کوروناکے بعد فنگس کا خطرہ، پریشان ماہرین صحت

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 25-05-2021
 فنگس کا خطرہ
فنگس کا خطرہ

 

 

 

نئی دہلی

کورونا کا قہر جاری ہے کہ اب فنگس کا خطرہ بھی منڈلانے لگاہے۔پہلے بلیک فنگس کی بات سامنے آئی، اس کے بعدوائٹ فنگس اور اب یلو فنگس کی خبریں بھی میڈیا میں آنے لگی ہیں۔ دہلی سے لے کر پٹنہ کے اسپتالوں تک میں علاج شروع کردیا گیاہے۔ حالانکہ کئی ریاستوں نے اسے مہاماری بھی قراردے دیا ہے۔

پٹنہ کے آئی جی آئی ایم ایس اور ایمز سمیت بہت سے اسپتالوں میں بلیک فنگس کا علاج کیا جارہا ہے۔ وہیں پی ایم سی ایچ میں وائٹ فنگس کے 4 مریض کی بھی تصدیق کی گئی ہے۔ ابھی تک بلیک فنگس کا معمہ سلجھا بھی نہیں تھا کہ وائٹ فنگس سے متاثر مریض کی بھی تصدیق کر دی گئی ہے۔

ریاست بہار کے پٹنہ میں وائٹ فنگس کے چار مریض پائے گئے ہیں جن کی تصدیق ، پی ایم سی ایچ کے محکمہ مائکروبیالوجی کے چیئرمین ڈاکٹر ستیندر نارائن سنگھ نے کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ میرے پاس ایسے چار مریض آئے تھے جو وائٹ فنگس کے شکار تھے۔ ان میں کورونا کی طرح کی علامات تھیں ، لیکن جب ان مریضوں نے آر ٹی پی سی آر اور ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ کروائے تو ان کی رپورٹ منفی آئی۔ تاہم ان کے پھیپھڑوں میں انفکشن تھا۔

تفتیش کے بعد جب انہیں اینٹی فنگل دوا دی گئی تو وہ صحتیاب ہوگئے۔مائکروبیولوجسٹ ڈاکٹر ایس این سنگھ کا خیال تھا کہ وائٹ فنگلس بیماری میں مبتلا 4 مریضوں میں سے ایک ڈاکٹر بھی تھا۔ اس تعلق سے جب ہم نے ایک طبی ماہر ڈاکٹر دیواکار تیجسوی سے وائٹ فنگس کے بارے میں بات کی تو دیواکار نے بتایا کہ بلیک فنگس کے برعکس وائٹ فنگس زیادہ خطرناک نہیں ہے۔

ڈاکٹر دیواکار تیجسوی نے کہا کہ یہ بیماری کوئی نئی بات نہیں ہے اور اس کا انٹی فنگس دوا دینے پر فوری اثر پڑتا ہے اور یہ ٹھیک ہوجاتا ہے۔وائٹ فنگس جسم کے بہت سے حصوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔ اس سے قبل ایچ آئی وی کے مریضوں میں بھی وائٹ فنگس کی دشواری دکھی گئی تھی۔ یہ فنگس کمزور قوت مدافعت والے افراد کو متاثر کرتی ہے۔کمزور قوت مدافعت والے زیادہ احتیاط برتیںوائٹ فنگس سے پھیپھڑوں کے انفیکشن کی علامات ایک ہائی ریزولوشن کمیوٹیڈ ٹوموگرافی (ایچ آر سی ٹی) اسکین میں کورونا کی ہی طرح دکھتا ہے۔

جس کی وجہ سے اس میں فرق کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ ایسے مریضوں میں ، ریپڈ اینٹیجن اور آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ منفی آتا ہے۔ایچ آر سی ٹی میں کورونا جیسے علامات ظاہر ہونے پر ریپڈ اینٹی باڈی ٹیسٹ اور فنگس کے لیے بلغم کا کلچر کرانا چاہئے۔ آکسیجن کی مدد سے چلنے والے کورونا مریضوں کے پھیپھڑوں کو یہ فنگس زیادہ متاثر کرسکتا ہے۔وائٹ فنگس، پھیپھڑوں کے علاوہ جلد، ناخن، منہ کے اندرونی حصے، آنتوں، گردے اور دماغ کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔

ماہرین طب کا یہ کہنا ہے کہ وائٹ فنگس کوئی نئی بیماری نہیں ہے۔ عام طور پر وہ مریض جن کی قوت مدافعت کم ہوتی ہے ان کے جسم کے اعضاء اس بیماری سے متاثر ہو سکتے ہیں، لیکن عام اینٹی فنگاس دوائیں اس بیماری کا علاج کر سکتی ہیں۔

وہ مریض جو آکسیجن یا وینٹیلیٹر پر ہیں ان کا آکسیجن یا وینٹی لیٹر کا سامان خاص طور پر ٹیوب وغیرہ بیکٹیریا سے پاک رہے۔آکسیجن سلنڈر ہیومیڈیفائیر میں اسٹریلائیز پانی کا استعمال کیا جانا چاہئے، مریض کے پھیپھڑوں میں جانے والی آکسیجن کو فنگس سے پاک ہونا چاہئے۔جن مریضوں میں ریپڈ اینٹیجن اور آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ منفی آتے ہیں اور جن کے ایچ آر سی ٹی میں کورونا جیسے علامات ظاہر ہوتے ہیں ان کو ریپڈ انٹی باڈی ٹیسٹ کروانا چاہئے۔

بلغم کے فنگس کلچر کی بھی جانچ کرانی چاہیے۔ ادھرکرناٹک کے وزیر محصولات آر اشوک نے، جوکہ کرناٹک کی ریاستی آفات بندوبست اتھارٹی کے نائب چیئرمین بھی ہیں، کیمیکل اور فرٹیلائزرس کے مرکزی وزیر ڈی وی سدانند گوڑا کو خط لکھا ہے، جس میں ان سے بلیک فنگس کے علاج کیلئے Liposomal Amphotericin-B انجیکشن کی ضروری تعداد مختص کرنے کی درخواست کی ہے۔

وزیر موصوف نے کہاکہ آئندہ پندرہ دن میں بلیک فنگس کے معاملوں میں دوگنا اضافے کا امکان ہے۔واضح ہوکہ حکومت ہند ’’مکمل حکومت‘‘ کے نظریئے ساتھ کووڈ۔ 19 کے بندوبست کے لئے ادویات اور جانچ کے ساز و سامان کی حصولیابی میں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کی مدد کررہی ہے۔

اپریل 2020 سے ہی مرکزی حکومت مختلف ادویات ، طبی آلات، پی پی ای کٹس، ماسک وغیرہ کی خاطر خواہ دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کی فعال طریقے سے مدد کررہی ہے۔

حال ہی میں کئی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں سے کووڈ کے مریضوں میں میوکور مائیکوسز، جسے عام زبان میں بلیک فنگس کہا جاتا ہے، کے مرض کے معاملات کی تعداد میں اضافے کی اطلاعات ملی ہیں۔ بلیک فنگس مرکز کے علاج میں استعمال ہونے والےی اینٹی فنگل دوا ایمفو ٹیریسن ۔ بی کی کمی بھی اطلاع ملی ہے۔ (ایجنسی ان پٹ)