‘فیصل علی ڈار :نئی نسل کومارشل آرٹ سے متعارف کرانے والا بنا ’پدم شری

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 06-02-2022
 ’فیصل علی ڈار :نئی نسل کومارشل آرٹ  سے متعارف کرانے  والا بنا ’پدم شری
’فیصل علی ڈار :نئی نسل کومارشل آرٹ سے متعارف کرانے والا بنا ’پدم شری

 

 

 احسان فاضلی،سری نگر

 جموں و کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان ’فیصل علی ڈار‘ کو یوم جمہوریہ کے موقع پر حکومت ہند نے کھیل اور امن کے لیے پدم شری سے نوازنے کا اعلان کیا ہے۔

 فیصل علی ڈار اسکول کے دنوں سے ہی مارشل آرٹ مثلاً باکسنگ اور ریسلنگ میں گہری دلچسپی رکھتے تھے اگرچہ انہیں کبھی باضابتہ ٹریننگ کا موقع نہیں ملا۔ سنہ 2010 میں فیصل علی ڈار سُرخیوں میں آئے جب کہ انہوں نے ریاست مہاراشٹر کے شہر پونے میں منعقدہ ایشین کک باکسنگ چیمپئن شپ کے مقابلے میں چاندی کے تمغہ جیتا تھا۔

فیصل علی ڈار کے والد ریڈیو/ٹی وی مکینک ہیں۔ نوعمری میں انہوں نے والد کے کام میں ہاتھ بھی بٹایا۔ وہ اپنے علاقے کے مختلف گھروں میں جاکر ٹی وی ٹھیک کرتے اور ٹی وی کا اینٹینا درست کرتے تھے۔

فیصل علی ڈار نے ٹی وی ٹھیک کرنے کے دوران ہی مختلف ٹی وی چینلز سے نشر ہونے والے کھیلوں کے پروگراموں میں دلچسپی لینا شروع کیا۔ جب کہ ان کے علاقے میں کرکٹ، والی بال، فٹ بال اور دیگر کھیل عام طور پر اسکولوں اور مقامی اسپورٹس اسٹیڈیم میں کھیلے جاتے تھے۔ تاہم انہوں نے مارشل آرٹس کی طرف دلچسپی لینا شروع کیا۔

انہوں نے ایگلٹ پبلک اسکول(Eaglet’s Public School) میں اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کی، جو کہ اس علاقے کے ابتدائی نجی اسکولوں میں سے ایک تھا۔

awazurdu

گرو جی اپنے نو نہالوں کے ساتھ


فیصل علی ڈار اپنے علاقے کے مشہور اسپورٹس مین غلام نبی جان سے متاثر بہت جلد متاثر ہوگئے۔ غلام نبی جان بانڈی پورہ میں نوجوانوں کو کھیلوں کی طرف راغب کرنے کی مسلسل کوشش کرتے رہے ہیں۔ فیصل علی ڈار نے سنہ 2008 میں بانڈی پورہ کے گورنمنٹ ڈگری کالج سے گریجویشن کیا۔ اس کے بعد وہ سماجی کاموں میں مصروف ہوگئے۔ انہوں نے سیلاب متاثرین کی امداد کے ساتھ ساتھ کورونا متاثرین کی امداد بھی جی جان سے کی۔ وہیں وہ نوجوانوں کو منشیات سے بچانے کی بھی کوشش کر رہے ہیں کیوں کہ کشمیری نوجوانوں میں منشیات تیزی سے پھیل رہا ہے۔

فیصل علی ڈار کی اسپورٹس اکیڈمی میں مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے نوجوان وابستہ  ہیں، جو کہ مختلف کھیلوں کے ساتھ ساتھ سماجی کاموں میں بھی دلچسپی لیتے ہیں۔ خیال رہے کہ فیصل علی ڈارسنہ 2014 میں کشمیر کے سیلاب کے دوران بے گھر ہونے والے لوگوں کی امداد کے لیے ریسکیو اور ریلیف کے کاموں میں پوری طرح مصروف رہے اور ضرورت مندوں کی ہر ممکن مدد کرتے رہے۔اسی طرح کورونا وائرس کے پھیلنے کے بعد سے فیصل علی ڈار اور مختلف کھیلوں سے وابستہ ان کے ساتھیوں نے ضرورت مند مریضوں کو کھانا اورادویات فراہم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ پچھلے ڈیڑھ سال سے انہوں نے نوجوانوں میں منشیات کی لت کے خلاف آن لائن سرگرمی میں اسپورٹس اکیڈمی کے مختلف یونٹوں سے تربیت حاصل کرنے والوں کی قیادت کی ہے۔

فیصل علی ڈار کہتے ہیں کہ بہت سے نوجوانوں کی یا تو کونسلنگ کی جاتی ہے، انہیں بحالی مراکز میں لایا جاتا ہے یا علاج کرایا جاتا ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی زیر تربیت 47 نوجوان اب صحت یاب ہونے کے بعد اسپورٹس پرسنز بن چکے ہیں۔

