مشہور ادیب مشرف عالم ذوقی کا انتقال

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 19-04-2021
مشرف عالم ذوقی
مشرف عالم ذوقی

 

 

 فیروز خان /دیوبند

برِصغیر کے مشہور ادیب،ناول نگار،سکرپٹ رائٹر مشرف عالم ذوقی کا تقریباً 58 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا ۔جیسے ہی یہ خبر دیوبند پہنچی تو یہاں کے ادبی حلقوں میں شدید رنج و غم کا ماحول برپا ہوگیااور مرحوم کے لئے دعائے مغفرت اور ایصال ثواب کیا گیا ۔ شعراء،ادباءو دانشوران نے ان کے انتقال کو ایک عہد کا خاتمہ قرار دیا ہے۔

اپنے تعزیتی بیان میں عالمی شہرت یافتہ شاعر واتر پردیش اردو اکیڈمی کے سابق چیئر مین ڈاکٹر نواز دیوبندی نے مشرف عالم ذوقی کو عہد ساز شخصیت قرار دیتے ہوئے بتایا کہ مرحوم سے ان کے بہت اچھے مراسم تھے انہوں نے نیلام گھر ،شہر چپ ہے،بیان،اور لے سانس بھی آہستہ جیسے کئی اہم ناول لکھے جنھیں عوام وخواص کے درمیان زبردست مقبولیت حاصل ہوئی۔ناولوں کے علاوہ انھوں نے بہت سے افسانے بھی تخلیق کیے ہیں جو اردو کے مو قر رسائل واخبارات میں شائع ہوتے رہے ہیں۔اسی طرح ان کی ریڈیو پر نشر ہونے والی کہانیوں کی بھی معتد بہ تعداد ہے،انہوں نے عالمی سطح پر ہندوستان کی نمائندگی کی وہ ناول کی دنیا ہو یا افسانہ کی دنیا مظلوم اور دبے کچلے لوگوں کی آواز جس سطح پر انہوں نے اٹھائی اسکی دوسری مثال نہیں ملتی ہے ۔

ڈاکٹر نواز دیوبندی نے کہا کہ مشرف عالم ذوقی کی موت سے اردو ادب کانا قابل تلافی نقصان ہوا ہے ۔ڈاکٹر نواز دیوبندی نے بتایا کہ مرحوم کا امتیاز یہ بھی تھا کہ وہ نئے لکھنے والوں کی حد درجہ خلوص کے ساتھ قدر افزائی کرتے تھے اور تنقید میں اپنا ایک مختلف اور منفرد زاوئیہ نظر رکھتے تھے ۔ان کی ادب نوازی کی مثال اب اس دور میں ناپید ہے۔ڈاکٹر نواز دیوبندی نے کہا کہ مرحوم موجودہ عہد کی گھٹن، صارفیت اور سیاسی ظلم و زیادتی کے خلاف مسلسل احتجاج کرتے رہے۔ ان کا فکشن اردو تک محدود نہیں ہے بلکہ ہندی اور دوسری زبانوں کے رسائل و جرائد میں بھی ان کی تخلیقات شائع ہوتی رہی ہیں۔ وہ اس عہد کے ان فن کاروں میں سے تھے جن کا تخلیقی کینوس وسیع و ہمہ رنگ تھا۔اللہ مرحوم کے درجات بلند اور پسماندگان کو صبر جمیل عطاءفرمائے ۔

      سید وجاہت شاہ

معروف ادیب وقلم کار سید وجاہت شاہ نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ اس قدر محبت کرنے والے ،مخلص اور نئے لکھنے والوں کو حوصلہ بخشنے والے لوگ اب رخصت ہوتے جا رہے ہیں ان کی رحلت اردو ادب کا ایک ناقابل تلافی نقصان ہے ۔سید وجاہت شاہ نے مرحوم کی سنجیدہ ادبی وابستگیوں اور غیر معمولی افسانوی صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مشرف عالم ذوقی ہندوستان کے فکشن نگاروں میں اپنی منفرد تخلیقات کی وجہ سے نمایاں حیثیت رکھتے تھے، ان کی مطبوعات کی کل تعداد 50 سے بھی زیادہ ہے۔ ان کی وفات سے انہیں بہت بڑا صدمہ پہنچا ہے ۔اللہ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطاءفرمائے ۔