دیو بند: سہ روزہ دعوتی ،تبلیغی ،تربیتی اختتام پزیر

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 3 Years ago
دیو بند
دیو بند

 

دیوبند ۔ فےروز خان

تبلیغی ،دعوتی و تربیتی مرکز دار ارقم کے زیر اہتمام سید محمد اسلم کاظمی الحسینی کی نگرانی اور داعی اسلام مولانا کلیم صدیقی کی ہدایت پر طیب مسجد میں جاری سہ روزہ دعوتی ،تبلیغی ،تربیتی کیمپ بعد نماز عصر اختتام پزیرہو گیا ۔سہ روزہ تربیتی کیمپ میں برادران وطن کو اسلامی تعلیمات جیسے توحید رسالت و آخرت کا تعارف کرانے کی تربیت دی گئی اور عملی مشق کرائی گئی۔

اختتامی محفل بعد نماز عصر منعقد ہوئی جس میں تمہیدی گفتگو مولانا دلشاد ندوی نے کی۔ بعد ازاں محمد ابوبکرسابقہ نام سندیپ یادو نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو ہم وطن بھائی اسلام سے دور ہیں انکے ذہنوں میں اسلام کا تصور اسلام سے دور ہونے کی وجہ بہت ہی الگ ہے وہ اسلام کو ایک ایسا مذہب تصور کرتے ہیں جو نعوذ باللہ انسانیت کے لیے خطرہ ہے تو تمام مسلمانوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ ان کو توحید رسالت اور آخرت سے متعارف کرائیں تاکہ ہم وطن بھائیوں میں جو اسلام کا بگڑا ہوا تصور ہے وہ صحیح ہو سکے اور وہ اسلام اور اللہ کی ذات کو پہچان کر اسکے قریب آئیں ۔اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے استاذ دارالعلوم دیوبند مولانا صابر نے کہا کہ دنیا بھر کے لوگ خواہ کسی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں وہ نبی کریمﷺ کی امتِ دعوت ہیں۔انہوں نے بتایا کہ رسول اللہﷺ کی امت دو طبقوں میں منقسم ہے، ایک امت دعوت اور دوسری امت اِجابت۔ امت دعوت تو ہر انسان ہے خواہ کسی نسل کسی علاقے اور کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو۔

اس لیے کہ حضوراکرم ﷺ کی سب سے پہلی دعوت یہ تھی ”یا ایھا الناس قولوا لا الٰہ الا اللّٰہ تفلحوا“ کہ اے لوگو! کہہ دو کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں تاکہ تم فلاح پا جاو ¿۔ نبی کریمﷺ نے صفا کی پہاڑی پر کھڑے ہو کر سب سے پہلی دعوت دی تو آپﷺ کے سامنے عرب والے، قریش والے اور مکہ والے بیٹھے تھے۔ لیکن حضورﷺ نے ”یا اہل عرب“ کہہ کر ”یا اہل مکہ“ کہہ کر ”یا قریش“ کہہ کر خطاب نہیں کیا بلکہ ”یا ایھا الناس“ کہہ کر خطاب کیا۔ آپﷺ کے سامنے جو لوگ موجود تھے وہ محدود اور مقامی تھے لیکن آپﷺ کی دعوت صرف ان کے لیے نہیں بلکہ قیامت تک کے تمام بنی نوع انسانوں کے لیے تھی۔

قرآن کریم نے حضورﷺ کی اس دعوت کی تائید اس طرح سے کی ”قل یا ایھا الناس انی رسول اللہ الیکم جمیعًا الذی لہ ملک السماوات والارض (سورہ الاعراف ۱۵۸) کہ آپ کہہ دیجیے کہ اے (دنیا جہان کے) لوگو ! میں تم سب کی طرف اس اللہ کا بھیجا ہوا (پیغمبر) ہوں جس کی بادشاہی تمام آسمانوں اور زمین میں ہے۔ پروگرام کنوےنر سید محمد اسلم کاظمی الحسےنی نے کہا کہ جب ہم مسلمان کسی کو دعوت دیں گے تو دعوت کا ماحول پیدا کرنا بھی ضروری ہے اس لیے کہ دعوت کے اپنے تقاضے ہوتے ہیں۔ ہم عملی طور پر جیسے کیسے بھی ہیں بہرحال جناب رسول اکرمﷺ کے مشن کے نمائندے ہیں۔ رسول اللہﷺنے اس کام میں جو تکلیفیں برداشت کیں، بھوک برداشت کی، طعنے برداشت کیے اور جس طرح سے اس مشن کی راہ میں آپ ﷺنے صبر و حوصلے سے کام لیا،۔

یہ دعوت کے اس میدان میں آج بھی آپﷺکی سنت ہے اور قیامت تک آپﷺ کی سنت رہے گی۔ چنانچہ جب ہم دعوت کی بات کریں گے اور نسل انسانی کو اسلام کے دائرے میں لانے کی کوشش کریں گے تو ہمیں دعوت کے یہ تقاضے پورے کرنے ہوں گے۔اخیر میں استاذ دارالعلوم دیوبند مولانا صابرکی دعا ءپر کےمپ کا اختتام ہوا ۔اختتامی نششت میںمولوی شاہد معین ،مولوی زبےر،سید سفیان کاظمی ،سید معےن ،سید جنےد کاظمی ،سید حارث،وسےم صدیقی اور ڈاکٹر عبدالرو ¿ف سمےت کافی تعداد میں طلبہ اور مقامی لوگ موجود تھے ۔