دیوبند: اسکول دوبارہ کھلے ،حاضری بہت کم

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 24-08-2021
اسکول کا منظر
اسکول کا منظر

 

 

   دیوبند  (فیروز خان) دیوبند علاقہ میں قریب پانچ ماہ کے بعددرجہ چھ سے آٹھ تک کے اسکول کھولے گئے اس دوران اسکولوں میں مجموعی طور پر بچوں کی حاضری کم ہی دیکھی گئی۔

انتظامیہ نے کورونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر طلباء کی حاضری کے نظام کو ان کے والدین کی رضا مندی کے مطابق قرار دیا ہے تاکہ درس و تدریس کے اس عمل کے دوران کورونا وائرس سے بھی بچا سکے۔

کافی عرصے بعد اسکول کھلنے کے پہلے دن طلباء کو تعلیمی اداروں کا رخ کرتے ہوئے دیکھا گیا اور اس دوران اسکولوں میں طلباء کافی خوش و خرم نظر آرہے تھے۔لمبے عرصے بعد اپنے اساتذہ اور ہم جماعت دوستوں سے ملنے کی خوشی ان کے چہرے پہ صاف نظر آرہی تھی۔

جونئر ہائی اسکول ساکھن کلاں کے سینئر ٹیچر سید وجاہت شاہ نے بتایا کہ حکومت و انتظامیہ کی جانب سے کورونا وائرس کے حوالے سے جاری رہنما خطوط کی عمل آوری کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں۔

اسکول میں سینٹائزیشن کا بھی اہتمام کیا گیاہے اور طلباء کو ماسک پہننے اور سماجی دوری کو برقرار رکھنے کی تلقین کی جارہی ہے۔

سید وجاہت شاہ نے بتایا کہ کلاس رومس کو سینی ٹائز کیا گیاہے اور جو بچے اسکول میں تعلیم کے لئے آئے ہیں ان کے والدین سے گزشتہ دنوں اسکول مینجمنٹ کمیٹی کی میٹنگ میں اجازت لے لی گئی تھی،ساتھ ہی اسکول میں کھانا بنانے والے باورچیوں و دیگر اسٹاف سے ویکسین لگوانے کے سرٹیفکیٹ لے لئے گئے ہیں اور جنہوں نے ویکسین نہیں لی ہے ان کے اہل خانہ سے صحت یاب ہونے کا سرٹیفکیٹ لے لیا گیا ہے،جس میں کہا گیا ہے کہ ہم مکمل طور پر صحت یاب ہیں اور بہت جلد ویکسین لگوا لینگے۔

انہوں نے والدین سے گذارش کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کو اسکول بھیجتے وقت مندرجہ ذیل امور کا خاص خیال رکھیں بچوں کو ماسک پہنا کر اسکول روانہ کریں چاہے وہ کپڑے کا ماسک ہی کیوں نہ ہو۔بچوں میں کھانسی یا بیماری کی علامات ظاہر ہونے کی صورت میں اسکول ہر گز نہ بھیجیں.اگر طبیعت ذیادہ خراب ہو تو بچوں کا فوری ٹیسٹ کرائیں، پوزیٹیوآنیکی صورت میں اسکول کو مطلع کیا جائے،یقین کریں کہ بچے اپنے ہاتھ باقاعدگی سے دھوتے رہیں یا ہینڈ سینیٹائیزر کا استعمال کریں۔وہیں نمائندہ انقلاب سے بات کرتے ہوئے کئی طالب علموں کا کہنا تھا کہ انہیں آج بے حد خوشی ہورہی ہے کہ وہ کافہ عرصے کے بعد اپنے اسکولوں میں دوبارہ آگئے ہیں اور اپنے استادوں کے علاوہ دوستوں سے بھی ملاقات ہورہی ہے - انہوں نے کہا کہ انہیں گھر میں اتنے عرصے بیٹھ کر کافی بوریت کا احساس ہورہا تھا اور وہ امید کررہے ہیں کہ اسی طرح وہ اسکولوں میں تعلیم کے نور سے آراستہ ہوں۔