‘ڈاکٹر ریکھا کرشنا نے کووڈ مریضہ کے کان میں پڑھا ’کلمہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 21-05-2021
  ڈاکٹر ریکھا کرشنا
ڈاکٹر ریکھا کرشنا

 

 

 عبدالحئی خان /دہلی

ڈاکٹر ریکھا کرشنا نے کورونا کی شکار ایک مسلم خاتون کے کان میں کلمہ پڑھ کر اسے آخری سانسیں سکون و راحت سے لینے میں مدد پہنچائی۔ اطلاعات کے مطابق مریضہ جو کووڈ کی مہلک بیماری میں مبتلا تھی اور تقریباً دو ہفتے سے وینٹلی لیٹر پر تھی، اس کے کنبے کے رشتے داروں کو آئی سی یو میں جانے کی اجازت نہیں تھی۔ مریضہ کو بعد میں حالات سنگین ہونے پر وینٹی لیٹر سے ہٹا دیا گیا تھا، کیونکہ ڈاکٹروں کا اندازہ تھا کہ وہ اب بچ نہیں سکے گی ۔ اس بارے میں مریضہ کے رشتے داروں کو بتا دیا گیاتھا۔ ڈاکٹر ریکھا کرشناکیرالہ پالکڈ پتمبی میں سیوانا اسپتال و ریسرچ سینٹر میں خدمات انجام دیتی ہیں۔

ڈاکٹر ریکھا کرشنا نے بتایا کہ جب میں مریضہ کو دیکھ رہی تھی تو میں محسوس کیا کہ ان کی سانس نکلنے میں ان کو تکلیف ہو رہی ہے۔ان کی تکلیف کو محسوس کرتےہوئے میں نے کلمہ طیبہ’ لا إله إلا الله محمد رسول الله‘ ان کی کان میں پڑھا۔ اس کے بعدمیں نے محسوس کیا کہ انہوں نے دو تین گہری گہری سانسیں لیں اور اس کے بعد اس کے ان کی روح پرواز کر گئی۔

ڈاکٹر کرشنا کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ میں نے سوچ سمجھ کر نہیں کیا۔ یہ بس حالات اور موقع تھا۔ چونکہ میں دبئی میں پیدا ہوئی، اس لیے مجھے مسلمانوں کے رسم ورواج اور ان کے مذہبی جذبات کا احساس تھا۔ ڈاکٹر نے کہاکہ جو کچھ میں خلیج میں مسلمانوں کے بیچ رہ کر سیکھا تھا، وہی میں نے مریضہ کے ساتھ کیا۔ انہوں نے کہاکہ میں نے کبھی مذاہب کے درمیان فرق نہیں کیا ہے اور ہمیشہ ہی میں سب مذہب کی عزت کرتی رہی ہوں اور مجھے یہ سب کچھ کرنے کا موقع تب ملا جب میں اپنے وطن لوٹی ، کیونکہ میں ایسی جگہ پر رہتی تھی جہاں پر تمام مذاہب کا احترام مساوی ہوتا ہے۔میں نہیں سمجھتی کہ یہ کوئی میرا مذہبی عمل تھا، یہ ایک انسانی ہمدردی تھی ،جو میں نے کی۔ کووڈ مریضوں کے ساتھ ایک بڑا مسئلہ یہ کہ انہیں علاج کے دوران علاحدگی میں رہنا پڑتا ہے اور ان کا عزیز و اقارب سے کوئی رابطہ نہیں ہو پاتا۔ صرف ہیلتھ ورکروں کی ہی ان تک رسائی ہوتی ہے۔ اس لیے میں اس مریضہ کے ساتھ جو کچھ کر سکتی تھی، وہ میں نے کیا اور میں نے محسوس کیا کہ ان کے کان میں کلمہ پڑھنے کے بعد ان کی روح آسانی سے نکل سکی۔