کشمیر:ریاضی کے استاد بلال احمد نے گھر پر بنائی سولر کار

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | 1 Years ago
کشمیر:ریاضی کے استاد بلال احمد نے گھر پر بنائی سولر کار
کشمیر:ریاضی کے استاد بلال احمد نے گھر پر بنائی سولر کار

 

 

آواز دی وائس، نئی دہلی

ہمارے ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کا استعمال بہت تیزی سے بڑھ گیا ہے۔ بڑھتی ہوئی مانگ کے ساتھ، بہت سی موٹر کمپنیاں اپنی ای وی ماڈل کی کاریں اور بائک لانچ کر رہی ہیں۔ تاہم سنہ 2009 میں شاید ہی کوئی ایسا شخص ہوگا جس نے قدرتی توانائی یعنی سولر کو استعمال کرتے ہوئے گاڑی چلانے کے بارے میں سوچا ہوگا۔ تاہم وادی کشمیرمیں ریاضی کے استاد بلال احمد نے انہی دنوں سولر کار بنانےسے متعلق سوچا تھا۔

اس سلسلے میں سولرکاربنانےسےمتعلق مواد اکٹھا کیا اوراس پر منصوبہ بند انداز میں کام کرنے لگے۔ تقریباً 13 سال کی محنت کے بعد بلال احمد نے اپنے گھرمیں سولرکار بنانےمیں کامیاب ہوگئے۔

جب آپ بلال احمد کی سولر کار کےدروازے کو کھلتے ہوئے دیکھیں گےتوآپ کو ٹرانسفارمرزفلم کی یاد آجائے گی۔ ان کی یہ کارہرقسم کےجدیدآلات سےلیس ہےاور مکمل خودکاریعنی سیلف اسٹارٹیڈ ہے۔

انہوں نےاپنی1998 کی نسان مائیکرا کے بیس ماڈل کو الیکٹرک کارمیں تبدیل کر دیا ہے۔

اس سلسلے میں بلال احمد کہتے ہیں کہ مجھےاس کارکا ڈیزائن پسند آیا اور مجھے لگا کہ یہ اس پروجیکٹ کے لیے بہترین کار ہے۔ لیکن اس کار میں گیئرز کو موٹر سے جوڑنا میرے لیےسب سے مشکل تھا۔ اگرچہ بعد میں،میں نےاس میں سولر پینل لگایا۔

ان کی کارکا تقریباً پورا بیرونی حصہ سیاہ رنگ کے سولر پینلز سے ڈھکا ہوا ہے۔ کار کے یہ سولرپینل کسی بھی سمت گھوم سکتے ہیں اور یہ چیزاس کار کو مزید خاص بناتی ہے۔ کارایک ہائی کلو واٹ موٹر سے چلتی ہے اور سڑک پر عام کار کی طرح چلتی ہے۔اس سولر کار میں پانچ افراد آرام سے بیٹھ سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ بلال نے کار میں ریچارج ایبل بیٹری بھی شامل کی ہے، اس لیےاسے کسی بھی چارجنگ اسٹیشن پر چارج کرنا آسان ہے۔ بلال نے بتایا کہ کار کے سولر پینل خود بخود زیادہ سورج کی روشنی کی سمت گھومتے ہیں۔ یہ خصوصیت کشمیر جیسی جگہوں پرزیادہ اہمیت رکھتی ہے،جہاں سردیوں کے دوران موسم ابرآلود ہوتا ہے۔

عام سولرپینل ایسے موسم میں 20 فیصد سے 30 فیصد کم کام کرتے ہیں۔ اسی لیے انہوں نے مونو کرسٹل لائن سولر پینلزاستعمال کیے ہیں، جو کم سورج کی روشنی میں بھی بہتر کام کرتے ہیں۔


awazurdu

بلال احمد اپنی سولر کار کےساتھ

بلال نے بتایا کہ ان کی کار آج کے دور کی ہر جدید سہولت کے ساتھ تیار کی گئی ہے۔ اس کے باوجود اس کی قیمت مارکیٹ میں دستیاب الیکٹرک کار سے بہت کم رکھی گئی ہے۔

