاز برتا جاتا ہے اور انہیں تعلیم سے محروم رکھا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ تعلیم کا فقدان اندھیرے کے مترادف ہے۔