ویکسین پر کوئی شک ہوتواس کو دورکرنی چاہیے۔مولانا مدنی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 3 Years ago
مولانا محمود مدنی
مولانا محمود مدنی

 

۔۔۔ کوئی متبادل نہیں ملا،ہرکسی میں حرام اجزا کی موجودگی کا شک رہاتو بھی ہمارےعلماء آخرمیں یہ کہیں گے کہ’۔ جان  بچانے،زندگی کے تحفظ اور بیماری سے بچنے کیلئے مجبوری میں یہ ویکسین استعمال ۔  کرنے کی اجازت  دیدیں گے‘۔

۔۔۔ میں ممبئی کے بھائیوں کی بات سے بالکل اتفاق کرتا ہوں،یہ الگ بات ہے کہ ان کو مزید بہتر الفاظ میں کہا جاسکتا تھا۔۔۔۔

۔۔۔ لاک ڈاؤن کے دورن مسلمانوں نے جس اندازمیں انسانی خدمت کی اس نے ایک نئی مثال قائم کی ہے۔

  جمعیت علما ء ہند (ایم)کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی کو ملک کے اہم مسائل خاص طور پر مسلمانوں کے معاملات پر کھل کر بات کرنے کےلئے ایک خاص پہچان ملی ہے۔وہ دین اور دنیا میں توازن کے قائل ہیں۔مذہبی ،سماجی اورسیاسی طور پر سرگرم رہتے ہیں،وہ سماجوادی پارٹی کی جانب سے راجیہ سبھا کے ممبربھی رہ چکے ہیں۔مولانا مدنی ہندو مسلم اتحاد کے زبردست حامی ہیں۔انہیں اس وقت بھی مقبولیت حاصل ہوئی تھی جب انہوں نے پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف کو دلی میں کھری کھوٹی سنا دی تھیں۔یہی نہیں جب کشمیر سے آرٹیکل 370کا خاتمہ ہوا تو مولانا مدنی نے پاکستان کے پروپگنڈہ کا پہلے دلی اور پھر سوئزر لینڈ میں جواب دیا تھا۔یہی وجہ ہے کہ جب بھی کوئی بڑا مسئلہ سامنے آتا ہے توہر کسی کو ان کی رائے کا انتظار رہتا ہے۔”آواز دی وائس“ اردو کے ’مدیر‘منصور الدین فریدی نے حال ہی میں مولانا مدنی سے مختلف مسائل پران کی رائےاورموقف جاننے کی کوشش کی۔پیش خدمت ہے مولانا مدنی کے انٹرویوکی پہلی قسط۔

سوال۔مولانا مدنی صاحب کورونا کے بحرا ن طورپرلاک ڈاؤ ن کے دورن مسلمانوں نے جس اندازمیں انسانی خدمت کا مظاہرہ کیا اور بغیر کسی بھید بھاؤ لوگوں کی مدد کی۔اس نئی تصویراوررحجان کو آپ کس اندازمیں دیکھ رہے ہیں؟

جواب:بڑی مثبت تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے۔ابتک تو یہ ہوتا تھا کہ ایسے کام تنظیمیں کرتی تھیں،ادارے حرکت میں آتے تھے،مگر اس بار انفرادی کوشش سامنے آئی ہے۔۔اس تکلیف کے وقت میں جب انسانیت پر بہت بڑا بحران آیا۔اس میں مسلمان جس انداز میں پوری طاقت سے  کھڑے ہوئے۔آپ نے خود اپنے سوال میں کہا کہ بغیر کسی بھید بھاؤ ا نسانی خدمت کی۔میرے خیال میں مستقبل کیلئے بھی یہ بڑی تاریخی تبدیلی ہے۔مسلمانوں کے طرز عمل سے بہت پر امید ہوں۔دل کو بڑی تسلی ملی ہے۔

سوال: کورونا ویکسین کے تعلق سے اب سب کچھ واضح ہوچکا ہے۔آپ کا موقف اور پیغام کیا ہے؟

جواب:اس میں دو باتیں ہیں۔ایک تو ہمارے ممبئی کے علماء نے اس بارے میں کچھ شبہات کا اظہار کیا،ہم بھی یہی کہتے ہیں کہ جو شک ہیں انہیں دور کرلینا چاہتے۔اب  ان شبہات کو دور کرنے کیلئے جب ہم نظر دوڑاتے ہیں تو میڈیا سے ہی یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ فائزر کے ساتھ تین دوا ساز کمپنیوں نے دعوی کردیا ہے کہ ویکسین میں حرام اجزا شامل نہیں ہیں۔اب اگر ان کے اس دعوی کی توثیق ہوجاتی ہے تو پھرمسئلہ ہی ختم ہو جائیگا۔

میں اصولی طور پر یہ کہتا ہوں کہ اگر کوئی متبادل نہیں ملا۔ہر کسی میں حرام اجزا کی موجودگی کا شک رہاتو بھی ہمارے علماء آخر میں یہ کہیں گے کہ ”۔ جان بچانے کیلے،زندگی کے تحفظ اور بیماری سے بچنے کیلئے مجبوری میں یہ ویکسین استعمال کر لیں۔ مجھے امید ہے کہ علماء ہی کہہ دیں گے۔مگر یہ کہنے سے قبل جو ضروری عمل ہیں انہیں تو پورا کرلینے دیں۔اس دوران اگر ریسرچ اور تحقیقات کرالی جائے کہ کس ویکسین میں کیا اجزا شامل ہیں تو اس میں کیا برائی ہے۔مجھے اس بات کا یقین ہے کہ اگر ایسی کوئی صورتحال ہوتی ہے تو ایک مرحلہ پر علماء اس کی اجازت دے سکتے ہیں اور دیدیں گے۔لیکن یہ کیوں کہا جارہا ہے کہ کوئی تحقیق نہ ہو بس خود سپردگی کردی جائے۔یہ تو غلط بات ہے میں اس سے اتفاق نہیں کرتا۔

madni

                   مولانا محمود مدنی


سوال: مذہب نے اس کی اجازت بھی دی ہے کہ اگر جان خطرے میں ہے حرام کا استعمال ہوسکتا ہے؟

جواب: دیکھئے! اگر پانچ ویکسین ہیں اور میں ان کی ریسرچ کرسکتا ہوں کہ کس میں کیا استعمال ہوا ہے اور کسی ویکسین میں حرام اجزا کیلئے کس متبادل کا استعمال ہوا ہے۔اگر ان میں سے دو میں خنزیر کا استعمال نہیں ہوا ہے تو میں خنزیر والی کیوں استعمال کروں۔اب اگر خدا نخواسطہ ایسا ہوتا ہے کہ تمام میں خنزیر کی ملاوٹ ہے تو پھراس کے استعمال پر غور کیا جائے گا۔آپ ابھی سے پوری کمیونٹی کو اس پر کیوں لے جانا چاہتے ہیں۔ میں ممبئی کے بھائیوں کی بات سے بالکل اتفاق کرتا ہوں،یہ الگ بات ہے کہ ان کو مزید بہتر الفاظ میں کہا جاسکتا تھا۔ان کی بات کی اسپرٹ یا روح بالکل درست ہے۔وہ اسپرٹ یہی ہے کہ ہم ان میں سے ایسی ویکسین تلاش کریں جن میں خنزیر کا استعمال نہیں ہوا ہے۔اگر ایسی کوئی ویکسین مل جائے گی تو ہمارے سامنے آپشن رہے گا۔