رمضان میں غیر مسلم دکان داروں سے لین دین کریں: جمعیۃ علماء ہند

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 01-04-2022
 رمضان میں غیر مسلم دکان داروں سے لین دین کریں: جمعیۃ علماء ہند
رمضان میں غیر مسلم دکان داروں سے لین دین کریں: جمعیۃ علماء ہند

 

 

ملک اصغر ہاشمی/ نئی دہلی

 ریاست کرناٹک میں ان دنوں ایک طبقہ کی جانب سے بھائی چارگی اور اتحاد کو خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اسی ضمن میں پہلے مسلمانوں کو مندروں میں دکان لگانے سے روکا گیا۔ اب وہاں حلال گوشت کے بائیکاٹ کی مہم چلائی جا رہی ہے۔

دریں اثناجمعیۃ علماء ہند کی کرناٹک شاخ نے ایسے لوگوں کو 'مناسب جواب' دینے کی کوشش کی ہے اور فراخ دلی کا مظاہرہ کیا ہے۔ جمعیتہ علما ہند کے اس اقدام پر ہر جگہ تعریف کی جا رہی ہے۔ ایسا خیال کیا جا رہا ہے کہ جمعیتہ کے اقدام سے نہ صرف ماحول میں پھیلی کشیدگی کم ہوگی بلکہ ہم آہنگی کو بگاڑنے والوں کی آنکھیں بھی کھل جائیں گی۔

خیال رہےکہ گذشتہ دنوں کرناٹک میں ایک طبقہ نے مسلمان دکانداروں کو مندروں کے میلوں میں دکان لگانے سے روک دیا تھا۔ اس کے بارے میں ایک دلیل یہ پیش کی گئی کہ مندروں میں صرف ہندو تاجروں کے لیے دکان لگانے کا قاعدہ ہے۔ تاہم درمیان میں اس نرمی برتی گئی، جس کی وجہ سے مسلمان دکانداروں نے بھی مندروں میں لگنے والے میلوں میں دکانیں لگانا شروع کردیا۔ اگرچہ دوبارہ اس قاعدہ کو نافذ کرنے کا عمل شروع ہوگیا ہے۔ یہ معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا تھا کہ اب اسی طبقے نے کرناٹک میں حلال گوشت کے خلاف تحریک شروع کر دی ہے۔

 

اب نوبت یہاں تک آن پہنچی ہے کہ ریاست کے مختلف شہروں میں سفر کرکے ہوئے لوگوں کو سمجھایا جا رہا ہے کہ وہ حلال گوشت کا استعمال نہ کریں۔ اس کے بجائے ہندو دکانداروں سے جھٹکا گوشت کھائیں۔ مسلمان تاجروں سے بھی جھٹکے کا گوشت نہ خریدیں۔ایک روز قبل آٹھ تنظیموں نے حلال گوشت کے خلاف میٹنگ کی اور لوگوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسے نہ خریدیں۔ میٹنگ میں یہاں تک کہا گیا کہ مسلم کمیونٹی کی طرف سے ملک کے مالیاتی اثاثوں کو کنٹرول کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔

 ایسے لوگوں کو جواب دینے کے لیے جمعیۃ علماء ہند نے ریاست کے مسلمانوں کو نوٹس بھی جاری کیا ہے۔ لیکن جمعیۃ کا یہ پیغام ریاست میں بھائی چارے کو خراب نہیں کرے گا بلکہ اسے برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوگا۔ جمعیۃ علماء کرناٹک کے مذہبی رہنماؤں نے ایک نوٹس جاری کرتے ہوئے ریاست کے مسلمانوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہندو تاجروں کو رمضان کے مقدس مہینے میں بغیر کسی رکاوٹ کے تجارت کرنے کی اجازت دیں۔

 قابل ذکرہے کہ رمضان المبارک مسلمانوں کے لیے نہ صرف عبادت کا مہینہ ہے۔ اس مہینے یہ طبقہ بھی اپنی استطاعت سے زیادہ خرچ کرتا ہے۔ عید کا تہوار مہینے کے آخر میں منایا جاتا ہے۔ مسلمانوں کا عید سے بڑا کوئی تہوار نہیں۔ مسلمان اس موقع پر بے دریغ خرچ کرتے ہیں۔ چونکہ ملک کی تجارت میں مسلمانوں کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے، اس لیے مسلمان تمام خریداری دوسرے طبقے کے اداروں اور دکانوں سے کرتے ہیں، چاہے وہ رمضان ہو یا عید پھر عید الاضحیٰ۔ عید کو کاروبار کے لیے آکسیجن کہا جاتا ہے۔

 اس کی وجہ یہ ہے کہ عید ایسے وقت آ رہی ہے جب کاروبار میں مندی ہوتی ہے۔ آس پاس کوئی اور تہوار نہیں ہے۔ ایسے میں رمضان چاروں طرف کاروبار کی رونق بڑھا دے گا۔