ڈاکٹر اے ریملا بی بی: نپاہ اور کورونا وائرس کو مات دینے والی خاتون

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 23-06-2022
 ڈاکٹر اے ریملا بی بی: نپاہ اور کورونا وائرس کو مات دینے والی خاتون
ڈاکٹر اے ریملا بی بی: نپاہ اور کورونا وائرس کو مات دینے والی خاتون

 

 

شاہ عمران حسن،نئی دہلی

حالات سے مقابلہ کرنا ہی انسانیت کی معراج ہے،جو لوگ حالات کا مقابلہ بطور چیلنج کرتے ہیں، وہ کامیاب ہوتے ہیں اور لوگوں کے لیے ایک مثال بن جاتے ہیں،اگرچہ حالات کا مقابلہ بہت ہی زندہ دل اور قوت والے انسان ہی کرپاتے ہیں۔

جب نپاہ وائرس پر کنٹرول ہوا تو کورونا وائرس کی وبا نے لوگوں سے زندگی کی رمق چھین لی۔ نپاہ وائرس کے پھیلاو کے دوران ریاست کیرالہ کے کوزی کوڈ سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر اے ریملا بی بی میڈیکل ایجوکیشن کی ڈائریکٹر تھیں۔ اچانک ان پر بہت بڑی ذمہ داری آگئی ، مگر انہوں نے اس کا مقابلہ زندہ دلی سے کیا اور ان وباوں پر قابو پانے میں کامیاب ہوگئیں۔

ڈاکٹر اے ریملا بی بی میڈیکل ایجوکیشن کی ڈائریکٹر تھیں۔ انہوں نے  گذشتہ ماہ 31 مئی کو اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔ ڈاکٹر اے ریملا بی بی اس پیشہ سے تین دہائی سے زائد مدت تک وابستہ رہیں۔انہوں نے الوداعی تقریب میں کہا کہ 34 سالہ کیریئر میں گزشتہ سات سال چیلنجنگ سے بھرا ہوا سال تھا۔ گذشتہ سال سالوں کے درمیان انہوں نے نپاہ کے ساتھ ساتھ کورونا وائرس جیسی مہلک وبا کا مقابلہ کیا۔

میڈیکل ایجوکیشن کے ڈائریکٹر کے طور پر ان کے لیے یہ سارے سال چیلنج سے بھرے ہوئے تھے۔ سنہ 2018 میں کوزی کوڈ ضلع میں نپاہ وائرس پھیلنا شروع ہوا۔ڈاکٹراے ریملا بی بی اس وبا کو ایک چیلنج کے طورپرلیااوراس کا مقابلہ کرناشروع کیا۔

ڈاکٹر اے ریملا بی بی ان دنوں کو یاد کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ  مرض کی تشخیص ہونے کے بعد کس طرح صحت کے حکام ایک لمحہ ضائع کئے بغیرمریض کے لیے قرنطینہ کی سہولت مہیا کرا دیتےتھے، تاکہ یہ وبا دوسروں میں نہ پھیلے۔اگر ڈاکٹر اے ریملا بی بی پہلی وبا کے دوران ہلاک ہونے والی نرس لینی پوتھسری کو یاد کرکے افسردہ ہو جاتی ہیں۔

 ڈاکٹر اے ریملا بی بی بتاتی ہیں کہ لینی بیمار ہوگئی تھی ،ان کی بیماری کا وقت پرپتہ نہیں چلا۔اس لیے اس کی  تشخیص بھی نہیں ہوئی تھی۔ 

اس وقت کے وزیر صحت کے کے شیلجا اور سابق ہیلتھ سکریٹری راجیو سدانندن سمیت پورے محکمہ صحت کو کریڈٹ دیتی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت نے  کوزی کوڈ ضلع میں پھیلے ہوئے نپاہ وائرس پر قابو پانے کے لیے متحد ہو کر کام کیا تھا۔ جب سنہ2020 میں ڈاکٹر اے ریملا بی بی ترواننت پورم کے ڈائریکٹوریٹ آف میڈیکل ایجوکیشن میں اپنے انتظامی خدمات انجام دے رہی تھیں،ریاست میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا۔

 اس کے بعد کورونا وائرس کو ایک وبائی مرض قرار دیا گیا۔ وہ کہتی ہیں کہ سب سے بڑا چیلنج یہ تھا کہ کورونا کے مریضوں کے علاوہ  دیگر بیماریوں سے متاثرہ افراد بھی علاج کے لیے اسپتال آ رہے تھے۔ ان میں بڑی تعداد حاملہ خواتین کی بھی تھیں، جو ترواننت پورم میڈیکل کالج اور ایس اے ٹی اسپتالوں میں بھیڑ کر رہی تھیں۔

ہمیں علیحدہ لیبر رومز، آپریشن تھیٹرز، آئی سی یو اور الگ وارڈز قائم کرنے تھے اور اپنے عملے کو تین پولز میں تقسیم کرنا تھا۔ اس کے لیے ہم نے تین پولز بنائے۔ کوویڈ، نان کووڈ اور ریزرو ۔ ڈاکٹر اے ریملا بی بی کام کی وجہ سے کبھی کبھی اپنے خاندان کی کمی کو بھی محسوس کرتی تھیں۔ جب وہ کام کے بعد گھر واپس لوٹتی تھیں تو انہیں ان کے گھروالے بہت یاد آتے تھے۔

وہ اپنے شوہر ڈاکٹر ای عبدالقادر سابق پروفیسر اور کوٹائیم میڈیکل کالج کے کارڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ کے علاوہ  اپنے انجینئر بیٹا محمد فاروق حسین اور بیٹی ڈاکٹر اے سومیہ  کو یاد کرتی تھیں۔ یہ سبھی افراد ان دنوں کوٹیم میں مقیم  تھے۔ سنہ 2015 میں ڈاکٹر اے ریملا بی بی  تھریسور، الاپپوزا اور کوٹیم کے سرکاری میڈیکل کالجوں میں ابتداً پرنسپل کے عہدے پر  خدمات انجام دیتی رہیں، اس کے بعد وہ ڈائریکٹر آف میڈیکل ایجوکشن کے عہدے پر فائز ہوگئیں۔

انہوں نے 1988 میں کوٹائیم کے گورنمنٹ میڈیکل کالج میں بطور لیکچرار سرکاری ملازمت میں شمولیت اختیار کی۔ ڈاکٹر اے ریملا بی بی  نے ریڈیولوجی میں مہارت حاصل کی ہے۔

وہ  سابق وزیر صحت شیلجا کی طرف سے پیش کردہ ٹیم ورک کو  بطور خاص یاد کرتی ہیں، جنہوں نے نپاہ اور کوویڈ کے بارے میں طبی کتابیں اور جرائد  کا مطالعہ کیا تھا۔ انہوں نے  صحت کے عملے کو ہر ممکن تعاون دیا تھا تاکہ وہ اس وبا کو مت دے سکیں۔