ہولی پر مساجد میں ’نماز جمعہ’ سے نہیں روکا گیا: دہلی پولیس

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 24-03-2022
ہولی کے موقع پر مساجد میں نماز جمعہ سے نہیں روکا گیا: دہلی پولیس
ہولی کے موقع پر مساجد میں نماز جمعہ سے نہیں روکا گیا: دہلی پولیس

 

 

صابر حسین،نئی دہلی

 دہلی پولیس نےاس بات کی تردید کی ہے کہ پولیس کی جانب سے گزشتہ جمعہ کو شب برات اور ہولی کے موقع پر کوقومی دارالحکومت دہلی کی کچھ مساجد میں جمعہ کی نماز پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

دہلی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے الزام لگایا تھا کہ مسلمانوں کو شب برات کے دوران دہلی کی مخصوص مساجد میں نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی

ایک ٹویٹ میں ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے الزام لگایا تھا کہ دہلی پولیس نے گزشتہ ہفتے دہلی کے پنچشیل علاقے کی 16 مساجد میں جمعہ کی نماز کی اجازت نہیں دی

دہلی پولیس کے پی آر او سومن نلوا نے واضح کیا کہ وہ مساجد آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کے زیر انتظام ہے۔

پولیس نے کسی بھی مسجد میں جمعہ کی نماز پر پابندی نہیں لگائی۔ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کے زیر انتظام مساجد میں شام کو نماز کی اجازت نہیں تھی۔

 سومن نلوا نے کہا کہ اے ایس آئی کے ضوابط کے مطابق طلوع آفتاب سے پہلے اور غروب آفتاب کے بعد ان یادگاروں میں داخلے کی اجازت نہیں ہے۔

 ڈاکٹرظفرالاسلام خان کا کہنا ہے کہ شب برات کی نماز ،رات کو پڑھی جاتی ہے، اس میں اعتراض کی کوئی بات نہیں تھی۔

 اعتراض یہ تھا کہ پولیس نے بغیر کسی حکم کے کچھ مساجد میں جمعہ کی نماز کو روک دیا۔ وہ مسجد انتظامیہ سے ہولی کی وجہ سے کچھ دیر کے لیے نماز میں تاخیر کرنے کے لیے کہہ سکتے تھے ۔ اس پرکسی کو اعتراض نہیں ہوتا۔

 ذرائع کے مطابق جنوبی دہلی کے علاقے پنچشیل میں واقع لال گمبد مسجد کے امام نیاز احمد نے کہا کہ گزشتہ 40 سالوں میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ جمعہ کی نماز پر پابندی لگائی گئی اور آخر کار لوگوں کو پارک میں نماز ادا کرنی پڑی۔

ہولی کے موقع پر، اتر پردیش کے بہت سے اماموں نے، بشمول رام پور کی جامع مسجد میں، نے رضاکارانہ طور پر مقامی انتظامیہ سے کہا تھا کہ وہ نماز جمعہ کو دوپہر 2 بجے تک موخر کر دیں گے کیونکہ اس وقت تک ہولی کی تقریبات ختم ہو چکی ہوں گی۔ .