انہیں 2017 میں پہلے کھیل اور امن کے لیے بی آر امبیڈکر نیشنل ایوارڈ مل چکا ہے۔ انہیں ایشیا میں 30 سے ​​کم عمر کے کھلاڑیوں کے لیے ایشیا فوربس پیس ایوارڈ بھی ملا ہے۔فیصل کو ایچ ٹی یوتھ آئیکون ایوارڈز کی تقریب میں شوٹنگ میں گولڈ اولمپک میڈل(Gold Olympic Medal)سے بھی نوازا جا چکا ہے۔اس کے علاوہ ان کو سنہ 2019 میں دیہی علاقوں میں کھیلوں کو فروغ دینے کے عوض صدر رام ناتھ کووندکے ہاتھ پرسیڈنٹ ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔ بچپن کے دنوں میں ٹی وی چینلز سے وہ ان کھیلوں سے روشناس ہوئے، جو ان کے علاقے میں نہیں کھیلے جاتے تھے۔انہوں نے باکسنگ، تائیکوانڈو اور ووشو وغیرہ میں دلچسپی لینا شروع کیا تھا۔ فلموں کے انداز میں وہ یوں ہی کِک باکسنگ، پنچنگ اور اسٹنٹنگ وغیرہ کرتے تھے۔ مگر انہوں نے آواز دی وائس کو بتایا کہ انہیں اندازہ نہیں تھا کہ یہ ایک کھیل ہے۔

awazurdu

صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کے ساتھ راشٹرپتی بھون میں


وہ بتاتے ہیں کہ تماشائی اس وقت انہیں بہت پریشان کرتے تھے جب کہ وہ 15 سال کی عمر میں چھوٹے بچوں کو اس طرح کے کھیل سیکھنے کی تربیت دیتے تھے۔ ان کے علاقے میں مختلف کھیلوں کے چھوٹے بڑے پروگرام ہونے لگے اور انہوں نے تائیکوانڈو اور ووشو میں ضلعی اور ریاستی سطح کے مقابلوں میں حصہ لینا شروع کردیا۔

فیصل علی ڈار کو کھیل کے تعلق سے کبھی کوئی گائیڈ نہیں ملا۔ انہیں جموں سے تعلق رکھنے والے کوچ کلدیپ ہنڈو سے بہت کم تربیت حاصل کرنے کا موقع ملا، کیوں کہ وہ بہت کم سری نگر آتے تھے اور فیصل علی ڈار جموں ان کے پاس جا نہیں سکتے تھے۔ بین الاقوامی سطح فیصل علی ڈار نے سنہ 2010 میں پونے میں ہونے والی ایشین کک باکسنگ چیمپئن شپ میں اور 2019 میں ہانگ کانگ میں مارشل آرٹس میں ایڈوانس ماسٹرز میں تمغے حاصل کیے۔

یہ تقریبات بغیر کسی مناسب تعاون کے مختلف تنظیموں کی سطح پر منعقد ہو رہی تھیں۔  فیصل علی ڈار کو کھیل کے تعلق سے یونیفارم اور ضروری سامان خریدنے کے لیے یومیہ مزدوری کرنی پڑی۔

awazurdu

فیصل ڈار اپنے زیر تربیت بچوں کے ساتھ


وہ کہتے ہیں کہ میرے والدین میرے لیے یہ چیزیں برداشت کرنے کے قابل نہیں تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس میدان میں مطلوبہ کھیلوں کی ثقافت کی عدم موجودگی میں اپنا مقصد حاصل کرنا تھا۔ فیصل علی ڈار بانڈی پورہ کے نشاط پارک کے قریب 2003 میں ’علی اسپورٹس اکیڈمی‘ قائم کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ انہوں نے سنہ 2012 میں ایکڈمی کو نئی ​​شکل دی اور اب یہ کشمیر کے 10 میں سے نو اضلاع میں پھیل چکی ہے۔ جس کے 17 یونٹ ہیں جہاں مارشل آرٹس کے علاوہ 18 دیگر کھیلوں کی تربیت دی جاتی ہے۔ جہاں تقریباً 13,000 اسپورٹس پرسن وابستہ ہیں، یہاں 5 سے 35 سال کی عمر کے لڑکوں اور لڑکیوں کو تربیت دی جاتی ہے۔

مارشل آرٹس کوچ فیصل علی ڈار کو بانڈی پورہ ضلع انتظامیہ نے 29 جنوری 2022 کے روز ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر اویس احمد کی صدارت میں منعقدہ تقریب میں اعزاز سے نوازا گیا۔ اس موقع پر مقررین نے کھیلوں کے میدان میں ان کی کارکردگی کو سراہا اور ان کی مستقبل کی کاوشوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ فیصل نے کشمیر میں کھیلوں کی سرگرمیوں کو ایک نیا پلیٹ فارم دیا ہے اور زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو کھیلوں کی طرف راغب کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ فیصل کی وجہ سے ہی ممکن ہوا کہ نوجوان کھیلوں کو کیریئر کے طور پر اپنا رہے ہیں جس کے بارے میں ماضی قریب میں سوچنا بھی ناممکن تھا۔ جب فیصل علی ڈار کو پدم شری ایوارڈ دینے کا اعلان کیا گیا تو نہ صرف ان کے اہل خانہ میں بلکہ علاقے میں بھی خوشی منائی جانے لگی اور لوگ ایک دوسرے کو مبارک باد دینے لگے۔