دہلی حکومت کے افسران کے تبادلہ کامعاملہ، آئینی بنچ کے سپرد

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 06-05-2022
دہلی حکومت کے افسران کے تبادلہ کامعاملہ، آئینی بنچ کے سپرد
دہلی حکومت کے افسران کے تبادلہ کامعاملہ، آئینی بنچ کے سپرد

 

 

نئی دہلی: دہلی حکومت اور مرکزی حکومت کے درمیان افسران کے تبادلے اور تعیناتی کے معاملے کو جمعہ کو سپریم کورٹ کی آئینی بنچ کے پاس بھیج دیا گیا۔ اب پانچ ججوں پر مشتمل آئینی بنچ اس معاملے کی سماعت کرے گی۔ عدالت نے آئینی بنچ کو بھیجے جانے کا مطالبہ قبول کر لیا۔

سپریم کورٹ کے تین ججوں - سی جے آئی این وی رمنا، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس ہیما کوہلی کی بنچ نے اس معاملے کو آئینی بنچ کو بھیج دیا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ پہلے کی آئینی بنچ نے خدمات کے معاملے پر غور نہیں کیا۔

آپ کو بتا دیں کہ دہلی حکومت اور مرکز کے درمیان آئینی بنچ میں یہ دوسری سماعت ہوگی۔ اب سپریم کورٹ بدھ 11 مئی کو اس کی سماعت کرے گی۔ عدالت نے کہا کہ معاملہ جلد نمٹا دیا جائے گا اور کوئی بھی فریق سماعت ملتوی کرنے کی درخواست نہیں دے گا

۔ 28 اپریل کو عدالت نے افسران کی ٹرانسفر پوسٹنگ کو آئینی بنچ کو بھیجنے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ سپریم کورٹ میں تین رکنی بنچ نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔

سی جے آئی این وی رمنا، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس ہیما کوہلی کی بنچ نے اشارہ دیا تھا کہ وہ اس معاملے کو پانچ ججوں کی آئینی بنچ کو بھیج سکتے ہیں۔

اس کے بارے میں مرکز کا استدلال ہے کہ 2018 میں آئینی بنچ نے معاملے کو ہاتھ نہیں لگایا، اس لیے اس معاملے کو پانچ ججوں کی بنچ کے پاس بھیجا جانا چاہیے۔ دہلی حکومت نے اس کی مخالفت کی تھی۔

دہلی حکومت کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا تھا کہ مرکز کی تجویز کے مطابق اس معاملے کو بڑی بنچ کے پاس بھیجنے کی ضرورت نہیں ہے۔ گزشتہ دو تین سماعتوں کے دوران مرکزی حکومت اس معاملے کو آئینی بنچ کے پاس بھیجنے کی درخواست کر رہی ہے۔

بالاکرشن کمیٹی کی رپورٹ پر بحث کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ اسے مسترد کر دیا گیا تھا۔ ابھیشیک منو سنگھوی کے دلائل پر چیف جسٹس این وی رمنا نے کہا تھا کہ آپ اس معاملے کو آئینی بنچ کو بھیجنے کی بات کر چکے ہیں، تو یہاں اتنے سارے لوگوں کی اتنی لمبی دلیلوں کا کیا فائدہ ہے کیونکہ آئینی بنچ کے سامنے پھر یہ سب چیزیں آنی ہیں.