جہانگیرپوری تشدد:ایک ہی خاندان کے 5 افراد گرفتار

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 19-04-2022
جہانگیرپوری تشدد:ایک ہی خاندان کے 5 افراد گرفتار
جہانگیرپوری تشدد:ایک ہی خاندان کے 5 افراد گرفتار

 


آواز دی وائس، نئی دہلی

دہلی پولیس نے 16 اپریل کو ہنومان جینتی کے موقع پر دہلی کے جہانگیر پوری میں ہوئے تشدد کے سلسلے میں ایک ہی خاندان کے پانچ لوگوں کو گرفتار کیا ہے اور ایک نابالغ کو حراست میں لیا ہے۔

جہانگیرپوری تشدد کے سلسلے میں اب تک کل 23 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور دو نابالغوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ جلوس کے دوران پتھراؤ میں دو پولس اہلکاروں سمیت نو افراد زخمی ہو گئے تھے۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق دہلی پولیس نے جہانگیرپوری تشدد کے الزام میں دونوں کمیونٹی کے لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ تمام گرفتار افراد میں سے پولیس نے 'ایک مخصوص برادری' کے خاندان کے تمام مردوں کو گرفتار کیا ہے۔

ملزمان کی شناخت سوکین سرکار، اس کے بھائی سریش سرکار، سوکن کے دو بیٹے نیرج اور سورج اور سوکن کے بہنوئی سوجیت کے طور پر ہوئی ہے۔

پولیس نے سوکین کے نابالغ بیٹے کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔

گرفتاری کے بعد ملزم سوکین کی بیوی درگا سرکار نے اے این آئی کو بتایا کہ میرے شوہر، بہنوئی، تین بیٹوں اور میرے بھائی کو پولیس نے گرفتار کیا ہے۔ وہ سب بے قصور ہیں۔ وہ ایک جلوس میں رتھ پر سوار تھے اور ان پر پتھراؤ کیا گیا۔ میرے شوہر پر اینٹیں پھینکی گئیں۔ اس کے بھائی کے سر پر شدید چوٹیں آئیں لیکن اس کے باوجود اس نے بھگوان ہنومان کی مورتی کو بچایا۔

درگا سرکار نے مزید بتایا کہ ان کے شوہر گھر آئے اور اسے بتایا کہ 'دوسری برادری' کے لوگ پہلے اس سے جھگڑنے لگے اور پھر پتھراؤ کرنے لگے۔ درگا نے کہا کہ میرے شوہر اپنی جان بچانے کے لیے اس جگہ سے بھاگ گئے۔ وہ ایک چھوٹی سی نوکری کرتے ہیں اور میرا بیٹا 12ویں جماعت میں ہے۔ اس کا بورڈ کا امتحان ہے۔ اگر اسے رہا نہ کیا گیا تو اس کی زندگی برباد ہو جائے گی۔

درگا سرکار نے اسے ایک بڑی سازش کا الزام لگایا۔ صرف میرے گھر والوں کو ہی کیوں گرفتار کیا گیا؟ اور بھی تو لوگ تھے۔ یہ ایک سازش ہے، میں چاہتی ہوں کہ میرے گھر والوں کو رہا کیا جائے۔

وہیں گرفتار سوجیت کی بیوی مینو نے کہا کہ میرے شوہر کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ وہ شوبھا یاترا میں رتھ کھینچ رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ مسجد سے 5-6 لوگ آئے اور لاؤڈ اسپیکر بند کرنے اور جئے شری رام کا نعرہ لگانے سے باز رہنے کو کہا۔