مشہور صحافی، مترجم اور افسانہ نگار مظفرحسین سید کا انتقال

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 09-01-2022
مشہور صحافی، مترجم اور افسانہ نگار مظفرحسین سید کا  انتقال
مشہور صحافی، مترجم اور افسانہ نگار مظفرحسین سید کا انتقال

 

 

نئی دہلی : مشہور صحافی، مترجم اور افسانہ نگار مظفرحسین سیدگزشتہ رات انتقال کرگئے۔انا للہ وانا الیہ راجعون

ادبی حلقوں میں شارق ادیب کے نام سے معروف مظفرحسین سید بہت عرصے سے بیمار تھے اور کافی دنوں سے ان کا کوئی اتہ پتہ نہیں تھا۔ انھوں نے مارہرہ شریف میں آخری سانس لی، جہاں ممتاز فکشن نگار سید محمداشرف انھیں علاج کے لیے اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ مارہرہ شریف سے ان کا پرانا رشتہ تھا۔مظفرحسین سید کی پیدائش میرے وطن مرادآباد میں ہوئی تھی، لیکن وہ بچپن ہی میں اپنے والد ین کے ساتھ مارہرہ چلے گئے تھے، جہاں ان کے والد کو ایک اسکول میں ملازمت مل گئی تھی۔

مظفرحسین سید نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے1974میں اردو میں ایم اے کیا۔ طالب علمی کے زمانے میں وہ سلیمان ہال میں رہتے تھے۔ان کی شخصیت اور کرداروعمل پر علی گڑھ کی پوری چھاپ تھی اور اس میں رچے بسے تھے۔ علی گڑھ مسلم یوینورسٹی کے اقلیتی کردار کی تحریک میں شامل تمام ہی طلباء لیڈروں سے ان کے قریبی مراسم تھے۔

انھوں نے ’علی گڑھ مسلم ٹائمز‘ کی ادارت کے فرائض بھی انجام دئیے۔یونیورسٹی سے فراغت کے بعد وہ ایک سرکاری اسکول میں استاد بھی ہوگئے تھے، لیکن اپنی سیلانی طبیعت کی وجہ سے وہ کہیں بھی زیادہ دنوں تک ٹھہر نہیں سکے۔ نوکری چھوڑکر دہلی آگئے اور یہاں روزنامہ ’قومی آواز‘ سے بطورسب ایڈیٹر وابستہ ہوگئے۔ انھیں تحریر پر عبور حاصل تھا اور اسی مہارت سے وہ انگریزی سے اردو میں ترجمہ بھی کرتے تھے۔ ’قومی آواز‘ سے علیحدگی کے بعد انھوں نے مشہور وکیل اور سیاست داں ڈی ڈی ٹھاکر کی سرپرستی میں ’حال ہند‘ کے نام سے ایک معیاری ماہنامہ جاری کیاتھا ۔

 انھوں نے کئی برس پہلے دریاگنج علاقہ میں ایک ٹیم بناکر ترجمہ کاکام شروع کیا تھا۔ وہ اردو سے انگریزی، انگریزی سے اردو اورعربی وغیرہ کا ترجمہ بڑی مہارت سے کیا کرتے تھے۔