ڈاکٹر آصف: کینسر کے مریضوں کی خدمت کے لیےسرکاری اسپتال میں کی ملازمت

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | 2 Years ago
ڈاکٹر آصف اقبال: کینسرمتاثرہ کی خدمت کے لیے ترک کی ملازمت
ڈاکٹر آصف اقبال: کینسرمتاثرہ کی خدمت کے لیے ترک کی ملازمت

 

 

دولت رحمان/ گوہاٹی

 سپر اسپیشلسٹ(Super-specialist) ڈاکٹروں کی بہت زیادہ مانگ ہے اور اسی لیے نجی اسپتالوں میں انہیں غیر معمولی تنخواہیں دی جاتی ہیں۔ ڈاکٹر آصف اقبال بون میرو ٹرانسپلانٹ (Bone Marrow Transplant-BMT) کے ماہر ہیں۔ کچھ دن قبل تک وہ گوہاٹی کے ایک نجی ہسپتال میں ملازمت کر رہے تھے، جہاں انہیں اچھی تنخواہیں مل رہی تھیں،آج سرکاری اسپتال میں کینسر متاثرہ مریضوں کا علاج کر رہے ہیں۔

ڈاکٹرآصف اقبال نے حالیہ دنوں میں ایک سرکاری کینسر اسپتال'ڈاکٹربی بوروہ کینسر انسٹی ٹیوٹ (بی بی سی آئی) سے وابستہ ہوئے ہیں۔ یہ اسپتال ان لوگوں کے لیے وقف ہے، جو نجی اسپتالوں کا خرچ نہیں اُٹھا سکتے ہیں۔بی ایم ٹی ٹرانسپلانٹ میں بون میرو(bone marrow) کو تبدیل کرنے کا عمل بہت ہی پیچیدہ ہوتا ہے۔اس میں غیر صحت بخش خون کے خلیات تبدیل کیے جاتے ہیں۔ اس آپریشن کے دوران عطیہ دہندہ یا مریض کے دیگر اعضاء کے صحت مند خلیات سے بدلے جاتے ہیں۔ یہ علاج بطور خاص کینسر متاثرہ مریضوں کے لیے ہے، جو کہ لیوکیمیا(leukemia)، مائیلوما(myeloma)، لیمفوما( lymphoma) اور مدافعتی نظام(immune system ) کی بیماریوں میں مبتلا ہوں۔

آوازدی وائس سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹرآصف اقبال نے کہا کہ بی ایم ٹی(BMT) کی سہولت سے فائدہ اٹھانے کے لیے بہت بڑی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے،جب تک کوئی اس سمت میں پہل نہیں کرے گا، ایسی سرمایہ کاری نہیں کی جاسکتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ جن مریضوں کے پاس استطاعت ہے وہ بی ایم ٹی کے لیے کولکاتہ، چنئی، ممبئی یا نئی دہلی جاتے ہیں۔ سفری اخراجات ان کے لیے ایک معمولی سی چیز ہے۔

آصف اقبال نے کہا کہ آسام اور شمال مشرقی ریاستوں کے دیگر حصوں میں کوئی بھی نجی اسپتال مجھے بی ایم ٹی پروگرام  کے لیے انفراسٹریکچرفراہم فراہم نہیں کر سکتا، اورآئندہ مجھے ان اسپتالوں سے ایسی امید بھی نہیں ہے۔

ڈاکٹراقبال نے کہا کہ لوگوں کو اس وقت فائدہ پہنچے گا جب مقامی ہلیتھ سنڑزمیں باقاعدگی اور کامیابی کے ساتھ بی ایم ٹی کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ان کی بی بی سی آئی(BBCI)جیسےسرکاری اسپتال میں آنے کی ان کی واحد اور بنیادی وجہ یہاں ایک مضبوط (BMT) پروگرام کا قیام ہے، جہاں ہر قسم کے کیسز کا علاج ممکن ہو سکے۔

