کشمیری ہندووں کے قتل کے بعد400 افراد زیرحراست

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 10-10-2021
کشمیری ہندووں کے قتل کے بعد400 افراد زیرحراست
کشمیری ہندووں کے قتل کے بعد400 افراد زیرحراست

 

 

سری نگر: وادی کشمیر میں حالیہ شہری ہلاکتوں کے بعد جموں و کشمیر پولیس نے زائد از 400 افراد کو پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لیا ہے۔ جن افراد کو حراست میں لیا گیا ہے ان میں سابق اوور گرائونڈ ورکر، سابق جنگجو اور سابق سگنباز شامل ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ بڑے پیمانے کے کریک ڈائون کا مقصد شہری ہلاکتوں کے سلسلے پر بریک لگانا ہے۔ انہوں نے کہا: 'حالیہ شہری ہلاکتوں کے بعد زائد از 400 افراد کو پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لیا گیا ہے۔ ان میں سے 70 کا تعلق سری نگر سے ہے'۔

ان کا مزید کہنا تھا: 'وادی کے مختلف علاقوں میں چھاپہ مار کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے'۔ واضح رہے کہ وادی کشمیر میں رواں ماہ کے دوران شہری ہلاکتوں کے واقعات میں اضافہ درج کیا گیا ہے۔ وادی میں رواں ماہ اب تک 'ٹارگٹ کلنگز' کے واقعات میں کم از کم سات شہری مارے گئے ہیں جن میں سے چار اقلیتی طبقوں سے وابستہ تھے۔

جموں و کشمیر پولیس نے ان ہلاکتوں کے لئے جنگجوئوں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ دا رزسٹنس فرنٹ (ٹی آر ایف) نامی تنظیم نے مبینہ طور پر ان ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اس تنظیم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ 'لشکر طیبہ' کی ایک ذیلی تنظیم ہے۔

جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ کا کہنا ہے کہ غیر مسلموں کی 'ٹارگٹ کلنگ' کا مقصد کشمیری مسلمانوں کو بدنام کرنا ہے۔

وادی میں رواں ماہ قتل کئے جانے والے چار غیر مسلموں میں ایک خاتون سکول پرنسپل سمیت دو اساتذہ، ایک معروف دوا فروش اور ایک پانی پوری بیچنے والے شامل ہیں.

۔ کشمیر میں غیر مسلموں کی ہلاکتوں کا سلسلہ رواں برس یکم جنوری کو اُس وقت شروع ہوا تھا جب نامعلوم اسلحہ برداروں نے سری نگر کے علاقے سرائے بالا میں ایک غیر مسلم سنار ستہ پال نسچل شرما کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

پھر 17 فروری کو سری نگر کے ہی علاقے سونہ وار میں مسلح افراد نے مشہور کرشنا ڈھابہ کے مالک رمیش کمار مہرا کے بیٹے آکاش کمار پر گولیاں برسائیں اور وہ 11 دنوں تک ایک مقامی ہسپتال میں موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد زندگی کی بازی ہار گئے۔

وادی کشمیر میں غیر مسلموں کی 'ٹارگٹ کلنگز' کے واقعات میں اچانک آنے والی تیزی نے سراسیمگی کا ماحول پیدا کر دیا ہے اور کشمیری مسلمان ان ہلاکتوں کی مذمت کر رہے ہیں۔