ترقی اور تعلیم کے رول ماڈل تھے ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام۔ اندریش کمار

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 16-10-2021
ترقی اور تعلیم کے رول ماڈل تھے ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام۔ اندریش کمار
ترقی اور تعلیم کے رول ماڈل تھے ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام۔ اندریش کمار

 

 

 نئی دہلی:سابق صدر جمہوریہ ہند ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کو ہندوستان اور ملک کے طلبہ کے لئے رول ماڈل قرار دیتے ہوئے اندریش کمار نے کہا کہ ڈاکٹر کلام کے فلسفہ کو اپنی زندگی میں اتارے کے بغیرملک کی ترقی نہیں ہوسکتی یہ بات انہوں نے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان (این سی پی یو ایل) کے ’اے پی جے عبدالکلام کے خوابوں کا بھارت‘کے عنوان سے مقابلہ مضمون نویسی کو لانچ کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے ملک کے نوجوانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان اس وقت مضبوط اور وشو گرو بنے گا جب یہاں کے طلبہ ان کے فلسفہ، تعلیم اور ان کی طرز زندگی کو اپنی زندگی میں اتاریں گے اور ان کی طرح محنت کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر کلام کا خواب تھا کہ ہندوستان وشو کرو بنے۔انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر کلام یہ کہتے تھے کہ ہندوستان اگر مضبوط بنے گا تو پوری دنیا کی قیادت کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ یہ بہت خوش آئند ہے کہ قومی اردو کونسل ہندوستان کو مضبوط بنانے میں نوجوانوں کو ترغیب دے رہی ہے اور مضمون نویسی کا یہ مقابلہ اس ضمن میں بہت ہی مثبت قدم ہے۔

انہوں نے ڈاکٹر کلام کو ان کے یوم پیدائش کے موقع پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ وہ شدت پسندانہ سوچ سے دور حب الوطنی، بھائی چارگی اور ملک کے لئے کچھ کرگزرنے کی بہترین مثال تھے۔ انہوں نے زندگی میں کبھی ہار نہیں ما نی۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر کلام نے نفرت کے راستے سے نکال کر محبت کا راستہ دکھایاجو ترقی اور ملک کی خوشحالی کی طرف لے جاتا ہے۔ ان کی سادگی کی مثال پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جو اٹیچی لیکر وہ صدارتی ہاؤس آئے تھے وہی اٹیچی لیکر وہ یہاں سے واپس گئے۔ انہوں نے کہاکہ راشٹرپتی بھون میں اپنے آنے والے رشتہ داروں کے اخراجات اپنی جیب سے ادا کرتے تھے۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا ایسا ممکن ہے؟ انہوں نے کہاکہ اگر ہم ایسا نہیں کرسکتے تو تھوڑا بہت تو کرہی سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایک دن ہندوستان دنیا کو ’لیڈ‘ کرے گا لیکن یہ اسی وقت ممکن ہے جب یہاں کے طلبہ ان کے بتائے ہوئے راستے چلیں گے، ان کی تعلیم کو اپنائیں گے اور ان کی زندگی کو اپنی زندگی میں داخل کریں گے۔انہوں نے طلبہ سے نفرت سے دور رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ دماغ کو زہر آلود نہ بنائیں کیوں کہ نفرت ترقی کی سب سے بڑی دشمن ہے۔

قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمدنے مہمان خصوصی اندریش کمار کا استقبال کرتے ہوئے کہاکہ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام ہندوستانی نوجوانوں کا رول ماڈل ہونا چاہئے اور یہ مضمون نویسی کا مقابلہ نوجوانوں کو ڈاکٹر کلام کو سمجھنے، ان سے سیکھنے، ان سے تحریک حاصل کرنے اور ان کے بتائے ہوئے راستے پر چلنے کیلئے ترغیب کا کام کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ اس مقابلہ مضمون میں اول آنے والوں کو دس ہزار، دوسرے مقام پر آنے والے کوساڑھے سات ہزار اور تیسرے مقام حاصل کرنے والے کو پانچ ہزار روپے کا انعام دیا جائے گا اور پانچ کو ایک ایک ہزار روپے دئے جائیں گے۔

قومی اردو کونسل کے وائس چیرمین ڈاکٹر شاہد اختر نے کہاکہ مضمون نویسی کا یہ مقابلہ ڈاکٹر اے پی عبدالکلام کو جاننے کا بہترین ذریعہ ثابت ہوگا۔ ساتھ انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر کلام پر مضمون نویسی مقابلہ میں شامل ہونے والے تمام طلبہ کو قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کی طرف سے سرٹی فیکٹ دی جائے۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکٹرکلام نے کہا تھا کہ ایسی تعلیم کی ضرورت ہے جو انسان کو انسانیت کا علمبردار بناسکے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر کلام کا یہ بھی خیال تھا کہ ایسی تعلیم ہونی چاہئے جس سے صرف ذاتی فائدہ نہ ہو بلکہ ملک کے لئے بھی کام آنے والی تعلیم ہو اور ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے والی بھی ہو۔ اس موقع پر قومی اردو کونسل کے سابق ڈائرکٹر اور دہلی یونیورسٹی کے فیکلٹی آف آرٹ کے ڈین پروفیسر ارتضی کریم، مولانا مظہر الحق عربی فارسی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر اعجاز علی ارشد بھی موجود تھے۔