افغانستان میں ہر کسی کی حصہ داری کے ساتھ حکومت قائم ہو ؛ این ایس اے میٹ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 27-05-2022
افغانستان میں ہر کسی کی  حصہ داری کے ساتھ حکومت قائم ہو ؛ این ایس اے میٹ
افغانستان میں ہر کسی کی حصہ داری کے ساتھ حکومت قائم ہو ؛ این ایس اے میٹ

 

 

دوشنبہ : نومبر 2021 میں نئی دہلی میں منعقد ہوئی افغانستان کے بارے میں تیسرے علاقائی سلامتی کے مذاکرات کے بعد، تاجکستان، ہندوستان، روس، قازقستان، ازبکستان،ایران، کرغزستان اور چین کے این ایس اےنے 27 مئی 2022 کو دوشنبہ میں ملاقات کی۔ جس میں افغانستان  کے حالات پر تبادلہ خیال ہوا۔ افغانستان میں ایک ایسی حکومت کی تشکیل پرزور دیا گیا ہے۔ایک ایسی حکومت  جس میں افغانستان کے ہر طبقہ اور فرقہ کی نمائندگی ہو۔جس سے ملک میں منصفانہ اور خوشگوار ماحول پیدا ہوسکے خاص طور پر خواتین کے حقوق کا خیال رکھا جانا ضروری ہے۔

قومی سلامتی مشیر (این ایس اے) اجیت ڈوبھال نےکہا کہ ہندوستان افغانستان کا ایک اہم شراکت دار ہے اور افغانوں کے ساتھ اس کے خصوصی تعلقات صدیوں تک نئی دہلی کی رہنمائی کریں گے۔

ایسی کوئی چیز نہیں ہے جو اس کو بدل سکے۔ ڈوبھال نے یہ ریمارکس تاجکستان کے دارالحکومت میں "علاقائی سیکورٹی ڈائیلاگ" کے چوتھے اجلاس میں شرکت کرتے ہوئےدیے۔ ڈوبھال یہاں تاجکستان، روس، قازقستان، ازبکستان، ایران، کرغزستان اور چین کے سیکورٹی سربراہوں سے بات کر رہے تھے۔

اس دوران انہوں نے کہا کہ ہندوستان ہمیشہ افغانستان کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور کھڑا رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ "اس اجلاس میں موجود ہر فرد کو دہشت گردی اور دہشت گرد گروہوں سے نمٹنے کے لیے افغانستان کی صلاحیت کو بڑھانے میں مدد کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ دہشت گردی علاقائی امن اور سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے"۔ یہاں پہلی ترجیح لوگوں کا جینے کا حق اور عزت کے ساتھ جینے کے ساتھ سبھی کے انسانی حقوق کے تحفظ کی

دہلی اعلامیہ کی روشنی میں این ایس اے نے افغانستان اور خطے کی صورتحال پر مزید تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے افغانستان میں امن و استحکام کو یقینی بنانے اور خطے سے پیدا ہونے والی دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے تعمیری طریقے تلاش کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ این ایس اےنے ملاقات کے موقع پر ایران، تاجکستان، روس اور ڈائیلاگ میں شامل دیگر شراکت داروں سے اپنے ہم منصبوں سے ملاقات کا موقع ملا

 ہندوستان کے این ایس اے اجیت ڈوبھال  نے مندرجہ ذیل نکات پیش کیے

ہندوستان کے افغانستان کے ساتھ تاریخی اور تہذیبی تعلقات ہیں۔ ہندوستان ہمیشہ افغانستان کے لوگوں کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ یہ ہندوستان کے نقطہ نظر کی رہنمائی کرتا رہے گا۔ 

ہندوستان نے کئی دہائیوں سے بنیادی ڈھانچے، رابطے اور انسانی امداد پر توجہ مرکوز کی ہے۔ اگست 2021 کے بعد، ہندوستان پہلے ہی 50000 ایم ٹی کے کل امداد میں سے 17000 ایم ٹی گندم، 500000 کو ویکسین کی خوراکیں، 13 ٹن ضروری جان بچانے والی ادویات اور موسم سرما کے لباس کے ساتھ ساتھ پولیو ویکسین کی 60 ملین خوراکیں فراہم کر چکا ہے۔

 انہوں نے افغان معاشرے کے تمام طبقات بشمول خواتین اور اقلیتوں کی نمائندگی کی ضرورت پر روشنی ڈالی تاکہ افغان آبادی کے ممکنہ بڑے حصے کی اجتماعی توانائیاں قوم کی تعمیر میں اپنی حصہ داری کے لیے تحریک محسوس کریں۔ 

دہشت گردی اور دہشت گرد گروہوں کا مقابلہ کرنے کے لیے افغانستان کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے مذاکرات میں موجود تمام افراد کی ضرورت ہے جو کہ علاقائی امن و سلامتی کو خطرہ ہیں۔

 اولین ترجیح زندگی کا حق اور باوقار زندگی کے ساتھ ساتھ سب کے انسانی حقوق کا تحفظ ہونا چاہئے - امداد سب کے لیے قابل رسائی ہونی چاہیے، بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت تمام ذمہ داریوں کا احترام یقینی بنایا جانا چاہیے۔

 خواتین اور نوجوان کسی بھی معاشرے کے مستقبل کے لیے اہم ہوتے ہیں۔ لڑکیوں کو تعلیم اور خواتین اور نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی پیداواری صلاحیت اور ترقی کو یقینی بنائے گی۔ اس کے مثبت سماجی اثرات بھی ہوں گے جن میں نوجوانوں میں بنیاد پرست نظریات کی حوصلہ شکنی بھی شامل ہے۔

 ہندوستان افغانستان میں ایک اہم اسٹیک ہولڈر تھا اور ہے۔ افغانستان کے لوگوں کے ساتھ صدیوں پر محیط خصوصی تعلقات ہندوستان کے نقطہ نظر کی رہنمائی کریں گے۔ اس کو کوئی نہیں بدل سکتا۔ علاقائی ڈائیلاگ کے اراکین کی اجتماعی کوششوں سے، ہم افغانستان کے قابل فخر لوگوں کو ایک بار پھر ایک خوشحال اور متحرک قوم بنانے میں مدد کر سکتے ہیں۔