جموں وکشمیر میں مساجد، خانقاہوں اور امام بارگاہوں میں اجتماعات منسوخ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 29-04-2021
جموں وکشمیر میں بھی کورونا وائرس  نے پنجے گاڑ دئے
جموں وکشمیر میں بھی کورونا وائرس نے پنجے گاڑ دئے

 

 

ساجد رسول سری نگر

جموں وکشمیر میں کورونا وائرس کے بڑھتے پھیلاو کے پیش نظر کئ اسلامی تنظیموں کی جانب سے  مساجد، خانقاہوں اور امام بارگاہوں میں آنے والے مختلف اجتماعات کو فلحال منسوخ کردیا گیا ہے جموں وکشمیر میں ہر دن اوسط تین ہزار سے زائد کورونا وائرس سے متاثرہ کیسز سامنے آرہے ہیں اور اس کے علاوہ 20 سے زائد وائرس سے متاثرہ افراد کی موت واقع ہوجاتی ہیں - اس پورے معاملے کو دیکھتے ہوئے کئ مذہبی جماعتوں نے ماہ رمضان کے ان متبرک ایام کے دوران آنے والے کئ اجتماعات کو منسوخ کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں  لوگوں سے اپیل کی گئ ہے کہ وہ اپنے گھروں کے اندر ہی بغیر اجتماعی صورت کے ایسی عبادات کو انجام دیں تاکہ کورونا وائرس کے بڑھتے پھیلاو پر قابو پایا جاسکے ۔

جن اجتماعات کو کئ مذہبی جماعتوں نے منسوخ کیا ہیں ان میں شبہائے قدر سے متعلق اجتماعات، شہادت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سلسلے میں منعقد ہونے والی مرثیہ خوانی و جلوس اور دیگر اجتماعات کے علاوہ نماز جمعہ کی جماعت کو بھی منسوخ کیا گیا ہے- ادھر کورونا وائرس کے بڑھتے پھیلاو کے پیش نظر جموں و کشمیر انتظامیہ نے بھی 11 اضلاع میں سوموار تک مکمل لاک ڈاؤن کا نفاذ عمل میں لایا گیا ہے - خیال رہے یہ وہ اضلاع ہیں جہاں پہ کورونا وائرس سے متاثرہ کیسز میں بڑھے پیمانے پر اچھال دیکھنے کو ملا ہے - اس سے قبل جموں و کشمیر کی گرمائی دارلحکومت سرینگر میں دفعہ 144 نافذ کیا گیا تھا جس کے تحت 4 افراد سے زائد لوگوں کے کسی جگہ پہ جمع ہونے پر مکمل پابندی عائد کی گئ تھی ۔

ملک کے دوسرے کئ شہروں کی طرح جموں وکشمیر میں بھی کئ روز سے مسلسل کورونا وائرس کی دوسری لہر میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے اگرچہ پہلے ہی کئ معروف علماء کی جانب سے مسجد کمیٹیوں کو پہلے ہی متحرک کیا گیا تھا اور اس بارے میں مسلسل لوگوں سے کورونا وائرس سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی گزارش کی جارہی تھیں تاہم اس معاملے میں پہل کرتے ہوئے کشمیر کے معروف شیعہ عالم دین اور جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعان کے ایک دھڑے کے صدر آغا سید ہادی موسوی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے ان کی جماعت کے زیر نگرانی تمام آنے والے اجتماعات کو منسوخ کرنے کا باضابطہ اعلان کیا - انہوں نے کہا کہ اس وقت انسانیت کو بچانے کی اشد ضرورت ہے اور وباء کے وقت اجتماع کے بجائے اپنے گھروں کے اندر ہی عبادت کرنا ہی بہتر عمل ہے۔

انہوں نے اپنے بیان میں لوگوں سے اپیل کی کہ وہ آنے والے شب قدر کے اجتماعات، شہادت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سلسلے میں ہونے والے اجتماعات کے علاوہ ان تمام دیگر مذہبی اجتماعات سے پرہیز کریں کہ جن کی وجہ سے کورونا وائرس مزید بڑھ جائے - انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ان عبادات کو اپنے گھروں کے اندر ہی انجام دیں تاکہ کورونا وائرس کی اس دوسری لہر کو شکست دی جاسکے ۔

آغا سید ہادی موسوی کے بیان کے بعد مجلس علماء امامیہ جموں وکشمیر کی جانب سے بھی ایک بیان جاری کیا گیا جس کے تحت مذکورہ تمام بڑے اجتماعات کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا گیا - خیال رہے مجلس علماء امامیہ جموں وکشمیر یہاں مختلف شیعہ انجمنوں کا ایک متحدہ ادارہ ہیں جس کے کئ ساری چھوٹی بڑی جماعتیں منسلک ہیں - انہوں نے اپنے بیان میں مساجد اور امام بارگاہوں میں لوگوں سے بڑے اجتماعات کو منعقد کرنے سے پرہیز کرنے کی اپیل کی ہے اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ اگر کہیں کسی علاقے میں چھوٹی سطح کا کوئی اجتماع منعقد ہوجاتا ہے اس میں سختی سے احتیاطی تدابیر اپنے کی ضرورت کے ساتھ ساتھ لوگوں کی تعداد کو بہت ہی محدود رکھنے کی گزارش کی ہے -متحدہ علماء امامیہ جموں وکشمیر کے ترجمان مولانا سید مدثر رضوی نے آواز دی وائس کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے آنے والے تمام بڑے اجتماعات کو ملتوی کرنے کا اعلان کیا ہے کیونکہ اس وقت ضرورت یہ ہے کہ کورونا وائرس جیسی وباء پر قابو پایا جائے - بڑے اجتماعات کے انعقاد سے وائرس کے پھیلاؤ میں مزید اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔

ادھر جامع مسجد سری نگر کے خطیب سید احمد سعید نے جمعرات کے روز کشمیر میں کورونا وائرس کے بڑھتے خطرات و خدشات کے پیشِ نظر لوگوں سے اپیل کی کہ کہ وہ جامعہ مسجد میں نماز جمع کے اجتماع کے لئے جمع نہ ہوں بلکہ گھروں کے اندرہی نماز ادا کریں - اس کے علاوہ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ سیاحتی مقامات و پارکوں میں بھی جمع ہونے سے گریز کریں اور اپنے آپ کو گھروں کے اندر ہی بیٹھنے کو ترجیح دیں۔

قابل ذکر ہے کہ انجمن شرعی شیعان کشمیر کے ایک اور فیکشن کے صدر و معروف شیعہ عالم دین آغا سید حسن موسوی نے بھی نماز جمعہ کے اجتماع کے ساتھ ساتھ تمام دیگر مذہبی اجتماعات کو منسوخ کیا ہے اور لوگوں سے اس معاملے میں تعاون دینھےکی اپیل کی ہیں -