خیال رہے کہ اب تک انہوں نے تین مریضوں کا کامیاب بی ایم ٹی اسی سرکاری اسپتال میں کیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ان میں سے ہرایک کی قیمت 4 لاکھ روپے سے کم تھی۔اچھی بات یہ ہے کہ بی بی سی آئی کو مریضوں کی مدد کے لیے حکومت اور فنڈنگ ​​ایجنسیوں سے مالی امداد ملتی ہے۔ ڈاکٹر اقبال آئندہ برس فروری 2022 سے بی بی سی آئی میں ایلوجینک ٹرانسپلانٹ پروگرام (Allogeneic transplant program)شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

ایلوجینک ٹرانسپلانٹ ایک ایسا طریقہ کار ہے، جس میں ایک مریض خون بنانے والے صحت مند خلیات (اسٹیم سیلز) کوعطیہ دہندہ سے حاصل کرتا ہے تاکہ ان کے اسٹیم سیلز کو تبدیل کیا جا سکے۔اس میں کینسر متاثرہ مریضوں کی کیموتھراپی کی جاتی ہے۔ ڈاکٹراقبال کے مطابق 2022 کے آخر تک بی بی سی (BBCI) میں بی ایم ٹی (BMT) کے لیے مزید یونٹس قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ مریضوں کے انتظار کی فہرست کو کم سے کم کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ میں نوجوانوں اور طلبا و طالبات میں بیداری پیدا کرنے کے لیے بلڈ ڈونیشن بیداری مہم شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہوں تاکہ کمیونٹی کا زیادہ سے زیادہ فائدہ ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ یہ صد فی صد رضاکارانہ عطیہ دہندگان پر مبنی بلڈ بینکنگ تیار کرنے کا سب سے اچھا طریقہ ہے۔آئندہ برس پوسٹ ایم ڈی ڈاکٹروں کے لیے ایڈلٹ ہیماتولوجی(adult hematology) فیلوشپ پروگرام شروع کرنے کا منصوبہ ہے۔ اس کے علاہ آئندہ 5 سالوں میں، بی بی سی آئی میں ہیماٹولوجی سنٹر بھی قائم کیا جانے کا منصوبہ ہے۔

awaz

ڈاکٹر آصف اقبال اپنے اسٹاف کے ہمراہ

ڈاکٹرآصف اقبال نے 2008 میں گوہاٹی میڈیکل کالج اینڈ اسپتال (GMCH) سے گریجویشن کیا ۔اس کے بعد انہوں نے جورہاٹ میڈیکل کالج اور اسپتال میں ایمرجنسی میڈیکل آفیسر کے طور پر ایک سال خدمات انجام دیں۔ پھرانہوں نے2010 میں جی ایم سی ایچ میں پوسٹ گریجویٹ ٹریننگ شروع کی اور 2013 میں ایم ڈی (جنرل میڈیسن) کا کورس مکمل کیا۔ ڈاکٹرآصف اقبال نے ایک سال تک ٹاٹا میموریل اسپتال، ممبئی اور بی بی سی آئی میں میڈیکل آنکولوجی (Oncology) میں سینئر ریذیڈنٹ کے طور پر کام کیا۔ جب کہ انہوں نے اپنی پوسٹ ڈاکٹریٹ کی ٹرینگ کولکاتہ میں مکمل کی۔

انہوں نے سن2017 میں کلینکل ہیماٹولوجی(clinical hematology) میں ڈی ایم (سپر اسپیشلٹی کورس) کے طور پر کوالیفائی کیا۔خیال رہے کہ 2016 میں ڈاکٹر اقبال کو نیویارک کے ادارے انٹرنیشنل سی ایم ایل فاؤنڈیشن(International CML foundation) میں ممتاز میموریل سلوان کیٹرنگ کینسر سینٹر(Memorial Sloan Kettering Cancer Center) میں تربیت کے لیے منتخب کیا تھا۔

ڈاکٹرآصف اقبال کو متعدد مرتبہ آسٹریلیا اور کینڈا میں ٹریننگ کے مواقع ملے تھے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پرڈاکٹر آصف اقبال کو کبھی بیرون ملک میں تربیت کے لیے جانے کے مواقع نہیں ملے کیونکہ وہ آسام اور شمالی مشرقی خطے کے مریضوں کی خدمت میں مصروف تھے۔