بلال کا کہنا ہےکہ اگراسے بڑی تعداد میں بنایا جائےتواس کی قیمت صرف چھ سے آٹھ لاکھ کے لگ بھگ ہوگی۔ تاہم سولر کار کو بنانے میں انہیں 15 لاکھ خرچ آیا ہے،جس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ انہوں نے اسے کئی سالوں میں مختلف تجربات کرنے کے بعد بنایا ہے۔

بلال احمد نے سولر کار کے علاوہ اور بھی کئی چیزیں ایجاد کی ہیں۔ سنہ2009 میں کاربنانے سے پہلے بلال احمد نے ایل پی جی کنٹرول پروٹیکشن ڈیوائس کو ڈیزائن اور پیٹنٹ کروایا تھا۔ اگرکوئی گیس ریگولیٹر بند کرنا بھول جائے تو بلال کا ایل پی جی کنٹرول ڈیوائس گیس بند کر دیتا ہے۔

اس ڈیوائس کو کہیں سے بھی فون کے ذریعے دور سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اس عظیم مشین کو بنانے کے بعد اس نے عوام کے لیے قدرتی کار تیار کرنے کا سوچا۔ اس وقت سے وہ سولر کاربنانے میں مصروف ہوگئے۔ 

بلال کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر انہوں نے معذور افراد کے لیے ایک کار تیار کرنے کا منصوبہ بنایا تھا جو ہائیڈروجن گیس پر چلے گی۔ تاہم چند ماہ بعد، کچھ مالی مجبوریوں کی وجہ سے انہیں اس منصوبے کو روکنا پڑا۔

وہ کہتے ہیں کہ میں ہمیشہ معاشرے کے لیے کچھ بہتر کرنا چاہتا تھا۔ میں اکثر سوچا کرتاتھا کہ جدید دور میں عام لوگوں کے لیے ٹرانسپورٹ کا کوئی سستا اور پائیدار ذریعہ ہونا چاہیے۔ اس طرح میں نے اپنے گھر کے ایک حصے میں 2009 میں اس ڈریم پروجیکٹ کا آغاز کیا۔

وہ کہتے ہیں کہ وسائل کی کمی کشمیر کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔اس کار پر کام کرتے ہوئے مجھے اکثر سامان خریدنے کے چیلنج کا سامنا کرنا پڑا۔ مقامی مارکیٹ میں پروڈکٹ خریدنے میں میرے لیے بہت زیادہ وقت اور پیسہ لگتا تھا۔ اس لیے بعض اوقات میں صرف پرانی مصنوعات استعمال کیا کرتا تھا۔ اس کے ساتھ ہی وہ کئی بار کچھ چیزیں آن لائن بھی خریدا کرتے تھے۔'

بلال کا کہنا ہے کہ ایک بار انہیں سینسر خریدنے میں ایک سال سے زیادہ کا وقت لگا۔

اس طرح انہیں سولرکار کے پراجیکٹ کو ڈیزائن کرنے میں سات سال لگ گئے۔ وہ اکثر فیڈ بیک کی بنیاد پر اس الیکٹرک کار میں معمولی تبدیلیاں کرتے تھے۔بالآخر برسوں کی محنت رنگ لائی اور ان کی گاڑی کشمیر سمیت پورے ملک میں مقبول ہو گئی۔

ملک کے کئی سیاست دانوں سے لے کر جموں و کشمیرکےسابق وزیراعلیٰ عمرعبداللہ جیسی اہم شخصیات تک نے ریاضی کے ٹیچر بلال احمد کی اس اختراعی کوشش کو سراہا ہے۔تاہم بلال احمد اب بھی اس کار میں کچھ تبدیلیاں کرنا چاہتے ہیں تاکہ یہ عام آدمی کے استعمال کے لیے ایک بہترین کار بن جائے۔