خطرہ : ’ ڈیلٹا‘ چکن پاکس کی طرح پھیل سکتا ہے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
ایک تحقیق دنیا کے لیے بن گئی خطرے کی گھنٹی
ایک تحقیق دنیا کے لیے بن گئی خطرے کی گھنٹی

 

 

آواز دی وائس : نئی دہلی

کورونا کا سایہ اب دنیا کے لیے عذاب بن رہا ہے ،یہ وائرس اپنی نئی قسم یا ویرئینٹ کے سبب اب دنیا کو خوف زدہ کررہا ہے۔ دنیا لاک ڈاون کے دور سے باہر آگئی ہے لیکن کورونا کا سایہ برقرار ہے۔ اب ایک نیا مسئلہ سامنے آیا ہے ،جو دنیا کی پریشانی میں اضافہ کررہا ہے۔

 اگرچہ متعدد ممالک کی ہونے والی تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ اب تک سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والی کورونا کی قسم ڈیلٹا ہے لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ وائرس توقع سے زیادہ متعدی ہے۔ 

سی این این کے مطابق امریکا کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پرونشن (سی ڈی سی) کی ایک رپورٹ کے مطابق کورونا کی ڈیلٹا قسم چکن پاکس کی طرح تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ڈیلٹا قسم بہت تیزی سے پھیل رہی ہے اور جولائی میں ہر گزرتے ہفتے کے ساتھ یہ متعدد نئے ممالک میں پہنچی اور 18 جولائی تک یہ 124 ممالک تک پھیل چکی تھی۔

 اس وقت یہ امریکا، برطانیہ، روس، چین اور کم از کم دیگر 10 ممالک میں سب سے زیادہ کیسز کا باعث بننے والی قسم بن چکی ہے۔

 سی ڈی سی کی مذکورہ رپورٹ کو تاحال عام نہیں کیا گیا لیکن جلد ہی اسے عام کرکے امریکا بھر میں ڈیلٹا وائرس سے بچنے کے لیے سخت احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایات کی جائیں گی۔

 تاحال شائع نہ ہونے والی رپورٹ سے متعلق جب سی ڈی سی کے ڈائریکٹر سے معلوم کیا گیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ مذکورہ تحقیق کو جلد شائع کرکے نئی احتیاطی تدابیر کی تجاویز دی جائیں گی۔

 الفا سے بھی تیز ہے ڈیلٹا

 رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈیلٹا قسم سے متاثر ہونے والے کوئی بھی شخص آرام سے دیگر 8 افراد کو متاثر کر سکتا ہے اور اس وائرس کی خطرناک بات یہ ہے کہ اس کی علامات بھی تیز نہیں ہوتیں اور معمولی سے نزلے، زکام اور سردی سے بھی اس وائرس میں مبتلا ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔

 ویکسین ڈھال بن سکتی ہے

 سی ڈی سی کی رپورٹ کے مطابق ڈیلٹا وائرس جس طرح ویکسین نہ لگوانے والے افراد کے لیے خطرناک ہے، ویسے ہی مذکورہ قسم ویکسین کروانے والے افراد کو متاثر کرتی ہے اور حیرانی کی بات یہ ہے کہ ویکسین لگوانے کے بعد بھی ڈیلٹا سے متاثر ہونے والا شخص اسی رفتار سے وبا کو پھیلا سکتا ہے، جیسے ویکسین نہ لگوانے والا اسے پھیلانے کی اہلیت رکھتا ہے۔

 ماسک سب سے بڑی احتیاط

 ڈیلٹا وائرس کے تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت کی تحقیقی رپورٹس آنے کے بعد امریکی ماہرین صحت نے تجویز دی ہے کہ اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ہر وقت لوگوں کو فیس ماسک پہننے سمیت سماجی فاصلے کو بھی اختیار کرنا پڑے گا اور ویکسین لگوانے والے لوگ بھی اتنا ہی خیال رکھیں گے جتنا عام لوگ احتیاط کریں گے۔

کیا ڈیلٹا زیادہ خطرناک قسم ہے؟ ایسا ممکن ہے،ملک میں مئی کے وسط میں دوسری لہر کے دوران روزانہ 4 لاکھ کیسز سامنے آئے، جبکہ ڈاکٹروں نے ڈیلٹا کو متعدد کووڈ علامات کے ساتھ منسلک کیا جیسے سننے کے مسائل۔

 اسکاٹ لینڈ کے ابتدائی ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ ڈیلٹا سے متاثر کووڈ کے مریضوں کے اسپتال میں داخلے کا خطرہ ایلفا قسم کے مقابلے میں 1.8 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

 دیگر برطانوی و ڈیٹا سے بھی اسپتال میں داخلے کے زیادہ خطرے کے خیال کو تقویت ملتی ہے مگر ایسے واضح شواہد موجود نہیں جن سے ثابت ہوتا ہو کہ ڈیٹا کے شکار مریضوں کو ہسپتال پہنچنے کے بعد زیادہ سنگین بیماری کا سامنا ہوتا ہے۔

 کینیڈا میں ایک تحقیق کے دوران 2 لاکھ سے زیادہ کووڈ کے مریضوں کا تجزیہ کرنے کے بعد دریافت کیا گیا کہ دیگر اقسام کے مقابلے میں ڈیلٹا سے اسپتال اور آئی سی یو میں داخلے کے ساتھ ساتھ موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

 آخر ڈیلٹا دیگر اقسام سے زیادہ بدترین قسم کیوں ہے؟

 یہ کورونا وائرس سارس کوو 2 کی اب تک سب سے زیادہ متعدی قسم ہے جو ایلفا کے مقابلے میں 55 فیصد زیادہ تیزی سے پھیل سکتی ہے، جسے پہلے سب سے زیادہ متعدی قسم مانا جاتا تھا۔

 اسی طرح ڈیلٹا اس وقت دنیا میں موجود دیگر اقسام کے مقابلے میں لگ بھگ دگنا زیادہ متعدی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے خیال میں ڈیلٹا دیگر اقسام کو بہت تیزی سے پیچھے چھوڑ کر آنے والے مہینوں میں دنیا بھر میں بالادست قسم ہوگی۔

 دوسروں سے کتنی مختلف؟

 کورونا کی اس قسم میں ایک جینیاتی میوٹیشن موجود ہے جو اسے انسانی خلیات میں موجود ایک پروٹین ایس 2 کو زیادہ آسانی سے جکڑنے میں مدد فراہم کرتی ہے، جس سے لوگ تیزی سے بیمار ہوتے ہیں۔

 ڈیلٹا سے حال ہی میں متاثر افراد کی سانس کی گزرگاہ میں وائرل ذرات کے اجتماعات یا وائرل لوڈ کی مقدار کورونا وائرس کی اوریجنل قسم کے مقابلے میں 12 سو گنا زیادہ ہوتی ہے۔

 ایک تحقیق میں محققین نے دریافتک یا تھا کہ ڈیلٹا کو متاثرہ افراد میں وائرس جسم میں داخل ہونے کے 4 بعد دیکھا جاسکتا ہے، جو کہ سابقہ اقسام کے مقابلے میں 2 دن کم ہے، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ قسم بہت تیزی سے اپنی نقول بناتی ہے اور لوگوں کو بیماری کے ابتدائی مراحل میں زیادہ متعدی بنادیتی ہے۔