جمعہ تشدد: ملک کے مختلف حصے میں ہوئی متعدد گرفتاریاں

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 13-06-2022
جمعہ تشدد: ملک کے مختلف حصے میں ہوئی متعدد گرفتاریاں
جمعہ تشدد: ملک کے مختلف حصے میں ہوئی متعدد گرفتاریاں

 


آواز دی وائس نئی دہلی

نوپور شرما کے بیان کے خلاف پریاگ راج میں گذشتہ جمعہ کو ہونے والے پرتشدد مظاہرے کے بعد اٹالہ مسجد کے امام کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ امام پر تشدد بھڑکانے کا الزام ہے۔ خیال رہے کہ  یوپی کے پریاگ راج میں اس معاملے کو لے کر سب سے زیادہ تشدد ہوا۔ اس معاملے میں اب انتظامیہ نے مرکزی ملزم کے گھر کو بلڈوزر سے توڑ دیا ہے۔ یوپی میں تشدد کے سلسلے میں 300 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

وہیں ملک کے دیگر حصوں میں الگ الگ واقعات اس تناظرمیں رونما ہوئے ہیں۔

 مہاراشٹر میں نوپور شرما کے متنازع بیان کی حمایت کرنے پر ایک نوجوان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

 اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے یوگی آدتیہ ناتھ کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ چیف جسٹس بن گئے ہیں۔ مرادآباد سے مزید 10 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔

اس کے ساتھ ہی اب بھیونڈی پولیس نے نوپور شرما کو پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا ہے۔ دوسری جانب آسام کے چار اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ پریاگ راج تشدد کے ملزم محمد جاوید کے گھر پر یوگی کی پولس نے بلڈوزر کے ذریعہ منہدم کر دیا ہے۔ 

اس گھر سے پولیس کو غیر قانونی اسلحہ بھی ملا ہے۔ یوپی میں بلڈوزر کی کارروائی سے ایس پی سربراہ ناراض ہیں۔ ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے کہا کہ یہ کیسا انصاف ہے؟ کیا قانون اس کی اجازت دیتا ہے؟

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے کہا ہے کہ وزیراعظم مودی کو اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے معاملات پر اپنی خاموشی توڑنی چاہئے۔

جمعہ اور ہفتہ کو نوپور شرما کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے ملک کے کئی حصوں میں مظاہرے پرتشدد ہو گئے۔

مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور جوابی کارروائی میں پولیس نے لاٹھی چارج، آنسو گیس کے شیل اور فائرنگ کا بھی استعمال کیا۔ تشدد پر قابو پانے کے بعد، پولیس اب شرپسندوں کو گرفتار کرنے اور ان کے خلاف کارروائی کرنے میں مصروف ہے۔

 جمعہ کو دہلی کی جامع مسجد کے پاس نماز کے بعد احتجاج کیا گیا۔ یہ مظاہرہ انتظامیہ کی اجازت کے بغیر کیا گیا۔ پولیس نے اس معاملے میں دو لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔

اس کے ساتھ ہی جامع مسجد کےشاہی امام کا کہنا ہے کہ انہیں اس مظاہرے کا علم نہیں تھا۔ مسجد سے کسی کو نہیں بلایا گیا۔ پولیس کو ایسے لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے۔

جھارکھنڈ-رانچی میں جمعہ کو ہونے والے تشدد کے بعد اتوارکو بھی کشیدگی برقرار ہے۔ تاہم اب یہاں انٹرنیٹ سروس بحال کر دی گئی ہے۔ کشیدگی کے پیش نظر رانچی اور آس پاس کے علاقوں میں سیکورٹی فورسز کی تعیناتی آج بھی جاری ہے۔

 کئی علاقوں میں کرفیو بھی نافذ کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے تشدد کے سلسلے میں پانچ ہزار نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ اس میں دو درجن نامزد ملزمان ہیں۔ اس تشدد میں کئی لوگ زخمی اور دو ہلاک ہوئے۔